نمرتا کے بھائی نے مقدمہ درج کروانے سے انکار کر دیا

جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ آنے سے پہلے نمرتا کے قتل یا خودکشی کے حوالے سے کوئی کاروائی نہیں چاہتے۔ ڈاکٹر وشال

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 23 ستمبر 2019 10:51

نمرتا کے بھائی نے مقدمہ درج کروانے سے انکار کر دیا
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 ستمبر2019ء) نمرتا ہلاکت کیس میں پولیس تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچی، نمرتا نے خودکشی کی یا انہیں قتل کیا،تحقیقاتی ادارے اس بات کی کھوج لگانے میں مصروف ہیں۔اسی حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ لاڑکانہ کے آصفہ ڈینٹل کالج کی فائنل ائیر کی طالبہ نمرتا چندانی کی پراسرار ہلاکت کے معاملے پر مقتولہ کے بھائی نے مقدمہ درج کروانےسے انکار کر دیا ہے۔

ڈاکٹر وشال کا کہنا تھا کہ جوڈیشل انکوائری رپورٹ آنے سے قبل ایف آئی آر درج نہیں کرائیں گے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نمرتا چندانی کے بھائی ڈاکٹر وشال اپنے چچا اور ماموں کے ہمراہ ایس ایس پی مسعود بنگش کے آفس پہنچے۔ڈاکٹر وشال نے پولیس کو بیان دیا کہ جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ آنے سے پہلے نمرتا کے قتل یا خودکشی کے حوالے سے کوئی کاروائی نہیں چاہتے۔

(جاری ہے)

ایس ایس پی مسعود بنگش نے کہا کہ ورثاء کی جانب سے ایف آئی آر درج نہ کروانے سے متعلق آئی جی سندھ کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔جب کہ دوسری جانب لاڑکانہ میں آصفہ ڈینٹل کالج کی طالبہ نمرتاکی پراسرار موت کے واقعہ میں نیا موڑ آگیا۔تفتیشی حکام کے مطابق نمرتا کیس میں گرفتار ملزم مہران ابڑونے بتایاکہ میں اور نمرتا ایک دوسرے کی محبت میں گرفتارتھے اور دونوں شادی کرنا چاہتے تھے، نمرتا کماری اور مہران ابڑو کی شادی میں مہران ابڑو کی والدہ افروز رکاوٹ بنی ہوئی تھی،والدہ افروز نے ایک ماہ قبل نمرتا کماری کو رشتے سے انکار کردیا تھا۔

رشتے سے انکار کے بعد نمرتا کماری ذہنی دبائو کا شکار ہوگئی اور علاج کرانے لگی۔ مہران ابڑو اور نمرتا کی دوستی ڈینٹل کالج میں پہلے سال ہی 2015 میں ہوئی جو پیار میں بدل گئی، نمرتا کو مہران کے گھر والے شادی کا آسرہ دیتے رہے اور آخر میں مہران کی والدہ افروز نے جواب دے دیا۔ذرائع کے مطابق مہران کے والد عبدالحفیظ(ر)بینک ملازم اور والدہ افروز ٹیچر ہیں۔

چار سال تک نمرتا مہران اور اسکی فیملی کا خرچہ چلاتی رہی، نمرتا کا اے ٹی ایم کارڈ مہران کے استعمال میں تھا اور مہران کی بہنیں باکھ اور کومل کو شاپنگ بھی نمرتا کراتی تھی۔ذرائع کے مطابق ساری صورتحال سے نمرتا کے اہل خانہ واقف تھے۔15 فروری کو مہران اور اس کے گھر والے نمرتا کے بھائی کی کراچی میں شادی میں بھی شریک ہوئے تھے، نمرتا شادی سے جواب ملنے پر ایک ماہ سے پریشان تھیں۔ذرائع کے مطابق پریشانی کی وجہ سے نمرتا نے نفسیاتی ڈاکٹر سے بھی رجوع کیا اور ادویات استعمال کرنا شروع کیا تھا،سات روز گزرنے کے باوجود پولیس معاملے کے اصل حقائق سامنے نہ لا سکی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں