اسلام آباد،پانی کا بحران ایک مرتبہ پھر شدید ہو گیا، فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث 34 میں سیصرف8 واٹر ٹینکرز ہی کام کر رہے ہیں

سملی ڈیم سے بھی روزانہ ہزاروں گیلن پانی کی چوری نے تمام سیکٹروںمیںپانی کا شارٹ فال بڑھا دیا

پیر 6 نومبر 2017 21:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 نومبر2017ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آبادمیں پانی کا بحران ایک مرتبہ پھر شدید ہو گیا، 6 ماہ سے فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث 34 واٹر ٹینکرز میں سے صرف8 واٹر ٹینکرز ہی کام کر رہے ہیں، سملی ڈیم سے بھی روزانہ ہزاروں گیلن پانی کی چوری نے تمام سیکٹروںمیںپانی کا شارٹ فال بڑھا دیا ہے، مرکزی پائپ لائنوں سے بھارہ کہو اور سملی ڈیم کے گرد و نواح میںیونین کونسلوں کے چیئرمینوں نے مبینہ طور پر غیر قانونی کنکشن لگا رکھے ہیں، سملی ڈیم کے گرد و نواح میں زرعی رقبے کو بارشیں نہ ہونے کے باعث ڈیم کے مرکزی لائن سے پانی چوری کر کے لگایا جا رہا ہے ،میڑو پولیٹن کارپوریشن کے ماتحت واٹر سپلائی کو فنڈز کا اجراء آخری مرتبہ ماہ رمضان میں کیا گیا تھا، بجلی کے بحران کے باعث بھی شہریوں کو سپلائی کا پانی فراہم کرنے والے ٹیوب ویلوں کی موٹریں بند ہونے کے باعث بھی پانی کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، جولائی کے مہینے سے اب تک واٹر ٹینکرزو دیگر اخراجات کے لیے فنڈز کا اجراء نہ ہو سکا ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق بجلی کے بحران کے باعث شہریوں کو سپلائی کا پانی فراہم کرنے والے ٹیوب ویلوں کی موٹریں بند ہونے کے باعث بھی جہاں ایک جانب پانی کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب سملی ڈیم جو کہ سیکٹورل ایریا کو پانی فراہم کرنے والا ڈیم ہے اس سے بھی روزانہ کی بنیاد پرہزاروں گیلن پانی چوری ہو رہا ہے اور مرکزی پائپ لائنوں سے بھارہ کہو اور سملی ڈیم کے گرد و نواح کے یونین کونسلوں کے چیئرمینوں کی جانب سے مبینہ طور پر غیر قانونی کنکشن فراہم کر رکھے ہیں جبکہ سملی ڈیم کے گرد و نواح میں زرعی رقبے کو بارشیں نہ ہونے کے باعث ڈیم کے مرکزی لائن سے پانی چوری کر کے لگایا جا رہا ہے۔

اسی ذریعے کے مطابق اگر ان تمام مشکلات پر ایم سی آئی کی جانب سے بروقت کاروائی نہ کی گئی اور فنڈز کے اجراء کو ممکن نہ بنایا گیا تو آئندہ چند روز میں پانی کا بحران اسلام آباد میں مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں