موسمیاتی تبدیلیاں ، درجہ حرارت میں اچانک اضافہ

بدھ 14 ستمبر 2022 22:29

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 ستمبر2022ء) موسمیاتی تبدیلیاں ، درجہ حرارت میں اچانک اضافہ ، بے موسمی بارشوں اور تیزی سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے مختلف فصلوں،سبزیوں اور پھلوں کے کاشتی امور کے علاوہ انکی فی ایکڑ پیداوار میں کمی پراثر انداز ہورہی ہیں ۔ بدلتے موسمی حالات سے نبرد آزما ہونے کے لیے فوری اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔

موسمی حالات کا مقابلہ کرنے والی فصلوں کی نئی اقسام کی کاشت اورانکی بہتر دیکھ بھال ان کا بہترین اور اولین حل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر ہیڈ کواٹر،ڈاکٹر نوید احمد صدیقی نے شعبہ اگرانومی ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے زیر اہتمام سالانہ ریسرچ پروگرام 2022-23کی تیاری بارے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے زرعی سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ بدلتے ہوئے موسمی حالات کومدنظر رکھ کرفصلوں کے وقت کاشت اورکھادوں کے متناسب استعمال کے متعلق جدید تحقیق کے عمل کو تیز کریں۔

اجلاس میں ایگری اکنامسٹ آری فیصل آباد، ڈاکٹر محمد اسحاق جاوید، پرنسپل سائنٹسٹ اگرانومک ریسرچ اسٹیشن خانیوال ، ڈاکٹر عصمت اللہ، سینئر سائنٹسٹ شعبہ فزیالوجی، عاشق حسین ،سینئر سائنٹسٹ شعبہ فائبر کراپ، ڈاکٹر محمد نعیم خاں، سینئر سائنٹسٹ شعبہ پلانت فزیالوجی، ڈاکٹر محمد رفیق ،ڈاکٹر محمد اکرم،غلام عباس، محمد رضوان خورشید، ڈاکٹر محمد عارف،ڈاکٹر محمد ثاقب،انیقہ مبین،صوبیہ اعجاز، محمد ادریس اورڈپٹی ڈائریکٹر ریسرچ انفارمیشن فیصل آباد، ڈاکٹر آصف علی کے علاوہ زرعی سائنسدانوں نے شرکت کی۔

ڈاکٹر محمد رفیق نے شعبہ اگرانومی کے تحت اگلے سال کے تجربات کے متعلق بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے عہدہ برا ہونے کے لئے فصلوں کی بروقت کاشت کو ترجیح دی جائے۔انہوں نے بتایا کہ کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھ رہا ہے ان حالات کے پیش نظرایوب ریسرچ انسٹیٹیوت فیصل آباد میں کلائمیٹ چینج ریسرچ یونٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

اس مرکز کے قیام سے موسمیاتی تبدیلیوں کے متعلق کاشتکاروں کو بروقت آگاہی دی جائے گی جس سے کاشتکار زرعی حکمت عملی میں تبدیلی لا کر فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کر سکیں گے۔ ماہر جڑی بوٹی مار ، عاشق حسین نے اجلاس میں بتایا کہ زرعی سائنسدان پنجاب کے مختلف اضلاع کی آب و ہوا، زمین کی زرخیزی، پانی کی دستیابی اور دیگر وسائل کو مدنظر رکھ کر گندم ، کپاس، مکئی ، کماد اوردھان سمیت تیلدار اجناس، دالوں اور سبزیوں کی فی ایکڑ پیداوار میںاضافہ کیلئے فصلوں کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی متعارف کروائیں ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کھادوں کی بڑ ھتی ہوئی قیمتوں کے باعث تین سال میں کم از کم ایک بار پھلی دار اجناس ، جنتر، گوارا اور برسیم کو کاشت کر کے روٹاویٹر کے ذریعے زمین میں ملا دیں تاکہ نامیاتی ماد ے میں اضافہ ہو سکے اور کیمیائی کھادوں کے کم استعمال سے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کو ممکن بنایا جا سکے۔ اجلاس میں آئندہ سال کیلئے سالانہ تحقیقی پروگرام میں فصلوں کی مخلوط کاشت کو بھی شامل کر کے زرعی تجربات کی منظوری دی گئی ۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں