وفاقی دارالحکومت کے ماسٹر پلان کو بہتر بنانے کیلئے زیادہ ترکام مکمل کرلیا گیا ہے،

مزید غورو خوص کیلئے کابینہ کمیٹی کو منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا، اسلام آباد کے شہری اور دیہی علاقوں کے بہت سے مسائل حل کرنے کی تجویز زیر غور ہے چیف کمشنر اسلام آباد و چیئر مین سی ڈی اے عامر علی احمد کی ’’اے پی پی‘‘ سے گفتگو

پیر 22 اپریل 2019 17:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2019ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ماسٹر پلان کو بہتر بنانے کے لئے زیادہ تر کام مکمل کر لیا گیا ہے جسے مزید غورو خوص کے لئے کابینہ کمیٹی کو منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا اور اس کی منظوری ایک ماہ تک ہوجائے گی، اسلام آباد کے شہری اور دیہی علاقوں کے بہت سے مسائل حل کرنے کی تجویز زیر غور ہے جس میں روڈز کی توسیع، غیر قانونی کچی آبادیوں کی نقل مکانی، پرائیویٹ ہاوسنگ سکیموں کو ریگولرائز کرنا اور گرین بیلٹ اور پارکوں کی حفاظت شامل ہیں۔

پیر کو ’’اے پی پی‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے چیف کمشنر اسلام آباد و چیئر مین سی ڈی اے عامر علی احمد نے بتایا کہ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد60 فیصد دیہی علاقوں پر مشتمل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ اسلام آباد میں صرف شہری آبادی کے لوگ رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ماسٹر پلان پر نظر ثانی کے حوالے سے رہنما اصول ایک ماہ میں وضح کردیں گے، ماسٹر پلان پر نظر ثانی ہر 20 سال بعد ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تمام مسائل کو حل کرنے کیلئے نظر ثانی شدہ ماسٹر پلان کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ سکیموں اور کوآپریٹیو سوسائٹیزکو ریگولرائز کرانے کی ضرورت ہے اور اس کیلئے الگ ادارے کا قیام رواں سال جون تک ہوجائے گا۔ اسلام آباد ایکسپریس وے کی توسیع کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ اسلام آباد ایکسپرس وے کی توسیع کیلئے اس اطراف میں موجود ہاؤسنگ سکیموں کے مالکان سے بات چیت کیلئے ڈپٹی کمشنر اور ممبر پلاننگ سی ڈی اے پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے۔

سی ڈی اے نے اسلام آباد کی کچی آبادیوں کی آباد کاری اور منتقلی کے لئے ایک اورکمیٹی قائم کر دی ہے۔ یہ کمیٹی سی ڈی اے کے ممبر پلاننگ و ڈیزائن کی سر براہی میں کام کرے گی۔ کمیٹی کے دیگر ارا کین میں ڈائریکٹر اربن پلاننگ، ڈائریکٹر ریجنل پلاننگ، ڈائریکٹر ہائوسنگ سو سائٹیز اور ڈائریکٹر آرکیٹیکچر شا مل ہیں۔ کمیٹی کو کچی آبادیوں کی منتقلی کے لئے سوشل ہائوسنگ کے تنا ظر میں تجاویز دینے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

اس ضمن میں ابتدائی کام پہلے ہی کا فی حد تک مکمل کیا جاچکا ہے اور مختلف تجاویز حتمی مراحل میں ہیں۔کچی آبا دیوں کی آبادکاری کے بعد خالی ہونے والی زمین کو کمرشل استعمال میں لانے کیلئے وفا قی کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔ اس وقت اسلام آباد میں قا نونی طور 10کچی آبادیاں مو جود ہیں جہاں لوگ بڑی خستہ حا لت میں رہائش پزیر ہیں کیونکہ ان آبادیوں کو سروسز کی فراہمی کیلئے کوئی با قا عدہ ریگولیشنز موجود نہیں ہیں۔

یہ کچی آباد یاں اسلام آباد کے سیکٹر ایف 6-، ایف7-، جی7- اور جی 8- میں وا قع ہیں۔ وزیر اعظم نے سی ڈی اے کو ہدایت بھی کی ہے کہ وہ ان آبادیوں کے ضمن میں تجا ویز دیں۔ ان آبا دیوں سے متعلق جا مع پلان کی سمری اگلے ہفتے میں سی ڈی اے بورڈ میں پیش کئے جانے کا امکان ہے جسے بعد ازاں وفا قی کابینہ کی منظوری کے لئے بھیجا جائے گا۔ سی ڈی اے نے سپا رکو کی مدد سے ان کچی آبادیوں کی سیٹلائیٹ تصا ویر پہلے سے ہی محفوظ کر لی ہیں جس سے ان آبا دیوں کی بائونڈری اور ان میں کئے جانے وا لے کاموں میں مدد مل سکے گی ۔

یہ سیٹلائیٹ تصاویر 25مارچ2019کو بنائی گئی ہیں۔ سیٹلائیٹ سے حا صل کی جانے والی تصا ویر کی روشنی میں سوشل ہائوسنگ کے منصوبے کی تجا ویز کو حتمی شکل دی جا ئے گی ۔ کچی آبا دیوں کا یہ منصوبہ سے سوشل ہائوسنگ کی طرف اٹھایا جانے وا لا قدم ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں