خضدار میں قائم شہید سکندر زہری یونیورسٹی کی اسی فیصد تعمیر مکمل ہوگئی

ایکٹ کا پاس ہونا ، وائس چانسلر اسٹاف و ا ساتذہ کی تعیناتی اور کلاسز کا اجراء کا عمل تاحال مکمل نہیں ہوسکا بلوچستان حکومت کی جانب سے جامعہ کے فعالیت میں عدم دلچسپی پر عوام کی جانب سے تشویش کا اظہار

ہفتہ 26 دسمبر 2020 18:47

خضدار(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 دسمبر2020ء) خضدار میں قائم شہید سکندر زہری یونیورسٹی کی اسی فیصد تعمیر مکمل ہوگئی ،ایکٹ کا پاس ہونا ، وائس چانسلر اسٹاف و ا ساتذہ کی تعیناتی اور کلاسز کا اجراء کا عمل تاحال مکمل نہیں ہوسکا، بلوچستان حکومت کی جانب سے اس نئی جامعہ کے فعالیت میں عدم دلچسپی پر عوام کی جانب سے تشویش کا اظہارکیاگیا ۔

تفصیلات کے مطابق اربوں روپے کی لاگت سے خضدار میں شہید سکندرزہری یونیورسٹی کی بنیاد سابق دورِ حکومت میں رکھی گئی تھی ، جس کا مقصد جھالاوان سمیت اس پورے ریجن کے عوام کو ماسٹر زکلاس تک کی تعلیم مل سکے ، اس وسیع پیمانے کے علمی مرکز میں اسی فیصد کام مکمل ہوچکا ہے ، تاہم ایکٹ کا پاس ہونا ، وائس چانسلر و دیگر اسٹاف و اساتذہ کی تعیناتی ، اور کلاسز کا اجراء تشنہ طلب ہے۔

(جاری ہے)

جب کہ موجودہ دورِ حکومت میں خضدار میں قائم شہید سکندر زہری یونیورسٹی کی تعمیر اور اس میں تعلیمی ترقی کے حوالے سے کچھ حوصلہ افزاء خبریں بھی سامنے نہیں آرہی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹیز کے نمائندگان نے کئی ہفتوں تک بھر پور تحریک چلائی تھی ۔ جس کے بعد حکومت کی ٹیم نے اس وقت کے سیکریٹری ایجوکیشن کی قیادت میں خضدار میں قائم شہید سکندر زہری یونیورسٹی کا دورہ اور مقامی سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹیز کے نمائندگان سے ملاقات کرکے یہ فیصلہ کیا تھا کہ اگلے سال یعنی 2019میں یہاں ایم اے کی کلاسز کا اجراء کیا جائے گا تاہم اس اعلان کو عملی جامعہ پہنانے میں کرونا وباء حائل رکاوٹ بنی تو دوسری جانب حکومت بھی اپنے وعدوں پر عمل درآمد نہیں کرسکی ۔

خضدار کی سیاسی و سماجی افراد نے اپنے جاری کردہ بیان میں اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ بلوچستان حکومت صحیح معنوں میں خضدار شہید سکندر یونیورسٹی کی تعمیر ترقی نہیں چاہتی ہے اور اس میں میڈیکل کالج کو ضم کرنے کا سوچ رہی ہے ، ان کا یہ فیصلہ کہ یہاں کے عوام کے لئے کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہوگااس حوالے سے انہوںنے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت خضدار شہید سکندر زہری یونیورسٹی میں وائس چانسلر اور دیگر تمام اسٹاف کی فوری منظوری دیکر یہاں ایم اے کی کلاسز کا اجراء کرے اور فوری طور پر اس کا بلوچستان اسمبلی سے ایکٹ پاس کرنے کے لئے بھی اقدامات عمل میں لائے ، اس حوالے سے تمام حکومتی اور اپوزیشن اسمبلی کے نمائندے بھی شہید سکندر زہری یونیورسٹی کے ایکٹ کو پاس کرنے کے لئے اپنی کوششیں بروئے کار لائیں ۔

اگر حکومت کی نیت شہید سکندر زہری یونیورسٹی کو غیر فعال بنانے اور یا اس میں میڈیکل کالج کو ضم کرنے کی ہے تو یہ نا ممکن بات ہے اور اس طرح کی اجازت انہیں کسی بھی طرح نہیں دی جاسکتی ہے اور اس پر بھر پور احتجاج کیا جائیگا ۔ دوسری جانب سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری جوکہ شہید سکندر زہری یونیورسٹی جامعہ کے موجد بھی ہیں انہی کے وزارتِ اعلیٰ کے دور میں اس جامعہ کے قیام اور اس کے لئے فنڈز کا اجراء ہوا تھا انہوںنے بھی کچھ عرصہ قبل اپنا ردِّ عمل دیتے ہوئے کہاتھاکہ اگر موجودہ حکومت شہید سکندر زہری یونیورسٹی کے حوالے سے کوئی غلط قدم اٹھایا یا کسی دوسرے ادارے کو اس میں ضم کرنے کی کوشش کی تو اس کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کیا جائیگا ، شہید سکندر زہری یونیورسٹی اس پورے ریجن کے لئے بن رہی ہے جس میں ، خاران واشک ، آواران ، مکران ڈویژن اور نصیر آباد ڈویژن کی نئی نسل کے لئے ہے اور اس کی بندش یا اس کو کسی اور ادارے میں تبدیل کرنے کی کی قطعاً اجاز ت نہیں دی جاسکتی ہے ۔

خضدار میں شائع ہونے والی مزید خبریں