عدالتی فیصلے کی مصدقہ کاپی امیگریشن میں دکھا کر نواز شریف ملک سے باہر جاسکتے ہیں،اٹارنی جنرل آف پاکستان

ہائیکورٹ کے فیصلے پر حکومت عملدرآمد کرے گی، چارہفتے کے لیے اجازت بہت کروشل ہے، یہ کوئی فائنل آرڈر نہیں ، عدالت نے جنوری کی تاریخ طے کی ہے، اس کیس پر عدالت میں دوبارہ تفصیلی بحث ہوگی،اٹارنی جنرل انور منصور خان اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان کی نجی ٹی وی سے گفتگو

ہفتہ 16 نومبر 2019 23:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2019ء) اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کے بارے میں لاہور ہائیکورٹ کا عدالتی آرڈر عبوری آرڈر کہلاتا ہے۔ حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ فیصلے پر حکومت عملدرآمد کرے گی۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چارہفتے کے لیے اجازت بہت کروشل ہے، یہ کوئی فائنل آرڈر نہیں ہے، عدالت نے جنوری کی تاریخ طے کی ہے۔

اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ اس کیس پر عدالت میں دوبارہ تفصیلی بحث ہوگی، عدالت کی جانب سے عارضی طور پر حکم سنایا گیا ہے، فائنل فیصلہ جنوری میں آئے گا، عدالت نے جوحکم دیا اس پرحکومت عملدرآمد کرے گی۔انور منصور خان کا مزید کہنا تھا کہ چارہفتوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پرعلاج کرانے کی اجازت دی گئی۔

(جاری ہے)

وفاقی کابینہ جوبھی فیصلہ کرے گی ہم اسی کے مطابق چلیں گے۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ انڈیمنٹی بانڈز سے متعلق فیصلہ حکومت اور وفاقی کابینہ نے کیا تھا اور یہ وہ تحریری فیصلہ آنے کے بعد ہی حکومت کو مشورہ دے سکیں گے۔نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے کی مصدقہ کاپی امیگریشن میں دکھا کر نواز شریف ملک سے باہر جاسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنوری میں کیس کی سماعت ہوگی جب کہ اجازت میں توسیع مختلف شرائط پر بھی ہوسکتی ہے اور اس کے لیے کے لیے عدالت سے رابطہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ میڈیکل رپورٹ کے علاوہ دیگر شرائط اور پیسیجمع کرانے یا بونڈ پربھی قیام میں توسیع ہوسکتی ہے۔دوسری طرف ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کی بیرون ملک علاج کے لیے درخواست باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کر لی۔ درخواست پر مزید سماعت جنوری کے تیسرے ہفتے میں ہوگی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آئندہ سماعت پر قانونی نکات پر بحث ہو گی، شریف برادران نے عدالت میں تحریری طور پر یقین دہانی کرائی دی ہے، عدالتی ڈرافٹ میں لکھا گیا ہے کہ حکومتی میڈیکل ٹیم سفارتکار کے زریعے نواز شریف کی صحت سے متعلق معلومات لے سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاقی حکومت یہ سمجھتی ہوگی کہ نواز شریف صحت مند ہیں اور صحت مند ہونے کے بعد اگر نواز شریف ملک واپس نہیں آئیں گے تو پھر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے تو توہین عدالت کی کاروائی کی درخواست دائر کریں گی

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں