حکومت تمام حقیقی صحافیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی، ہیلتھ کارڈ جاری کرنے کے لئے تیزی سے کام کیا جائے گا

مشیر اطلاعات و قانون سندھ مرتضی وہاب کا کراچی یونین آف جرنلسٹس کے تحت منعقدہ کنونشن سے خطاب

منگل 18 ستمبر 2018 23:07

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2018ء) کراچی یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام میڈیا انڈسٹری کے موجودہ بحران اور کارکنوں کے مستقبل پر میڈیا کنونشن کراچی پریس کلب میں منعقد ہوا۔ کنونشن میں کراچی یونین آف جرنلسٹس کے علاوہ کے یوجے دستور، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، ایپنک، کراچی پریس کلب، اے پی این ایس اور سی پی این ای اور پاکستان ایسویسی ایشن آف پریس فوٹو گرافرز کے نمائندں اور صوبائی مشیر اطلاعات و قانون نے شرکت کی۔

نظامت کے فرائض کے یوجے کے جنرل سیکریٹری عاجز جمالی نے انجام دیے جبکہ کنونشن میں میڈیا نمائندوںکی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ کنونشن میں صحافتی تنظیموں، کراچی پریس کلب، اے پی این ایس، سی پی این ای اور حکومت سندھ کے نمائندوں پر ایک مشترکہ کمیٹی بنانے پر اتفاق ہوا جو موجودہ بحران کے خاتمے کے لئے اپنی تجاویز تیار کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ میڈیا سے منسلک تمام کارکنوں کی معاشی صورتحال کو بہتر بنایا جائے، ویج ایوارڈ سمیت تمام مسائل کو باہمی مشاورت سے حل اور اخبارات اور ٹی وی چینلز کے اشہارات کی مد میں رکے ہوئے بقایاجات کو فوری ریلیز کرانے کے اقدامات تجویز کرے گی۔

(جاری ہے)

کنونشن سے خطاب کرتے صوبائی مشیر اطلاعات و قانون مرتضی وہاب نے کہا کہ حکومت تمام حقیقی صحافیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی خصوصا ہیلتھ کارڈ جاری کرنے کے لئے تیزی سے کام کیا جائے گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اس معاملے کو کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کریں گے۔ مرتضی وہاب نے کہا کہ واجبات کا مسئلہ بہت گھمبیر ہے اس کے حل کے لئے محکمہ خزانہ، محکمہ اطلاعات اور دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو ہنگامی بنیادوں پر اس مسئلے کو حل کرے گی۔

مشیر اطلاعات مرتضی وہاب نے کہا کہ کراچی یونین آف جرنلسٹس کی زمین کے معاملہ کا وزیر اعلی سندھ جائزہ لے رہے ہیں اور اسے جلد حل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی تاریخ ہے کہ اس نے ہمیشہ آزار صحافت اور صحافیوں کے حقوق کا خیال رکھا ہے اور میں خود کو بھی صحافی برادری کا ہی حصہ سمجھتا ہوں اور ان کے مسائل سے بخوبی واقف ہوں کیوں کہ میرے والد بھی ایک صحافی تھے اور میں نے یہ تمام مسائل بہت قریب سے دیکھے ہیں۔

مرتضی وہاب نے کہا کہ پیپلزپارٹی میڈیا کی جانب سے تنقید کو ان کا حق سمجھتی مگر حکومت جو مثبت کام کرے انہیں بھی اجاگر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ قبل ازیں اے پی این ایس کے سیکریٹری جنرل سرمد علی نے خطاب کرتے ہوئے کراچی یونین آف جرنلسٹس کے کنونشن کا خیرمقدم کیا کہ انہوں نے صحافیوں کے تمام حصوں اور مالکان کی تنظیموں کو اپنے پلیٹ فارم پر مدعو کیا۔

انہوں نے کہا کہ اخباری صنعت اس وقت بہت بڑے بحران کا شکار ہوچکی ہے جس کی وجہ سے اخبارات کو چلانا مشکل ہوگیا ہے اسی وجہ سے ادارے بند ہورہے ہیں اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی سے ہمیں بہت امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ موجودہ بحران کے خاتمے کے لئے نا صرف سندھ بلکہ وفاق میں بھی یہ معاملہ اٹھائے گی تاکہ میڈیا ہائوسز کے رکے ہوئے بقایاجات جلد ادا ہوں اور مزید کسی بری صورتحال سے بچا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ مالکان اور کارکن ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں تاہم موجودہ صورتحال نے سب کو متاثر کیا ہے۔ سی پی این ای کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹرجبار خٹک نے کہا کہ سی پی این ای نے موجودہ بحران کے خاتمے کے لئے سندھ حکومت کو کئی تجاویز پیش کی ہیں اور ادارے کارکنوں کی حالت زار کو بہتر بنائے بغیر کبھی خوشحال نہیں ہوتے تاہم جب اخبارات میں اشتہارات نہیں ہوں گے، کاغذ کئی گنا مہنگا ہوجائے گا یا ٹی وی چینلز کو اشتہارات نہیں ملیں گے تو ان کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا اس لئے وفاق اور سندھ کی سطح پر اس سنجیدہ مسئلے کو فوری حل کیا جانا ضروری ہے ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں