عدالتی معاملات میں مداخلت ‘ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں کے خطوط پر ازخود نوٹس کی سماعت آج سپریم کورٹ میں ہو گی

سپریم کورٹ سماعت میں ہائیکورٹس کے ججوںکی جانب سے بھجوائی گئی تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا‘چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس اطہر من اللہ جسٹس جمال مندوخیل ، جسٹس نعیم اخترپر مشتمل چھ رکنی بنچ کیس کی سماعت کرئے گا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 7 مئی 2024 10:13

عدالتی معاملات میں مداخلت ‘ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں کے خطوط پر ازخود نوٹس کی سماعت آج سپریم کورٹ میں ہو گی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 مئی۔2024 ) خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی طرف سے ججوں کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے اور عدالتی معاملات میں مداخلت سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں کی جانب سے لکھے گئے خطوط پر ازخود نوٹس کی سماعت آج سپریم کورٹ میں ہو گی. چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بنچ سماعت کرے گابینچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس اطہر من اللہ جسٹس جمال مندوخیل ، جسٹس نعیم اختر شامل ہیں عدالت نے اٹارنی جنرل سے ججوں کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے جواب اور ایسے واقعات کے سد باب کے لیے تجاویز طلب کر رکھی ہیں جبکہ سپریم کورٹ نے وکلا تنظیموں کوبھی تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کر رکھی ہے.

(جاری ہے)

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوںنے 25 مارچ کو سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے اپنے خط میں عدالتی امور میں انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے براہ راست مداخلت اور ججوں کو ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے تھے. خط میں ججوں کے رشتہ داروں کے اغوا اور تشدد کے ساتھ ساتھ ان کے گھروں میں خفیہ نگرانی کے ذریعے دباﺅ ڈالنے کی کوششوں کا تذکرہ کیا گیا تھا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے معاملے پران ججوں کی جانب سے لکھے گئے خط پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے لارجر بینچ تشکیل دیا تھا.

یاد رہے کہ سپریم کورٹ اس سے قبل اس معاملے کی تین اپریل اور 30 اپریل کو سماعت کرچکی ہے سپریم کورٹ کی ہدایت پر چاروں صوبائی ہائیکورٹس سمیت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں نے معاملے پر تجاویز جمع کرائی ہیں سپریم کورٹ میں آج ہونے والی سماعت میں ہائیکورٹس کے ججوںکی جانب سے بھجوائی گئی تجاویز کا بھی جائزہ لیا جائے گا. گزشتہ سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے اپنے عدالتی حکم میں کہا تھا کہ اگر کوئی خفیہ ادارہ بھی اس حوالے سے اپنا جواب جمع کرانا چاہے تو اٹارنی جنرل کے ذریعے کروا سکتا ہے گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کی بھجوائی تجاویزپبلک کرنے کا حکم دیا تھا .

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں