جسٹس منیب اختر کل قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کل بروزہفتہ بیرون ملک دورے پر روانہ ہونگے،حلف برداری کی تقریب سپریم کورٹ ججز بلاک میں دن ساڑھے 10 بجے ہوگی

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 17 مئی 2024 16:40

جسٹس منیب اختر کل قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔17 مئی 2024 ) جسٹس منیب اختر کل قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے،چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کل بروزہفتہ 18 مئی سے 25 مئی تک بیرون ملک دورے پر روانہ ہونگے،چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کل آذربائیجان جا رہے ہیں، جہاں وہ ای سی او ممالک کی چیف جسٹسز کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

حلف برداری کی تقریب سپریم کورٹ ججز بلاک میں دن ساڑھے 10 بجے ہوگی، جسٹس یحییٰ آفریدی جسٹس منیب اختر سے حلف لیں گے۔جسٹس یحییٰ آفریدی جسٹس منیب اختر سے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف لیں گے، غیر ملکی دورے سے قبل چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا۔حلف برداری تقریب میں سپریم کورٹ کے ججز اور سینئر وکلاءبھی شرکت کریں گے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس کے بعد منصور علی شاہ سینئرترین جج ہیں تاہم وہ بھی بیرون ملک گئے ہوئے ہیں۔ لہٰذا جسٹس منیب اختر کل قائمقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔خیال رہے کہ آج صبح چیف جسٹس آف پاکستان نے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ طلب کیا اور ریمارکس دئیے کہ تنقید کرنی ہے تو سامنے آکر کریں۔

سینیٹر فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی تھی۔ جس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس سنی، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مجھ تک مکمل وڈیو ابھی نہیں پہنچی، کچھ حصہ خبروں میں سنا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ پریس کانفرنس توہینِ عدالت کے زمرے میں آتی ہے؟۔ کوئی مقدمہ اگر عدالت میں زیر التوا ہوتو اس پر رائے دی جاسکتی ہے؟۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ مہذب معاشروں میں کوئی ایسی بات نہیں کرتا، اس لیے وہاں توہینِ عدالت کے نوٹس نہیں ہوتے۔ چیخ و پکار اور ڈرامے کرنے کی کیا ضرورت ہے، تعمیری تنقید ضرور کریں۔

فیصل واووڈا کے بعد مصطفی کمال بھی سامنے آ گئے۔ دونوں ہی افراد پارلیمنٹ کے ارکان ہیں، ایوان میں بولتے۔ ایسی گفتگو کرنے کیلئے پریس کلب ہی کا انتخاب کیوں کیا؟سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا اور مصطفی کمال کو توہین عدالت کیس میں شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے دونوں کو 5 جون کے روز ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ عدالت نے پیمرا سے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنسز کی ویڈیو ریکارڈنگ اور متن بھی طلب کرلیا اور اس سلسلے میں اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کیلئے نوٹس جاری کردیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں