100سے زائد سڑکوں کی تباہ حالی ، حکومت کی نا اہلی کا ثبوت ہے ، حافظ نعیم الرحمن

نہ صرف ٹریفک جام ،شہری شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں ،سڑکوں کے لیے اربوں روپے کا بجٹ کہاں جاتا ہے ْٹریفک پولیس کی رپورٹ میں تباہ حال101سڑکوں کی نشاندہی کی گئی ہے ، اصل صورتحال کہیں زیادہ خراب ہے نہ صوبائی حکومت سڑکوں کی مرمت اور گڑھے بند کراسکی ، نہ وفاقی حکومت کے 1100سو ارب روپے کا پیکیج کچھ کام آیا

منگل 2 مارچ 2021 22:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مارچ2021ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر بھر میں 100سے زائد اہم سڑکوں کی تباہ حالی ، ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونا اور اس وجہ سے لاکھوں شہریوں کا روزانہ متاثر ہونا صوبائی حکومت ، ایڈمنسٹریٹر اور متعلقہ اداروں کی نا اہلی و ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ سڑکوں کی خستہ حالی کے باعث صرف ٹریفک جام کے مسائل ہی نہیں بلکہ عوام شدید جسمانی اذیت اور کرب کا بھی شکار ہیں ۔

ہر سال سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے لیے مختص شدہ اربوں روپے کا بجٹ کہاں جاتا ہے حکومت اور متعلقہ ادارے شہریوں کی حالت پر رحم کریں اور تباہ حال سڑکوں کی فی الفور مرمت و تعمیر کو یقینی بنائیں ۔ حافظ نعیم الرحمن نے ٹریفک پولیس کی جانب سے کراچی کے تمام اضلاع میں تباہ شدہ سڑکوں کی فہرست اور ان کی وجہ سے روزانہ ٹریفک جام ہونے کی نشاندہی کرنے کے حوالے سے جاری کردہ رپورٹ جس میں 101سڑکوں کا ذکر کیا گیا ہے ‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے صوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں کی نا اہلی و ناقص کارکردگی کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ 101اہم سڑکیں تو وہ ہیں جن کی ٹریفک پولیس نے نشاندہی کی ہے ورنہ اصل صورتحال تو اس سے بھی کہیںزیادہ خراب ہے اور سڑکوں پر سفر کرنے والے شہری زیادہ بہتر جانتے ہیں کہ شہر بھر میں سڑکوں کی تیاری اور خستہ حالی کے باعث سنگین صورتحال اختیار کر گئی ہے ، جگہ جگہ گڑھے پڑے ہوئے ہیں ، جس سے نہ صرف ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے بلکہ دوران سفر بہت بُرا حال ہوجاتا ہے ، دھول مٹی کے باعث جو بیماریاں اور مسائل پیدا ہو رہے ہیں وہ اس کے علاوہ ہیں ۔

(جاری ہے)

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ٹریفک پولیس کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ سڑکیں زون وسطی میں خراب اور ٹوٹی ہوئی ہیں جن کی تعداد 31ہے جبکہ غربی میں 17جنوبی میں 14شرقی میں 10، کورنگی میں 6اور زون سٹی میں 11سڑکیں بہت زیادہ تباہ ہو چکی ہیں اور ان کی تعمیر کی ذمہ داری زیادہ تر کے ایم سی پر عائد ہو تی ہے ۔ گزشتہ سال شدید بارش کے بعد سے یہ صورتحال ہے اور کے ایم سی کو تحلیل ہوئے بھی 6ماہ سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہے اور وفاقی حکومت کی طرف سے کراچی کی ترقی و بحالی کے لیے جاری کردہ 1100ارب روپے کے اعلان کردہ پیکیج کو بھی 6ماہ ہوگئے ہیں لیکن نہ صوبائی حکومت ، ایڈمنسٹریٹر ، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سے سڑکوں کی مرمت اور گڑھوں کی بھرائی کرا سکی اور نہ ہی وفاقی حکومت کے پیکیج اور منصوبوں پر کوئی کام ہوسکا اور کراچی کے تین کروڑ سے زائد عوام بدستور شدید مشکلات و پریشانیوں اور مسلسل بدحالی کا شکار ہیں ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کے لیے شرم کا مقام ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کے انفرااسڑکچر اور سڑکوں کا یہ حال ہے ۔ سرکاری اداروں کی اپنی رپورٹیں حکومت کی نا اہلی اور ناقص کارکردگی کا پول کھول رہی ہیں مگر ان کی کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی اور افسوس کہ شرم ان کو مگر نہیں آتی ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں