سندھ ہائیکورٹ کا سلور سینڈ منصوبے میں شہریوں سے فراڈ ،نیب کو بلڈر سکندر عبدالکریم ان کی فیملی اور کمپنی بینک اکاؤنٹس کی جانچ کا حکم

جمعہ 19 اپریل 2019 17:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2019ء) سندھ ہائیکورٹ نے سلور سینڈ منصوبے میں 600شہریوں کے ساتھ فراڈ کے معاملے پر نیب کو بلڈر سکندر عبدالکریم ان کی فیملی اور کمپنی بینک اکاؤنٹس کی جانچ کا حکم دے دیا۔

(جاری ہے)

جمعہ کو بلڈر سکندر عبدالکریم کی درخواست ضمانت کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی جہاں عدالت نے نیب کو بلڈر سکندر عبدالکریم ان کی فیملی اور کمپنی بینک اکاؤنٹس کی جانچ کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اکاونٹس کی تفصیلات حاصل کرکے دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کی جائے جبکہ منصوبے میں فلیٹس بک کرانے والے شہری بھی بڑی تعداد میں عدالت پہنچ گئے جن کا کہنا تھا کہ بلڈر نے 1992 میں منصوبے کی بکنگ کی اور آج تک فلیٹس ہی نہیں بنائے،بیشتر تو اس انتظار میں انتقال کرچکے ہیں،بچے کچے فلیٹس کا مطالبہ کرنے جاتے ہیں بلڈر دھکے دے کر بھگا دیتا ہے، بلڈر سکندر عبدالکریم پیسے لینے کے بعد ملک سے باہر فرار ہوگیا تھا اب واپس آیا ہے، بلڈر ملک سے کاروبار کے سلسلے میں جاتا ہے،چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ بلڈرز نے اس ملک کے شہریوں کے ساتھ کیا کیا ہے عدالت کو سب معلوم ہے، کیا امریکہ اسلام کی تبلیغ کرنے گیا تھا یا تنزانیہ میں 2 سو افراد کو مسلمان کرنی درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ بلدڑ کے خلاف مختلف عدالتوں میں سول سوٹ زیر سماعت ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسے آسان اردو میں کہتے ہیں گئی بھینس پانی میں،لوگوں نے وطیرہ بنا رکھا ہے عوام کا پیسہ لوٹو ملک سے بھاگ جاو اور پھر سب سے زیادہ مظلوم بن جاو، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ 6 سو شہریوں نے منصوبے میں فلیٹوں کی بکنگ کرائی تھی، 580 نے تو کسی فورم پر رابطہ ہی نہیں کیا، لوگوں کو بلڈر ڈراتا ہے دھمکاتا ہے، 25 سال سے دھکے کھا رہے ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں