کلائمیٹ سمارٹ ایگریکلچر پالیسی پر تیزی سے کام جاری ہے ،

بہت جلد اسے کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کر دیا جائے گا، موسمیاتی تغیرات اور عالمی حدت میں اضافے کے باعث زرعی شعبہ میں بنیادی تبدیلیاں لانا ہوں گی، پاکستان کو ایسی زراعت کی ضرورت ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف مزاحمت کر سکے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کی عالمی ادارہ برائے خوراک و زرات کے وفد سے گفتگو

جمعرات 20 جون 2019 19:17

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جون2019ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ کلائمیٹ سمارٹ ایگریکلچر پالیسی پر تیزی سے کام جاری ہے اور تکمیل کے مراحل میں ہے، بہت جلد اس پالیسی کو کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کر دیا جائے گا۔ موسمیاتی تغیرات اور عالمی حدت میں اضافے کے باعث زرعی شعبہ میں بنیادی تبدیلیاں لانا ہوں گی۔

پاکستان کو ایسی زراعت کی ضرورت ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف مزاحمت کر سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی ادارہ برائے خوراک و زرات کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ گزشتہ روز عالمی ادارہ خوراک و زراعت کے وفد نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کا دورہ کیا اور وزیر اعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم سے ملاقات کی۔

(جاری ہے)

وفد کی قیادت ایف۔

اے۔ او کی پاکستان میں سفیر مینا دولت شاہی کر رہی تھیں۔ وفد نے بتایا کی عالمی ادارہ ِخوراک وزراعت 47.69 ڈالر کی لاگت سے پاکستان میں کلائمیٹ مزاحمتی زراعت پر مشتمل پروگرام چلائے گا۔ یہ پروگرام پنجاب اور سندھ کے آٹھ اضلاع میں چھے سال میں مکمل ہوگا۔ منتخب اضلاع خانیوال، لودھراں، ملتان، ڈیرہ غازی خان، عمرکوٹ، سانگھڑ اور بدین ہیں۔ وفاقی وزیر نے وفد کو بتایا کہ پاکستان میں زراعت ڈھائی کروڑ سے زائد لوگوں کا ذریعہ معاش اور بائیس کروڑ لوگوں کیلئے ذریعہ خوراک ہے۔

بدلتے موسمی رویوں اور اس کے نتیجے میں زرعی شعبے میں ہونے والی تبدیلی ایک ایسا عمل ہے جس سے نمٹنا حکومت کیلئے اکیلے مشکل ہے۔ سفیر نے بتایا کہ عالمی ادارہِ خوراک و زراعت اس ضمن میں مکمل تعاون کرے گا۔ انہوں نے پاکستان کے 1 ارب اور 10 ارب درخت لگانے کے منصوبوں کی بھی تعریف کی اور مسرت کا اظہار کیا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے پہلے ہی تیاری کر چکا ہے۔

وفدنے بتایا کہ ادرہ خوراک و زراعت کا مجوزہ پروگرام ہائی ٹیکنالوجی سے لیس ہو گا اور کسانوں و پالیسی سازوں کو بنیادی اور اہم معلومات پہنچائے گا۔ یہ پروگرام وادیِ سندھ کے موجودہ زرعی نظام کو مضبوط بنائے گا اور کسانوں کو موسمیات مزاحمتی زراعت اور کھیت کھلیان بہتر آبی نظام کی تربیت فراہم کرے گا۔ اس پروگرام کا دائرہ کار 2 لاکھ زرعی گھرانوں اور 13 لاکھ آبادی پر مشتمل ہوگا۔

جبکہ منتخب 8 اضلاع کے 1 کروڑ 60 لاکھ لوگ بالواسطہ طور پر مستفید ہونگے۔ وفد نے بتایا کہ مذکورہ پرجیکٹ ساز گار ماحول پیدا کرنے میں مدد کرے گا جس میں ریاستی اور غیر ریاستی عناصر مل کر اس پروگرام کو کامیاب بنائیں گے۔ اس پروگرام کے تحت متاثرہ کسانوں کی قرضوں تک رسائی بھی ممکن بنائی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے حکومت پاکستان کی موسمیاتی تغیرات سے تمٹنے کی کوششوں میں ادارہ برائے خوراک و زراعت کا شکریہ ادا کیا اور پروگرام کو کامیاب بنانے کیلئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں