قومی اسمبلی کے گیٹ پر ٹک ٹاکرز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کھڑے ہوتے ہیں،خواجہ آصف

میرا خدشہ سیکیورٹی سے متعلق ہے، 90 کی دہائی میں کوئی ایم این اے مخصوص کارڈ جاری کرا سکتا تھا، اب یہاں پر کوئی بھی اندر آ سکتا ہے، وزیر دفاع

جمعہ 17 مئی 2024 13:42

قومی اسمبلی کے گیٹ پر ٹک ٹاکرز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کھڑے ہوتے ہیں،خواجہ آصف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مئی2024ء) وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا قومی اسمبلی کی سیکیورٹی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے مین گیٹ پر ٹک ٹاکرز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کھڑے ہوتے ہیں۔خواجہ آصف نے نقطہ اعتراض پر قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ یہاں دروازے سے نکلیں تو 40، 50 بندے کھڑے ہوتے ہیں، گیلریوں اور لفٹس کے پاس یوٹیوبرز اور موبائل لے کر کیمرے والے کھڑے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا خدشہ سیکیورٹی سے متعلق ہے، 90 کی دہائی میں کوئی ایم این اے مخصوص کارڈ جاری کرا سکتا تھا، اب یہاں پر کوئی بھی اندر آ سکتا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ سیکیورٹی اسٹاف سے درخواست ہے کہ کم از کم تعداد میں لوگوں کو اسمبلی میں آنے دیں، نہ یہ موچی دروازہ ہے، نہ ڈی چوک ہے کہ لوگوں کو یہاں لائیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ اس حوالے سے پہلے بھی آپ کو بتا چکا ہوں، گزشتہ زروز بھی آپ کو پیغام بھیجا، ارکانِ پارلیمنٹ بھی مخصوص تعداد میں مہمانوں کو لا سکتے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ داسو واقعے کی گاڑی 10 دن پاکستان میں گھومتی رہی، تقریبا پورے پاکستان میں گھوم کر وہ گاڑی داسو تک آئی، یہاں بھی کوئی ایسی گاڑی آ سکتی ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ اس بلڈنگ میں کوئی بھی بندہ کسی بھی وقت داخل ہو سکتا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ اس حوالے سے ہدایات دے دی ہیں، اس پر سخت کارروائی کر رہے ہیں۔اس کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں