اسلام آباد ہائی کورٹ کا جج ارشد ملک وڈیو کیس کے ملزم طارق محمود کو ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

بدھ 3 جون 2020 00:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جون2020ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج ارشد ملک وڈیو کیس کے ملزم طارق محمود کو ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم سنایا ہے۔ ایف آئی اے نے بتایا کہ جج کی غیر اخلاقی وڈیو درست ہے جس کی بنیاد پر جج کو بلیک میل کیا گیا۔ چیف جسٹس اطہر من الله نے کہا کہ بلیک میلنگ کے ثبوت کہاں ہیں، وڈیو اصلی ہے تو اس میں جج بھی قصور وار ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من الله کی سربراہی میں بنچ نے احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی غیر اخلاقی وڈیو کے کیس میں گرفتار ملزم طارق محمود کی ایک لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کر لی۔ دوران سماعت بینچ کے رکن جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کس نے بلیک میلنگ کی کیا ناقابل تردید ثبوت ہیں کہ طارق محمود نے جج کو بلیک میل کیا ایف آئی اے نے بتایا کہ ارشد ملک کے ملازمین نے بیان دیا کہ طارق محمود نے جج کو وڈیوکے ذریعے بلیک میل کیا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا جج بلیک میل ہو گیا ارشد ملک نے اپنے بیان میں کیا کہاکہ وہ بلیک میل کیسے ہوا اور اس آدمی کو کتنے عرصہ سے جیل میں رکھا ہوا ہے۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ دس ماہ سے طارق محمود اڈیالہ جیل میں قید ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ ملزم نے جج کو بلیک میل کیا اس بات کا ثبوت کدھر ہی آپ کی رپورٹ میں ایسا کچھ نہیں،آپ نے ٹرائل میں ثبوت پیش کرنا ہیں وہ ثبوت عدالت کو دکھائیں۔

لگ رہا ہے کہ آپ کے پاس ناقابل تردید ثبوت موجود نہیں کیا آپ نے ویڈیو دیکھی تفتیشی افسر نے بتایا ویڈیو دیکھی ہے جج غیر اخلاقی حالت میں ہے اور ان کی ویڈیو بن رہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا اس میں جج بھی قصور وار ہے، ایف آئی اے کی فرانزک رپورٹ اور جج کا بیان ہے ویڈیو درست ہے،میاں طارق کے خلاف کیا ثبوت ہی ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا اس حوالے سے گواہان کے بیانات موجود ہیں، چیف جسٹس نے کہا آپ کے پاس بیانات کے علاوہ کچھ بھی نہیں، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ ملزم کو سزا کس بنیاد پر دلوائیں گی جس کے بعد ملزم کے ضمانت منظور کر لی گئی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں