سندھ حکومت کا خستہ حال اسکولوں کی بحالی کا منصوبہ ناکام

جیکب آباد کے 139اسکولوں کی تعمیراور مرمت کے لیے 46کروڑ سے زائد رقم جاری ہونے کے باوجود کام مکمل نہ ہوسکا

منگل 18 ستمبر 2018 16:23

جیکب آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2018ء) سندھ حکومت کا خستہ حال اسکولوں کی بحالی کا منصوبہ ناکام، ضلع جیکب آباد کے 139اسکولوں کی تعمیراور مرمت کے لیے 46کروڑ سے زائد رقم جاری ہونے کے باوجود کام مکمل نہ ہوسکا، ہزاروں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا، 46کروڑ کے فنڈز میں بڑے پیمانے پربدعنوانی کا انکشاف، محرم کے بعد تحریک چلائیں گی:انتظار چھلگری ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے صوبے بھر کے 4560زبون حال اسکولوں کی ہنگامی بنیادوں پر تعمیر اور مرمت کے منصوبے کے تحت ضلع جیکب آباد کے 139پرائمری، مڈل اور ہائی اسکولوں کی تعمیر اور مرمت کا منصوبہ مقررہ مدت تک مکمل نہیں ہوسکا ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے اورہزاروں طلبہ کا تعلیم سے محروم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے کیوںکہ منصوبے میں شامل اسکولوں کے ٹھیکے جن ٹھیکیداروں کو دئیے گئے انہوں نے فوری طور پر اسکولوں کو مسمار کردیا مگر فنڈز ملتے ہی اسکولوں کی تعمیر اور مرمت کا کام بند کردیا ہے جس کی وجہ سے اکثر اسکولوں میںابھی تک تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں، سندھ حکومت کی جانب سے محکمہ ایجوکیشن ورکس کو زبون حال اسکولوں کی ہنگامی بنیادوں پرتعمیر اور مرمت کے احکامات جاری کئے گئے اور فوری کام کے لیے فنڈز بھی فراہم کئے گئے ،ضلع جیکب آباد کے 139زبون حال اسکولوں کی بحالی کے لیی46کروڑ سے زائد کی رقم ٹھیکیداروں کو جاری کردی گئی مگر محکمہ ایجوکیشن ورکس کے افسران اور ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے جاری فنڈز میں بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے معلوم ہوا ہے کہ جاری فنڈز میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی ہے جس کی وجہ سے سندھ حکومت کا منصوبہ مکمل ناکام ہوچکا ہے ، سندھ حکومت کی جانب سے این آئی ٹی نمبر EE/EWD/TC/1925 کے تحت ضلع جیکب آباد کے 139اسکولوں کی تعمیر اور مرمت کا ٹینڈرمارچ 2018میں جاری کئے گئے اور اس ٹینڈر میں واضح ہدایت دی گئی تھی کہ اسکولوں کی بحالی کا منصوبہ 4ماہ کے اندریعنی موسم گرما کی چھٹیوں کے بعد جولائی 2018 میں کام مکمل کیا جائے مگر 6ماہ گذرنے کے باوجود اسکولوں کی تعمیر اور مرمت نہ ہوسکی ہے، اس سلسلے میں پرائمری ٹیچرس ایسوسی ایشن سندھ کے مرکزی صدر انتظار چھلگری نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ سندھ حکومت نے اسکولوں کی بحالی کے لیے فنڈز بھی جاری کردئیے ہیں مگر اب تک اسکول بحال نہ ہوسکے ہیں جس کی وجہ سے بچوں کی تعلیم شدید متاثر ہورہی ہے ، انہوں نے کہا کہ منصوبے میں شامل اسکولوں کی دیواریں، کلاس روم، چھتیں گرادی گئی ہیں اس لیے ان میں بچوں کی تعلیم جاری رکھنا خطرے سے خالی نہیں ہوگا اس لیے ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت متاثرہ اسکولوں کے بچوں کو دوسرے اسکولوں میں شفٹ کردیا تاکہ بچوں کی تعلیم پر اثر نہ پڑے ایک اسکول میں شام کو تین تین شفٹ چلائی جا رہی ہیںمگر اس کے باوجود بھی بچوں کی تعلیم متاثر ہورہی ہے دن بہ د ن بچوں کو انرولمینٹ کم ہو تی جا رہی ہے، انہوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت کام 4ماہ میں مکمل کرنا تھا مگر ابھی تک کام مکمل نہیں ہوسکا ہے اگر فوری طور پر اسکولوں کو بحال نہ کیا گیا تو بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ سکتا ہے اس مسئلے پر محرم کے بعد تحریک چلائیں گے اس سلسلے میںایکسیئن ایجوکیشن ورکس انجینئر کرم اللہ پھلپوٹو سے موقف لینے کی کوشش کی گئی پر انکا نمبر اٹینڈ نہ ہوا ۔

متعلقہ عنوان :

جیکب آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں