کراچی میں پاکستان فلانتھراپی فورم 2019 کا انعقاد

بدھ 20 مارچ 2019 17:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2019ء) پاکستان سینٹر فار فلانتھراپی (پی سی پی) نے آئی بی اے کراچی میں 'شراکت داریوں کی طاقت: مخیرانہ کام میں نئے مواقع '(Unlocking Philanthropy's Potential: The Power of Partnerships) کے عنوان سے پاکستان فلانتھراپی فورم 2019 کا انعقاد کیا۔ اس فورم میں عطیہ دہندگان، سوشل انویسٹر، سماجی و ٹیکنالوجی کا کاروبار کرنے والے افراد، مختلف امدادی ادارے، پالیسی ساز، حکومتی و کاروباری رہنماؤں سمیت دنیا بھر کے مفکرین نے عملی اور تعمیری انداز سے عالمی سطح پر درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے اپنی ماہرانہ آراء کا اظہار کیا۔

پینل کے شرکاء اور مقررین نے بتایا کہ مخیرانہ کام اس وقت زیادہ اثرانگیز ہوجاتا ہے جب ریاست کا فلاحی ایجنڈہ اس میں شامل ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

افتتاحی خطاب میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی سی پی بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ظفر اے خان نے کہا،پاکستان میں ٹیکس دینے والوں کی نہایت کم تعداد ہونے کے باوجود پاکستان میں عطیات و صدقات کادینے کا رجحان نمایاں ہے۔

ضرورت مندوں کی مدد کرنے کا یہ جذبہ ہماری قومی طاقت ہے جس کی مزید حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے اور مخیرانہ کام کو اس حد تک ممکن بنایا جائے جس سے بااعتماد ادارے قائم ہوں اور معاشرے میں بڑی سطح پر سماجی اثرات پیدا ہوسکیں ۔ انہوں نے واضح کیا کہ سول سوسائٹی نے اس کام کو آگے بڑھایا ہے اور مخیرانہ کاموں کے ذریعے غیرمعمولی انداز سے کام کرنے والی این جی اوز کو قائم کیا جارہا ہے۔

ایسی کاوشوں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ پی سی پی ایسے قوائد و ضوابط کو سراہتا ہے جس سے انتظامیہ کی کارکردگی بہتر ہو بلکہ یہ کہنا چاہوں گا کہ قوائد و ضوابط کو ایسے مرتب کیا جائے کہ معاشرے میں منفی رجحان کے پھیلائو کو روکا جاسکے اور مثبت رجحان کو فروغ دیا جاسکے تقریب میں مہمان خصوصی برطانوی امدادی ادارے چیرٹیز ایڈ فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر آف انٹرنیشنل مائیکل میپ اسٹون نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومتیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ سول سوسائٹی کی تنظیمیں منصفانہ ، مستقل اور آسان انداز سے کام کریں۔

دوسری جانب سماجی تنظیمیں بھی اچھے انداز سے اپنے کاموں کو یقینی بنائیں اور عوام کا اعتماد جیتنے کے لئے دیانتداری کے ساتھ اثرات پیدا کریں۔ ان کا موقف تھا کہ مخیرانہ کاموں کے روایتی طریقوں کا اعتراف کرنا چاہیئے اور انہیں آگے بڑھانا چاہیئے۔ برطانوی ادارے چیرٹیز کمیشن کے ٹم ہاپ کنز نے کہا کہ مقامی تناظر میں عالمی سطح پر درپیش قوائد کے چیلنجز ہر ملک کے مختلف ہیں۔

وہ آج آئی بی اے کراچی میں منعقدہ پاکستان فلانتھراپی فورم میں اظہار خیال کررہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عملا ً تمام ممالک میں سول سوسائٹی کی تنظیموں کو مختلف انداز سے چلایا جاتا ہے۔ اس لئے اس سوال کا کوئی جواب نہیں کہ کام کرنے کا کونسا طریقہ بہترین ہے، یہ ہر علاقے کی حدود میں درپیش خطرات پر منحصر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مشاہدہ کررہے ہیں سیلف ریگولیٹری اداروں کی خواہش مزید بڑھ رہی ہے جہاں مخیرانہ کاموں اور اچھے رویئے متعین اور معیارات طے پاتے ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں