زرعی شعبہ کو مافیاز کے قبضے سے نکالنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

غ*خفیہ فیصلوں کے نتیجہ میں بحران آتے ہیں، قوم کواعتماد میں لے کرکام کیا جائے۔ ض*سیاستدانوں کی سرپرستی نہ ملی تویہ اہم شعبہ تباہ ہوجائے گا۔ میاں زاہد حسین

بدھ 22 مئی 2024 20:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2024ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ زرعی شعبہ ملکی معیشت کے لئے بہت اہم ہے جسے مختلف قسم کی مافیاز کے قبضے سے نکالنے کے لئے اقدامات اورقانون سازی کی ضرورت ہے۔ اہم فیصلے خفیہ نہ رکھے جائیں تاکہ ان پرعمل درآمد سے قبل فوائد اور نقصانات پرماہرین کاشتکاروں اورکنزیومرزکی رائے سامنے آسکے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملکی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ 23 فیصد ہے، یہ 37 فیصد سے زیادہ افراد کوروزگارفراہم کرتا ہے اور ملکی برآمدات میں سے سترفیصد کا انحصاراسی شعبہ پر ہے اسکے باوجود اس سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے کہا کہ زرعی شعبہ کو پہلے ہی سود خوروں، ذخیرہ اندوزوں اورآڑھتیوں نے پرغمال بنا رکھا ہے جبکہ غیرمعیاری بیج کی بلاروک ٹوک درآمد اورفروخت بھی جاری ہے۔

جعلی کیڑے مار ادویات کی بہتات ہے اورکھاد کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں جبکہ پانی کی دستیابی مسلسل کم ہورہی ہے۔ کاشتکاروں کوقرضہ نہیں ملتا جسکی وجہ سے وہ سود خوروں کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں۔ یہ مسائل پہلے ہی کیا کم تھے کہ اب کچھ سیاستدانوں نے بھی زرعی شعبہ میں مداخلت کرکے دیہاڑیاں لگانا شروع کردی ہیں جس سے کبھی عوام توکبھی کاشتکارقربانی کا بکرا بن جاتے ہیں جبکہ انکی دولت میں اربوں روپے کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس وقت پنجاب کے پاس 23لاکھ ٹن گندم موجود ہے جسکی وجہ سے اس نے خریداری کا ہدف نصف کردیا ہے جبکہ خریداری ابھی شروع نہیں کی گئی ہے جسکی وجہ سے بہت سے کاشتکاراپنی پیداوار کوڑیوں کے مول فروخت کرنے پرمجبورہوگئے ہیں۔ اب کاشتکاروں کوگندم فروخت کرنے کے لئے موبائل ایپلیکیشن کا پابند کر دیا گیا ہے جس سے ناخواندہ کسان مزید پریشان ہوگئے ہیں۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان اربوں ڈالر کی زرعی اشیاء ہر سال دوسرے ممالک سے درآمد کرتا ہے اگر یہی خطیر رقم اپنے ملک کی زراعت کو بہتر اور اس کے مسائل کو حل کرنے کے لیے استعمال کی جائے تو پاکستان زرعی اشیاء کا ایک بڑا درآمد کنندہ بن سکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ اگرکاشتکاروں کے مسائل حل نہ کئے گئے اورمارکیٹ عدم استحکام کا شکار رہی توبہت سے کسان اگلے سال گندم کے بجائے دوسری فصلوں کی طرف راغب ہو جائیں گے جس سے فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ بن سکتا ہے، اس سلسلے میں حکومت پنجاب کو کاشتکاروں کو اعتماد میں لے کر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں