سالانہ بھل صفائی کے بعد نہروں میں پانی چھوڑے جانے کی8روز گزرنے کے باوجود حیدرآباد کے علاقے امریکن کواٹرز میں پینے کے پانی کا بحران حل نہیں ہوسکا

جمعہ 18 جنوری 2019 23:22

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2019ء) محکمہ آبپاشی کی طرف سے سالانہ بھل صفائی کے بعد نہروں میں پانی چھوڑے جانے کی8روز گزرنے کے باوجود حیدرآباد کے علاقے امریکن کواٹرز میں پینے کے پانی کا بحران حل نہیں ہوسکا ہے ، مساجد میں جمعہ کو وضو کیلئے بھی پانی دستیاب نہیں تھا، پانی کی شدید قلت سے ٹینکر مافیا اور کین مافیا کی چاندی ہو گئی ہے جبکہ بے حس انتظامیہ کی طرف سے شہر میں پینے کے پانی کے بحران کا اب تک کوئی نوٹس نہیں لیا گیا ہے، شہری دور دراز علاقوں سے پانی لاکر اپنی ضروریات پوری کر نے پر مجبور ہیں۔

(جاری ہے)

حیدرآبادکے علاقے امریکن کواٹرز اور اس کے قرب وجوار کے علاقوں میں گذشتہ ایک ماہ سے پینے کے پانی کا بحران جاری ہے جس کے باعث علاقہ مکین پانی کی بوند بوندکو ترس گئے ہیں، پانی نہ ہونے کی وجہ سے مکینوں کو اذیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ بھاری داموں ٹینکرز اورگیلن خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ ٹینکر خریدنے کی سکت نہ رکھنے والے غریب شہری دور دراز کے علاقوں سے پانی لاکر اپنی ضروریات پوری کر رہے ہیں اور اب صورتحال اس نہج کو پہنچ چکی ہے کہ مساجد میں بھی وضو کیلئے پانی نہیں ہے اورجمعہ کے روز مساجد سے اعلانات کئے گئے ہیں کہ نمازی گھروں سے وضو بنا کر آئیں لیکن بے حس حکومت کے کان پرجوں تک نہیں رینگ رہی ہے،محکمہ آبپاشی کی طرف سے ہر سال 25دسمبر سے 10جنوری تک پھلیلی نیو ،پھلیلی اولڈ اور اکرم واہ نہروں کی صفائی کیلئے پانی بند کردیا جاتاہے اور پھیلی نہر سے واسا پانی حاصل کر کے حیدرآباد کے شہریوں کو پینے کیلئے فراہم کرتا ہے لیکن محکمہ آبپاشی کی جانب سے تمام نہروں میں 11جنوری سے پانی چھوڑ دیا گیا ہے اورواساانتظامیہ کی جانب سے پوش علاقوں میں پانی کی فراہمی شروع کر دی ہے لیکن امریکن کواٹرز سمیت دیگر پسماندہ علاقوں میں تاحال پانی فراہم نہیں کیا گیا ہے جس کے باعث علاقہ میں تاحال پانی کی فراہمی بند ہے اور ان علاقوں کے مکین ہاتھوں میں پانی کے گیلن اور کولر اٹھائے پانی کی تلاش میں سر گرداںنظر آتے ہیںجبکہ شہر میں پینے کے پانی کی پیدا ہونے والی قلت سے ٹینکر مافیا کی چاندی ہوگئی ہے اور وہ پیاسے شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے ، 1200 سے 1500 روپے میں فروخت ہونے والا پانی کا ٹینکر 2 ہزار سے ڈھائی سے تین ہزار روپے میں فروخت کیا جارہا ہے جو کہ ایک غریب شہری خریدنے کے قاصر ہے اور وہ دور دراز کے علاقوں سے گدھا گاڑیوں ،ہاتھ ٹھیلوں اور دیگر ذرائع سے پانی لا کر اپنی ضروریات پوری کررہاہے جبکہ اعلی افسران ، بااثر سیاسی شخصیات اور منتخب نمائندوں کے گھروں پر واسا کی جانب سے ٹینکر کے ذریعے پانی پہنچا یا جاتا ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ شہریوں کے احتجاج اور مظاہروں کا کوئی نوٹس نہیں لیا جارہاہے کیونکہ نوٹس لینے والے اعلی افسران ، بااثر سیاسی شخصیات اور منتخب نمائندوں کو پانی کی قلت کا سامنا نہیں کر نا پڑ رہا ہے جبکہ پینے کے پانی سے محروم شہری سندھ حکومت سمیت متعلقہ اداروں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور مکمل طور پر نظر انداز کئے گئے علاقوں میںپینے کے پانی کا بحر ان بر قرار ہے۔

متعلقہ عنوان :

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں