چائنہ روڈ اینڈ بریج کارپوریشن کے وفد کا اسلام آباد چیمبر کا دورہ، سی پیک

منصوبے کے تحت بننے والے رشکئی اسپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاری کے مواقع کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن دی اکنامک زون میں میٹل پراسسنگ، فوڈ پراسسنگ، آٹوموبائل، کنسٹریکشن میٹریل، الیکٹرانکس اور چمڑے کی مصنوعات سمیت دیگر صنعتیں لگائی جا سکیں گی،وانگ مارتنگ

پیر 22 اکتوبر 2018 20:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اکتوبر2018ء) چائنہ روڈ اینڈ بریج کارپوریشن (سی آر بی سی) کے وفد نے کارپوریشن کے مارکیٹنگ ہیڈ وانگ مارتنگ کی قیادت میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسری کا دورہ کیا اور تاجر برادری کو سی پیک منصوبے کے تحت بننے والے رشکئی اسپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاری کے مواقع کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن دی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سی بی آر سی کے مارکٹنگ ہیڈ وانگ مارتنگ نے کہا کہ رشکئی اسپیشل اکنامک زون تمام جدید سہولیات سے لیس ہو گا جس میں میٹل پراسسنگ، فوڈ پراسسنگ، آٹوموبائل، کنسٹریکشن میٹریل، الیکٹرانکس اور چمڑے کی مصنوعات تیار کرنے والی صنعتوں سمیت دیگر صنعتیں لگائی جا سکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ رشکئی اسپیشل اکنامک زون میں صنعتیں لگا کر سرمایہ کار سنٹرل ایشیاء، مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک کو اپنی مصنوعات برآمد کر سکیں گے۔

(جاری ہے)

انہوںنے رشکئی سپیشل اکنامک زون کو پروموٹ کرنے کیلئے چیمبر کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ پریزنٹیشن دیتے ہوئے سی بی آر سی کے مارکیٹنگ ایڈوائزر خرم خان نے کہا کہ رشکئی سی پیک منصوبے کے تحت بننے والا پہلا اسپیشل اکنامک زون ہے جو پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس زون میں سرمایہ کاری کرنے پر تاجر برادری کو متعدد فوائد حاصل ہوں گے کیونکہ ان کو انکم ٹیکس پر 10 سال کی چھوٹ دی جائے گی اور صنعتی یونٹس لگانے کیلئے مشینری کی درآمد پر ایک مرتبہ کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ دی جائے گی تاہم انہوںنے کہا کہ سی بی آر سی حکومت کے ساتھ کوشش کر رہی ہے کہ انکم ٹیکس چھوٹ کو 10 سال سے بڑھا کر 30 سال تک کر دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ زون میں سرمایہ کاری کیلئے بینک سے قرضہ لینے کی صورت میں حکومت 50 فیصد مارک اپ کی ادائیگی کرے گی۔ مثال کے طور پر مارک اپ اگر دس فیصد ہے تو پانچ فیصد حکومت ادا کرے گی۔ انہوںنے کہا کہ رشکئی اسپیشل اکنامک زون ضلع نوشہرہ میں ایک ہزار ایکٹر رقبہ پر قائم کیا جائے گا جو پشاور سے 60 کلومیٹر اور اسلام آباد سے 100 کلو میٹر ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ڈیمانڈ بڑھنے کی صورت میں رقبے کو مزید وسعت دی جا سکتی ہے۔

انہوں نے مقامی تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ مذکورہ زون میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی کوشش کریں۔ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل نے مطالبہ کیا کہ رشاکئی سپیشل اکنامک زون میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کیلئے مساوی مواقع فراہم کئے جائیں کیونکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ترجیحی مراعات دینے سے مقامی صنعت متاثر ہو گی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت سی پیک کے تحت بننے والے اسپیشل اکنامک زون میں چیمبر کے ممبران کو پلاٹوں کی خریداری پر اسپیشل ڈسکائونٹ دینے پر غور کرے تا کہ زیادہ سے زیادہ ممبران کو ان زونز میں سرمایہ کاری اور جوائنٹ وینچرز کیلئے آماد ہ کیا جائے۔ اس موقع پر تاجر برادری نے رشاکئی اسپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے مفید تجاویز پیش کیں۔ چائنہ روڈ اینڈ بریج کارپوریشن کے وفد نے یقین دہانی کرائی کہ تاجر برادری کی تجاویز اور تحفظات کو متعلقہ حکام تک پہنچایا جائے گا تا کہ ان پر مناسب غورکیا جائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں