تمام ایس ایچ اوز اور تھانوں کو بااختیار اور معاشی طور پر خودمختار بنانا بحیثیت سربراہ میری اولین ترجیح ہے،آئی جی سندھ

سندھ پولیس کے زیر انتظام سینٹرل پولیس آفس کراچی میں انسپکٹر رینک کے عہدوں پر ترقی پانیوالے 294 افسران کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد

ہفتہ 18 مئی 2024 23:33

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2024ء) سندھ پولیس کے ذیر انتظام سینٹرل پولیس آفس کراچی میں انسپکٹر رینک کے عہدوں پر ترقی پانیوالے 294 افسران کے اعزاز میں سادہ مگر پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ سندھ نے اس موقع پر کراچی ڈویژن کے تحت سب انسپکٹرز سے انسپکٹرز کے عہدوں پر ترقی پانے والے 109 افسران کو رینک لگاتے ہوئے اپنی اور سندھ پولیس کی جانب سے مبارکباد دی اور مستقبل قریب میں انکی جانب سے پولیسنگ کے مجموعی امور کو مزید بہتر اور عوام دوست بنائے جانیکے حوالے سے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ ہم نے پولیسنگ میں جدت اور عوام دوست اقدامات متعارف کروانے کے جیسے امور کو تقویت دیتے ہوئے ایس ایچ اوز کی ذمہ داریوں کے لیئے نئے اور باصلاحیت انسپکٹرز کو زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنا ہیں۔

(جاری ہے)

ان تمام ایس ایچ اوز اور تھانوں کو بااختیار اور معاشی طور پر خودمختار بنانا بحیثیت سربراہ میری اولین ترجیح ہے۔انہوں نے کہا تھانوں کو براہ راست بجٹ کی منتقلی اور ایس ایچ اوز کو اس کا اختیار دینے کے حوالے سے جملہ اقدامات کیئے جارہے ہیں جنکا مقصد پولیسنگ کے عمل میں درپیش ممکنہ رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا بخوبی ادراک ہیکہ پولیس افسران اور سیکورٹی اہلکار میں فرق صرف اور صرف تفتیشی صلاحیت اور اختیار کا ہے اور ایک ماہر اور باصلاحیت پولیس آفیسر کی نیک نامی اور اچھی شہرت کا دارومدار عوام کیساتھ اس کا حسن سلوک اور جرائم کے خلاف اسکی جرات اور بہادری پر ہیانکا کہنا تھا کہ مقدمات کے کامیاب منطقی انجام اور ملوث ملزمان کو متعلقہ عدالتوں سے مثالی سزاں کی سنوائی کے لیئے ہمیں اپنے شعبہ تفتیش کو مزید مضبوط اور مثر بنانیکی ضرورت ہے اور اس ضمن میں ہمیں جدید تیکنیکس اور تفتیشی ترجیحات کے مطابق استفادہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں کمی کی بڑی وجہ جرائم پیشہ افراد ،گروہوں انکے سرپرستوں اور سہولتکاروں کے خلاف پولیس کا بروقت اقدام سخت ایکشن ہے اور یہی وجہ ہیکہ کراچی کا کرائم ریٹ یومیہ 160 پر آگیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ پولیس ڈویژنوں میں مزید 8000 مختلف سینئر رینکس کی آسامیوں میں اضافہ کے لیئے سفارشات زیر غور ہیں ان آسامیوں میں اضافے سے پولیس ڈویژنز میں ترقی کے خواہشمند اور منتظر اہلکاروں کو ایک وقت میں ترقی کے موقع میسر آسکیں گے جس سے بلاشبہ نا صرف انکا مورال بلند ہوگا بلکہ بعد از ریٹائرمنٹ انکی مالی مراعات وغیرہ بھی بہتر ہوسکیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کے لیئے ہیلتھ انشورنس جیسے اقدامات بھی متعارف کیئے جارہے ہیں جس سے پولیس اہلکار 10 لاکھ تک کا علاج معالجہ ملک کے کسی بھی اچھے اور معیاری اسپتال سے کرواسکیں گے علاوہ ازیں پولیس اہلکاروں کے بچوں کی اعلی اور معیاری تعلیم جیسی سہولت کے لیئے پولیس کیڈٹ کالج منصوبہ بھی متعارف کروانے جارہے ہیں جو یقینا ہمارے افسران اور جوانوں کے بچوں کے لیئے آگے چل کر بتدریج ترقی کی راہیں استوار کرنیکا سبب بنے گا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں