آغا خان یونیورسٹی کی سینٹر فار سوشل جسٹس کے تعاون سے تعلیمی پالیسی ڈائیلاگ کی میزبانی

منگل 30 اپریل 2024 21:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2024ء) آغا خان یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ فار ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ (AKU-IED)نے سینٹر فار سوشل جسٹس کے تعاون سے 30 اپریل 2024 کو ’’بہتر طرز حکمرانی کے ذریعے تعلیمی پالیسی کے چیلنجز پر قابو پانے‘‘کے موضوع پر ایک متحرک پالیسی ڈائیلاگ کی میزبانی کی۔اس تقریب نے ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے، گورننس بڑھانے کے لیے اختراعی حکمت عملیوں کو فروغ دینے، تعلیمی نتائج کو بہتر بنانے اور پائیدار پیش رفت کے لیے جامع پالیسی روڈ میپ کی ترقی میں تعاون کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔

معروف شخصیات پر مشتمل پینل میں ڈاکٹر ریاض احمد شیخ، ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز اینڈ ایجوکیشن SZABIST، محترمہ صادقہ صلاح الدین،انڈس ریسورس سینٹر کی بانی اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ، پروفیسر فرید پنجوانی، ڈین انسٹی ٹیوٹ فار ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ ، آغا خان یونیورسٹی ،جناب جمیل احمد خان، سابق سفیر اور صدر کے مشیر برائے آغا خان یونیورسٹی ، محترمہ ملیحہ منظور، رکن سندھ صوبائی اسمبلی،محترمہ نوشین عدنان، رکن پنجاب اسمبلی اور جناب سکھدیو ہیمنانی،بورڈ ممبر وزیراعلیٰ کی مشاورتی کمیٹی برائے تعلیم اور سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

سیشنز کو ماہرانہ انداز میں منظم کرنے کے لئیجناب پیٹر جیکب، ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور محترمہ طیبہ رفیق، پروجیکٹ کوآرڈینیٹر، دونوں ممبران نے سینٹر فار سوشل جسٹس کی نمائندگی کی۔مؤثر پالیسی کے نفاذ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، پروفیسر پنجوانی نے اس بات پر زور دیا کہ،’’پالیسی کی حقیقی کامیابی صرف اس کی تخلیق میں نہیں ہے بلکہ اس کے موثر نفاذ میں ہے۔

پالیسی اور عمل کے درمیان فرق کو ختم کرنے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مضبوط تعاون کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے تعلیمی نظام کی مکمل قابلیت کو کھولنے کے لیے بات چیت اور مشترکہ مقاصد پر توجہ دینی ہوگی۔ مسلسل بات چیت اور ذمہ داری سے ہم یہ یقینی بنا سکتے ہیں کہ درست پالیسیاں ہمارے طلباء اور ملک کے فائدے کو حقیقت میں تبدیل کرتی ہیں۔‘‘مزید برآں، تقریب میں آغا خان یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ فار ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ (AKU-IED) طلباء کے تعلیمی منشور کا ایک بصیرت انگیز تجزیہ پیش کیا گیا۔

انہوں نے 16 پیرامیٹرز قائم کیے جن میں اسکول سے باہر بچوں کی تعلیم، کردار کی تعلیم، جامع تعلیم، صنفی تفاوت، طلباء اور اساتذہ کی ذہنی صحت، ٹیکنالوجی کے چیلنجز اور بہت کچھ شامل ہے۔ ان پیرامیٹرز کی بنیاد پر انہوں نے اپنی متعلقہ پالیسیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ایک روبرک تیار کی۔اپنے اختتامی کلمات میںمسٹر جیکب ، سینٹر فار سوشل جسٹس نے حکومت کے تعلیمی اصلاحات کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ، ’’ہمیں امید ہے کہ موجودہ ڈائیلاگ جاری رہے گا اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور مجموعی طور پر تعلیمی نظام کے معیار کو بڑھانے میں مدد گار ثابت ہو گا۔‘‘

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں