آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 10 دن کی توسیع

آغا سراج درانی روزانہ اسمبلی چلے جاتے ہیں، وہ تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے،نیب تفتیشی ا فسر میرے ملازمین اور ان کے اہلخانہ کو نیب افسران تنگ کرتے ہیں، اسپیکر سند ھ اسمبلی کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعرات 21 مارچ 2019 17:00

آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 10 دن کی توسیع
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2019ء) احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں گرفتار ہونے والے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 10 دن کی توسیع کردی ہے۔جمعرات کو قومی احتساب بیورو نیب کی جانب سے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پرپیپلزپارٹی کے رہنما آغا سراج درانی کوعدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔

عدالت میں سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں، 90 دن کا ریمانڈ لیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آغا سراج درانی روزانہ اسمبلی چلے جاتے ہیں، وہ تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے، احتساب عدالت نے آغا سراج درانی سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو تشدد کی کوئی شکایت ہے۔آغا سراج درانی نے جواب دیا کہ نیب والے غلط بیانی کر رہے ہیں، روزکوئی اجلاس نہیں ہو رہا، مجھے بار بار بلا کر تنگ کرتے ہیں، میں تعاون کر رہا ہوں مگرمجھے اذیت دی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

اسپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ مجھے حبس والے کمرے میں رکھا ہوا ہے، میرے بھائی سے ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی، میرے کک، ڈرائیور، ملازمین کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔نیب تفتیشی افسر نے کہا کہ اے سی میں تفتیش کرتے ہیں، اس سے زیادہ کیا سہولت دیں انہیں ہر قسم کی سہولت دے رہے ہیں۔نیب نے احتساب عدالت سے آغا سراج درانی کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تاہم عدالت نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 10 دن کی توسیع کردی۔

آغا سراج درانی کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، پیپلزپارٹی کے جیالوں کو بھی عدالت میں آنے سے روک دیا گیا۔خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرپیپلزپارٹی کے کارکنان نے کمرہ عدالت میں نعرے لگائے تھے، کورٹ روم میں سیلفیاں بنانے پرعدالت نے نوٹس لیا تھا۔ عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا کہ گذشتہ جمعہ سے لے کر آج تک نیب افسران صرف ایک بار تفتیش کے لیے آئے ہیں، میرے ملازمین اور ان کے اہلخانہ کو نیب افسران تنگ کرتے ہیں، میرے دوستوں اور ان کے اہلخانہ کوبھی تنگ کیا جارہا ہے، میرے صفائی والے تک کی مجھے بیل کروانی پڑی، میرے گاں میں جاکر میرے نوکروں تک کے گھروں کی تلاشی لی گئی۔

آغا سراج درانی نے کہا کہ یہ معاملات اتنے پرسنل نہیں ہونے چاہیے، نِیب کے پاس کچھ ہوتا تو سامنے ضرور لاتے، مجھے نہیں پتہ کہ میرے ملازمین کے اکانٹس ہیں، ہر انسان کے ملازمین ہوتے ہیں، پڑھتے ہیں لکھتے ہیں اور ترقی کرتے ہیں، اگر کسی ملازم نے اکانٹ کھولا ہے، تو کیا مطلب میرا ہے۔اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا کہ نِیب غیر ضروری طور پر چیزوں کو گھما پھرا رہا ہے، نیب والے میرے ظاہر کیے گئے اثاثوں کو آگے پیچھے کرتے ہیں اور عدالتوں میں آکر جھوٹ بولتے ہیں، آج پتہ چلے گا کہ ملک میں ہو کیا رہا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں