نواز شریف اور مریم نواز کو انگریزوں کے قانون کے تحت جیل میں سپر کلاس فراہم کردی گئی

قانون کے تحت 100 ایکڑز میں بارانی یا 50 ایکڑ میں نہری زمین کے مالک کو سپر کلاس دی جاتی ہے‘ جیلوں کے اندر قیدیوں سے سلوک بارے جیل ایکٹ 1894 ‘ ‘1926 ‘ 1978 پر عملدرآمد کرکے دیا جا رہا ہے

پیر 16 جولائی 2018 21:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جولائی2018ء) پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ امتیازی سلوک رکھنے کی قانونی اجازت موجود ہے اور ایسے قوانین کوماضی کی حکومتوں نے نہ ختم کیا او رنہ ہی ترامیم کیں جس کے نتیجہ میں جیلوں میں بھی امرا‘ء قیدیوں کے لئے لگژری سہولیات موجود ہیں جبکہ غریب قیدیوں کیلئے درد ناک عذاب موجود ہے۔ پنجاب میں جیلوں میں قیدیوں سے سلوک رکھنے بارے چار عدد قانون ہیں جو جیل ایکٹ 1894 جو انگریزوں نے بنایا تھا ۔

پنجاب برسٹال ایکٹ 1926 یہ بھی انگریزوں کا بناا ہوا قانون اور گڈ کنڈکٹ آف پرسنینریز ایکٹ 1926 جبکہ جیل کے قانون 1978 ء ان چاروں قوانین میں جیل کے اندر قیدیوں کو مختلف کلاس میں تقسیم کیا جاتا ہے اور ہر کلاس کو اس کے مطابق سہولیات دی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

جیل قوانین کے مطابق جو قیدی گریجویٹ ہو یا ایک سو ایکڑ بارانی یا 50 ایکڑ نہری زمین کا مالک ہو تو اس قیدی کو جیل میں سپر کلاس کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔

ایسے قیدی جو انکم ٹیکس خاطر خواہ ادا کرتا ہو اسے بھی جیل میں اعلیٰ سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ امراء طبقہ سے تعلق رکھنے والے قیدی اربوں روپے کی چوری کرتے ہیں جبکہ جیل میں انہیں سپر کلاس دی جاتی ہے جبکہ غریب قیدی گائے اور بھینس چوری میں ملوث ہوتے ہیں اور انہیں جیل میں انتہائی ناقص سہولیات دی جاتی ہیں قانون کے مطابق جیل میں امراء اور غرباء میں فرق رکھا جاتا ہے ۔

پاکستان کی جیلوں میں 46705 قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ اب جیلوں میں 80169 قیدی موجود ہیں اس گنجان آبادی سے عام قیدی بیرکوں میں سو بھی نہیں سکتا جو کہ غیر انسانی عمل ہے جبکہ امراء قیدیوں کو جیل میں تمام سہولیات میسر ہوتی ہیں۔ مریم نواز اور نواز شریف کو انگریز کے بنائے ہوئے قانون کے تحت سپر کلاس سہولیات دی گئی ہیں اور انہیں پرتعیش کھانے دیئے جارہے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں