سندھ: بچوں میں سوزش کی بیماری بڑھنے لگی

اگر والدین بچوں میں کوئی ایسی علامت جیسے غیر معمولی کمزوری یا تھکاوٹ، سرخ خارش، پیٹ میں درد، الٹی اور اسہال، سرخ / پھٹے ہونٹوں، سرخ آنکھیں اور سوجن دیکھیں تو انہیں اسپتال لانے میں تاخیر نہ کریں،ڈاکٹرحیاعتیق

ہفتہ 15 اگست 2020 00:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اگست2020ء) بچوں کی صحت پر کام کرنے والے غیرسرکاری ادارے چائلڈ لائف فائونڈیشن نے متنبہ کیا ہے کہ سندھ میں بچوں کے اعضا کی سوزش کی بیماری(ملٹی سسٹم انفلیمیٹری سنڈروم)بڑھ رہی ہے۔ والدین علامات ظاہر ہونے کی صورت سرکاری ٹیچنگ اسپتالوں میں قائم بچوں کے ہنگامی رومز میں لے کر آئیں تاکہ جلد از جلد علاج شروع کیا جاسکے۔

چائلڈ لائف فائونڈیشن کی ڈاکٹر حبا عتیق نے بتایا کہ اگر والدین بچوں میں کوئی ایسی علامت جیسے غیر معمولی کمزوری یا تھکاوٹ، سرخ خارش، پیٹ میں درد، الٹی اور اسہال، سرخ / پھٹے ہونٹوں، سرخ آنکھیں اور سوجن دیکھیں تو انہیں اسپتال لانے میں تاخیر نہ کریں۔ سندھ اور بلوچستان کے تمام سرکاری ٹیچنگ اسپتالوں میں بچوں کیلئے ایمرجنسی رومز قائم ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بچوں میں خاص قسم کی اعضا کی سوزش کی بیماری(ملٹی سسٹم انفلیمیٹری سنڈروم)سندھ میں پھیل رہی ہے۔ سندھ بھر سے اب تک تقریبا 25 مشتبہ واقعات موصول ہوئے ہیں اور ان میں سے تین کی بیماری کی تصدیق ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وائرس مدافعتی نظام کے ردعمل میں خرابی کا نتیجہ ہے۔ اس کی مماثلت کاواساکی بیماری اور سائٹوکائن ریلیز سنڈروم سے ہے۔

ایک سال سے کم عمر یا ایسے بچے جو پہلے ہی جسمانی عوارض میں مبتلا ہیں ان پر بیماری کے اثرات زیادہ شدید ہوجاتے ہیں۔ڈاکٹر حبا عتیق نے کہا کہ چائلڈ لائف سندھ اور بلوچستان کے تمام سرکاری ٹیچنگ اسپتالوں میں بچوں کے ایمرجنسی رومز چلاتی ہے۔ ان رومز میں ڈبلیو ایچ او کے رہنما اصولوں کو بروئے کار لاکر ایسے بچوں کی شناخت کے بعد ان کو فوری طور پر زندگی بچانے والی دوائیں فراہم کی جارہی ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں