اسلام آباد ہائی کورٹ، کسی بھی وکیل سے ہائی کورٹ کا جج بنتے وقت دہری شہریت کی معلومات نہیں مانگی جاتیں

جمعرات 16 مئی 2024 20:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2024ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ جج بننے کے لئے دہری شہریت رکھنا نااہلیت نہیں، کسی بھی وکیل سے ہائی کورٹ کا جج بنتے وقت دہری شہریت کی معلومات نہیں مانگی جاتیں۔ رجسڑار اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصل واوڈا کے خط کا جواب دے دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے فیصل واوڈا کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین میں جج بننے کے لئے کسی اور ملک کی شہریت یا رہائش رکھنا نااہلیت نہیں ہے۔

کسی بھی وکیل سے ہائی کورٹ کا جج بنتے وقت دہری شہریت کی معلومات نہیں مانگی جاتیں ۔رجسٹرارآفس نے اپنے جوابی خط میں کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے 6 ججز کے خط پر از خود کیس کی کارروائی میں اس بات کو واضح کیا کہ جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل میں بات ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

سپریم جوڈیشل کونسل نے مشاورت اورغور کے بعد جسٹس بابر ستار کو بطور جج مقرر کرنے کی منظوری دی۔

جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ جوڈیشل کمیشن میں ہونے والی باتوں کا ریکارڈ نہیں رکھتی۔ ہائیکورٹ کی پریس ریلیز میں وضاحت کی گئی تھی کہ جسٹس بابر ستار نے اس وقت کے چیف جسٹس کو بتایا تھا کہ وہ گرین کارڈ رکھتے ہیں۔ فیصل واوڈا نے رجسڑار آفس کو خط لکھ کر جسٹس بابر ستار کی تعیناتی کے وقت دوہری شہریت اورخط و کتابت سے متعلق ریکارڈمانگاتھا ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں