سندھ ہائی کورٹ کا کراچی اسٹیڈیم کے آس پاس سڑکوں کی بندش کے خلاف درخواست پرنوٹس ،صوبائی حکومت سے جواب طلب کر لیا

جمعرات 28 جنوری 2021 21:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جنوری2021ء) سندھ ہائی کورٹ نے کراچی اسٹیڈیم کے آس پاس سڑکوں کی بندش کے خلاف درخواست پرنوٹس جاری کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔ پاسبان کی آئینی درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ درخواست نمبر 037/2021 میں چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری داخلہ سندھ،ڈی آئی جی ٹریفک کراچی اورڈپٹی کمشنر ایسٹ کراچی کو فریق بنایا گیا ہے۔

سماعت کے دوران پاسبان کے وکیل عرفان عزیز ایڈووکیٹ نے معزز عدالت کو بتایا کہ مدعا علیہان نے 26جنوری سے 31جنوری 2021 تک صبح 8بجے سے رات 8بجے تک نیشنل اسٹیڈیم سے متصل تمام سڑکوں، شاہراہوں اور گلیوں کوکنٹینرز لگا کر بند کر کے، کراچی کے ٹریفک کو مفلوج کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

شہریوں کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ جواب دہندگان نے غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر سر شاہ سلیمان روڈ، یونیورسٹی روڈ، ڈالمیا روڈ، آغا خان روڈ اور کارساز روڈ کو بلاک کر کے 25دنوں کے لئے مکمل طور پر سیل کردیا ہے۔

یہاں تک کہ وہ پیدل چلنے والوں کو بھی گذرنے کی اجازت نہیں دے رہے، ہنگامی ضروریات کی صورت میں بھی لوگ ان سڑکوں کا استعمال نہیں کرسکتے جو کہ نہ صرف سراسر آئینی شقوں اور بنیادی آزادی کے منافی ہے بلکہ فطری انصاف کے اصول اور بین الاقوامی قوانین کے بھی خلاف ہے۔ درخواست گذارنے مزید کہا کہ معزز عدلیہ نے ’دھرنا‘ کیس میں فیصلہ سنایا تھا کہ کسی بھی حالت میں سڑکیں بند نہیں ہونی چاہئیں۔

اس فیصلہ کی رو سے جواب دہندگان عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ نیشنل اسٹیڈیم میں تین باؤنڈری والز کا احاطہ اور سخت محاصرہ کیا گیا ہے جو کہ میچوں میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کی حفاظت کے لئے کافی ہے۔ اگر مزید سیکیورٹی چاہئیے تو جواب دہندگان با آسانی اسٹیڈیم کی حدود کی دیواروں اور دروازوں سے باہر سیکیورٹی بڑھا سکتے ہیں، اس کے علاوہ اسٹیڈیم کے اندر اپنی موجودگی یقینی بنا کر بھی حفاظتی انتظامات موثربنائے جا سکتے ہیں۔

جیسا کہ معزز عدالت کے علم میں ہے کہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے وسط میں واقع ہے جہاں پورے شہر کی سڑکیں آپس میں ملتی ہیں، اگر اس جگہ کی اور آس پاس کی مصروف سڑکوں کو اتنے طویل عرصہ کے لئے بند رکھا گیا تو یہ نہ صرف کراچی کے عوام بلکہ کووڈ کے مریضوں کے لئے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اسٹیڈیم کے قریب دو اہم اسپتال آغا خان اور لیاقت نیشنل اسپتال واقع ہیں، جہاں کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مریضوں کا پہنچنا مشکل ترین بنا دیا گیا ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ سر شاہ سلیمان روڈ، یونیورسٹی روڈ، ڈالمیا روڈ، آغا خان روڈ، کارساز روڈ اور نیشنل اسٹیڈیم کے آس پاس سے رکاوٹوں اور کنٹینرز کو ہٹایا جائے۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں بین الاقوامی میچوں کی خاطر تمام مذکورہ سڑکوں کو 25 دنوں تک بلاک کرنے کا عمل نہ صرف غیر قانونی،غیر آئینی اور انصاف کے اصولوں کے منافی ہے، بلکہ عدالت کے دھرنا کیس میں کئے گئے فیصلہ کی بھی خلاف ورزی ہے، لہذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

فوری طور پر نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف آغا خان اسپتال، لیاقت نیشنل اسپتال، این آئی بی ڈی اور دیگر اسپتالوں میں عوام اور مریضوں کی رسائی ممکن بنانے کی ہدایات جاری کی جائیں۔ علاوہ ازیں اسٹیڈیم کے آس پاس کے علاقوں میں واقع رہائشی عمارتوں، احاطے اور مکانات کا محاصرہ ختم کرنے کے فوری احکامات بھی جاری کئے جائیں۔ عدالت عالیہ نے جواب دہندگان کو 4فروری تک جواب جمع کرانے کے لئے نوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں