ایف پی سی سی آئی کاہزاروں پھنسے ہوئے ٹرکوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے چمن بارڈر کو فوری طور پر کھولنے کا مطالبہ

پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم اور ناگزیر تجارتی راستے پر ایک بار پھر مکمل افراتفری کا عالم ہے عاطف اکرام شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی

پیر 13 مئی 2024 18:45

ؑکراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مئی2024ء) صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے آگاہ کیا ہے کہ چمن بارڈر گزشتہ ایک ہفتے سے ایک بار پھر بند کر دیا گیا ہے اور ہزاروں ٹرک اور دیگر گاڑیاں خطرناک، غیر یقینی اور مشکل صورتحال میں پھنسی ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم اور ناگزیر تجارتی راستے پر ایک بار پھر مکمل افراتفری کا عالم ہے۔

عاطف اکرام شیخ نے مطالبہ کیا کہ چمن بارڈر کو فوری طور پر کھول دیا جائے تاکہ تاجروں کے مسائل اور مالی نقصانات کو کم کیا جا سکے اور ضروری سامان جیسے کہ خوراک اور ادویات کو بارڈر سے گزرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ ایک انسانی اور سوشیو اکنامک بحران کو بھی جنم دے رہا ہے۔

(جاری ہے)

صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے وضاحت کی کہ چمن سرحد خطے کے پیچیدہ جغرافیائی سیاسی منظرنامے کے مرکز میں واقع ہے اور پاکستان اور افغانستان کے درمیان طویل عرصے سے اقتصادی تعلقات کا ایک اہم مرکزرہا ہی؛ خاص طور پر دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان سرحد پار تجارت کے ایک مرکز کے طور پر اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے۔

صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں میں بار بار اس قسم کی رکاوٹوں نے حکومتی عملداری کو ختم کر کے رکھ دیا ہی؛ جس کے نتیجے میں سرحدی علاقے میں امن و امان کی صورتحال بار بار خراب ہوتی ہے ۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ اس علاقے میں امن و امان اس لیے بھی اشد ضروری ہے کہ یہ ایک دشوار گزار خطہ ہی؛ اہم ترین زمینی تجارتی راستہ ہے اور سرحدی گزرگاہ کا درجہ رکھتی ہے۔

عاطف اکرام شیخ نے مزید کہا کہ یہ ایک معمول بن گیا ہے کہ تحریب کار، اسمگلر اور غیر قانونی عناصر اکثر اس سرحدی علاقے کو بند کر دیتے ہیں اور متعلقہ قوانین کی توہین کرتے ہیں۔لہذا، دونوں اطراف کے قانون کی پاسداری کرنے والے تاجروں کو بہت زیادہ نقصان پہنچتا ہے اوریہ صورتحال خطے میں اشیا ء کی تجارت اور خدمات کی ہموار روانی کو یقینی بنانے کے سلسلے میں حکومت کے کنٹرول اور رٹ کو برقرار رکھنے میں درپیش چیلنجوں کو اجاگر کرتی ہے۔انہو ںنے مزید کہا کہ چمن بارڈر کی بار بار بندش سے خاص طور پر بلوچستان کے لوگوں کے لیے نقصان دہ مالی، معاشی اور انسانی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں