ّقائمہ کمیٹی آبی وسائل کا اجلاس ،متاثرین میرانی ڈیم کو معاوضے میں تاخیر پر اظہاربرہمی

میرانی ڈیم کے متاثرین کو دیئے گئیمعاوضہ کی تفصیلات ،نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور بلوچستان کے علاقے جھل مگسی میں نیلانگ ڈیم کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا

منگل 26 مارچ 2019 22:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مارچ2019ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر شمیم آفریدی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقدہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر میر کبیر احمد محمد شاہی کے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے میرانی ڈیم کے متاثرین کو دیئے جانے والے معاوضہ کی تفصیلات اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور بلوچستان کے علاقے جھل مگسی میں نیلانگ ڈیم کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

میرانی ڈیم کے متاثرین کو دیئے جانے والے معاوضہ کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ جون 2007 میں ڈیم کا تعمیراتی کام مکمل کیا گیا ، جولائی2007 میں سیلاب کے آنے کی وجہ سے ڈیم کے گرد نواح کے رہائشیوں کی ذاتی املاک کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ۔

(جاری ہے)

سیلاب کے متاثرین کو دیئے جانے والے امدادی معاوضہ کی تاخیر پر کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کیا ۔

معاوضہ جات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے جوائنٹ سیکرٹری وزارت آبی وسائل نے بتایا کہ متاثرین کو دیئے جانے والی امداد کی مد میں جو فنڈز منظور کیے گئے اس کا 50 فیصد وفاقی حکومت جبکہ50 فیصد حکومت بلوچستان نے ادا کرنا تھا ۔ جو کہ کل 3750 ملین طے پائے گئے تھے جس کو بعد میں دوبارہ ترتیب دے کر 3500 ملین کر دیا گیا ، کمیٹی کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے بروقت ادائیگی کر دی گئی تھی جبکہ حکومت بلوچستان کی طرف سے تاخیر برتی گئی ۔

کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ متاثرین کی کل تعداد 2192 ہے جس میں سے 1634 متاثرین کو ادائیگی کر دی گئی جبکہ بقایا متاثرین کے درختوںاور باغات کے معاوضے ادا نہیں کیے گئے جو کہ ابھی تک تاخیر کا شکار ہیں ۔ سینیٹر آغا شاہ زیب خان درانی نے ادائیگیوں کی تاخیر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 2007 سی2016 کے دوران روپے کی قدر میں اضافہ نقصان کا باعث بنا ۔ ان مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے کمیٹی اگلے اجلا س میں چیف سیکرٹری بلوچستان ، سیکرٹری خزانہ بلوچستان ، سیکرٹری ریونیو بلوچستان اور سیکرٹری زراعت بلوچستان کو طلب کر لیا ۔

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تفصیلات کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈیم سے نکالی جانے والی نہر کے پانی اور سیوریج کے پانی کی لائنیں ایک ساتھ ہونے کی وجہ سے پینے کا پانی آلودہ ہورہاہے اور سیوریج کے پانی کا تناسب اس مقدار سے رکھا گیا ہے کہ وہ قابل استعمال ہو جائے اور صحت کے لئے نقصان دہ ثابت نہ ہو۔ کمیٹی نے نیلانگ ڈیم بلوچستان کے کام میں تاخیر کا نوٹس لیا ۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2009 سے ابھی تک اخراجات کا تعین کر کے زیادہ اخراجات ہونے کی وجہ سے کام شروع نہیں کیا جا رہا ۔ پراجیکٹ اب واپڈا کے حوالے کر دیا گیا ہے جس نے اخراجات کا تخمینہ لگا کر 28 بلین کا تعین کیا ہے ۔ جس کا 20 فیصد پی ایس ڈی پی جبکہ 80 فیصد اے ڈی پی سے ادا ہوگا ۔ کمیٹی نے اس پراجیکٹ پر جلد از جلد کام شروع کرنے کی ہدایت کر دی ۔ چیئرمین کمیٹی نے پوکلپٹس (سفیدہ)درخت کو پانی کی قلت کی اہم وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس درخت کو ختم کرنے کیلئے باقاعدہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاہم سینیٹر سید محمد صابر شاہ نے درخت کے منفی و مثبت اثرات پر تحقیق کی رائے دے دی جس کے بعد باقاعدہ لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔

کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز سید محمد صابر شاہ ، میر محمد یوسف بادینی ، آغا شاہ زیب خان درانی ، گیان چند اور ولید اقبال کے علاوہ وزارت آبی وسائل اور واپڈا کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ ۔۔۔ظفر ملک

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں