جب گندم کی قلت ہوگی تو پھر روٹی 16 کی بجائے 30 روپے سے اوپر جائے گی

مجھے کوئی علاقہ بتائیں جہاں روٹی 16 روپے کی مل رہی ہے؟ کرپشن کا راستہ کھولا گیا، آڑھتی کسانوں سے گندم خرید کر رکھ لے گا پھر قلت ہوگی تو روٹی مہنگی ہوجائے گی۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 23 اپریل 2024 21:01

جب گندم کی قلت ہوگی تو پھر روٹی 16 کی بجائے 30 روپے سے اوپر جائے گی
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 23 اپریل 2024ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ جب گندم کی قلت ہوگی تو پھر روٹی 16 کی بجائے 30 روپے سے اوپر جائے گی، مجھے کوئی علاقہ بتا دیں جہاں روٹی 16 روپے کی مل رہی ہے؟ کرپشن کا راستہ کھول دیا گیا، آڑھتی اور مڈل مین کسانوں سے گندم خرید کر رکھ لے گا پھر جب قلت ہوگی تو روٹی مہنگی ہوجائے گی۔

انہوں نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت اس وقت ترقی کرتی ہے جب ملک میں آئین اور قانون ہو اس وقت یہاں آئین و قانون معطل ہے ہمارے لیڈر پر درجنوں کیسسز ہیں، ہمارے اوپر ایف آئی آرز ہیں۔ ایسے ملک میں کیسے فارن انویسٹمنٹ آسکتی ہے؟ آئی پی اوز اسٹاک مارکیٹ میں ایک پیمانہ ہوتا ہے کہ کتنی کمپنیز وہاں آئی پی اوز کرنے کو تیار ہے اس وقت وہ Dead پڑا ہوا ہے موجودہ رجیم پرائیویٹ بینکس سے 86فیصد سے زیادہ قرضہ اٹھا کر حکومتی ایکٹیویٹیز کو فنانس کررہی ہے، بجائے اس کہ وہ سمال یا لارج اسکیل انڈسٹری کو قرضے دیں، پرائیویٹ سیکٹر کو قرض میں 86 فیصد کمی آئی ہے۔

(جاری ہے)

نجی شعبے سے ریونیو آتا ہے لیکن وہ بند ہوگیا ہے۔ ملازمتیں پرائیویٹ سیکٹر سے آتی ہیں وہ ختم ہوگیا ہے، چاہئیے تو یہ تھا کہ یہی قرضہ وہ انڈسٹریز، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ، سمال اسکیل مینوفیکچرنگ، سروسز انڈسٹریز کو کریں مگر بدقسمتی کے ساتھ ایسا نہیں ہو رہا جس ادارے نے آپکو ریوینیو دینا تھا وہ ادارہ بند پڑا ہے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا کہ مجھے بتا دیں کہ کس علاقے میں روٹی 16 روپے کی مل رہی ہے؟ کرپشن کا راستہ کھول دیا گیا، آڑھتی اور مڈل مین کسانوں سے گندم خرید کر اپنے پاس رکھ لے گا اور جب گندم کی قلت ہوگی تو پھر روٹی 16 کی بجائے 30 سے اوپر جائے گی۔

حکومت نے بیرونی قرضوں کی جو ادائیگیاں کرنی ہیں، اس کیلئے پیسا نہیں آرہا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہونے کی بنیادی وجہ ایکسپورٹ ڈیڈ ہیں، امپورٹ کو برقرار رکھا ہوا ہے، ایل سیز نہیں کھولی جارہیں، بینکوں کو ہدایات دی ہوئی ہیں۔ یہ اسی طرح ہے کہ مریض ایمرجنسی روم میں آجاتا ہے اور اس کے دل کی دھڑکن تیز ہے لیکن ڈاکٹر گلا دبا دیا اور کہے سانس نارمل کردی ہیں، اسی طرح حکومت نے سانسوں کو نارمل رکھا ہوا ہے۔ 

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں