ْسپریم کورٹ نے سرکاری افسران کی دوہری شہریت سے متعلق از خود نوٹس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

پارلیمنٹرین کیلئے دوہری شہریت پر پابندی ہے تو بیوروکریٹس پر کیوں نہیں چیف جسٹس کیا تینوں کٹیگریز کے ساتھ سلوک یکساں ہونا چاہیی ،ْ چیف جسٹس ثاقب نثار کے سوالات بعض لوگ اپنے بچوں کو غیر ملکی شہریت دلواتے ہیں، حکومت کو سیکیورٹی مسائل مد نظر رکھ کر فیصلہ کرنا ہو گا ،ْ عدالتی معاون بعض عہدوں پر ملک سے مکمل وفاداری لازمی ہے، ڈاکٹرز اور اساتذہ کی دوہری شہریت میں قباحت نہیں ،ْجسٹس عمر عطاء بندیال ملک کی بدنامی کا باعث بننے والوں کیساتھ رعایت نہیں ہونی چاہیے، پالیسی بنانے کا اختیار حکومت کو ہے ،ْعدالت عظمیٰ

پیر 24 ستمبر 2018 13:49

ْسپریم کورٹ نے سرکاری افسران کی دوہری شہریت سے متعلق از خود نوٹس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2018ء) سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کی دوہری شہریت سے متعلق از خود نوٹس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ پیر کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ججز اور سرکاری افسروں کی دوہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ عدالتی معاونین اور فریقین کو تفصیل سے سن چکے ہیں، ایک کٹییگری ان لوگوں کی ہے جو پیدا ہی بیرون ملک ہوئے، دوسری کٹییگری ان کی ہے جو تعلیم حاصل کرنے گئے اور وہاں شہریت لی ،ْ تیسری کٹیگری ان کی ہے جنہوں نے دوران سرکاری ملازمت دیگر ممالک کی شہریت لی۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسارکیا کہ کیا تینوں کٹیگریز کے ساتھ سلوک یکساں ہونا چاہیی عدالتی معاون شاہد حامد نے عدالت کوبتایا کہ غیر ملکی شہریت کا مقصد نقل و حرکت میں آسانی ہے، بعض لوگ اپنے بچوں کو غیر ملکی شہریت دلواتے ہیں، حکومت کو سیکیورٹی مسائل مد نظر رکھ کر فیصلہ کرنا ہو گا۔

(جاری ہے)

عدالتی معاون نے کہاکہ سرکاری اداروں میں دوہری شہریت کے حامل افسر نہیں ہونے چاہئیں ،ْبہتر ہو گا عدالت حکومت اور پارلیمنٹ کو فیصلہ کرنے دے، آج تک کسی پاکستانی کی شہریت منسوخ نہیں ہوئی، لاہور ہائی کورٹ نے نادرا کو شہریت منسوخی سے روکا تھا۔

اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ بعض عہدوں پر ملک سے مکمل وفاداری لازمی ہے، ڈاکٹرز اور اساتذہ کی دوہری شہریت میں قباحت نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ملک کو دھوکا دیکر بیرون ملک جائیدادیں بنانے والے آج بھی عہدوں پر ہیں، سرکاری افسران باہر جاکر چھٹیاں لیتے رہے اور فارغ ہونے پر عدالت چلے گئے، ایک ڈی آئی جی نے کینیڈا کی خاتون سے شادی کی، بظاہر ڈی آئی جی کے بچوں کی حوالگی کا مسئلہ عدالت میں آیا، دراصل جھگڑا کینیڈا کے پیسے سے بنے گھر کا تھا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ملک کی بدنامی کا باعث بننے والوں کیساتھ رعایت نہیں ہونی چاہیے، پالیسی بنانے کا اختیار حکومت کو ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ایک ساتھ دو کشتیوں میں سوار نہیں ہوا جاسکتا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اراکین پارلیمنٹ کیلئے دوہری شہریت پر پابندی ہے تو بیوروکریٹس پر کیوں نہیں سرکاری افسران کی دوہری شہریت پر حکومت کو سفارشات دیں گے اور اہم عہدوں پر دوہری شہریت کے حامل افراد سے متعلق تحفظات کا اظہار بھی کریں گے۔عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں