سعودی عرب میں کورونا کیسز کی تعداد لاکھوں میں پہنچنے کا خدشہ

سعودی عرب میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، یہ تعداد صرف ہفتوں میں2 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے، حکومتی ہدایات پر عمل کرکے تعداد کو کم کیا جاسکتا ہے۔ سعودی وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 7 اپریل 2020 19:09

سعودی عرب میں کورونا کیسز کی تعداد لاکھوں میں پہنچنے کا خدشہ
ریاض (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اپریل 2020ء) سعودی عرب میں آئندہ ہفتوں میں کورونا کیسزکی تعدادلاکھوں میں پہنچنے کا خوفناک انکشاف کردیا گیا، سعودی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، یہ تعداد صرف ہفتوں میں2 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی وزیر صحت نے بتایا ہے کہ سعودی عرب میں کورونا کیسز کی تعداد صرف ہفتوں میں بڑھ جائے گی۔

کورونا کیسز کی تعداد بڑھ کر10 ہزار سے 2 لاکھ تک جاسکتی ہے۔ سعودی عرب کے وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ سعودی حکومت کوروناوائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے پرعزم ہے۔ لیکن عوام کو حکومتی ہدایات اور طریقہ کار پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔

(جاری ہے)

ہدایات پر عمل کرکے ہی ہم کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد کو کم سے کم کرسکتے ہیں، لیکن اگر ہم نے حکومتی احکامات کی تعمیل نہ کی تو یہ تعداد بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

دوسری جانب تازہ اعدادوشمار کے مطابق سعودی عرب میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کے 41 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ جس کے ساتھ مجموعی کیسز کی تعداد بڑھ کر2795 ہوگئی ہے۔ اسی طرح ابھی تک کورونا وائرس سے متاثرہ 41 افراد جان سے چلے گئے ہیں جبکہ 615 افراد مکمل صحت یاب ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب سعودی وزارت صحت کے ترجمان نے گزشتہ روز اپنے بیان میں بتایا کہ مملکت میں کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

اس بیان کے بعد اُمت مُسلمہ میں یہ تشویش پائی جا رہی ہے کہ کیا اس بار عازمین حج بیت اللہ کی سعادت سے محروم تو نہیں رہ جائیں گے۔ اُردو نیوز کے مطابق ترجمان سعودی وزارت صحت ڈاکٹر محمد العبد العالی نے بتایا کہ احتیاطی تدابیر پر معاشرے کا 50 فیصد حصہ عمل کر رہا ہے جبکہ باقی آدھا حصہ پہلے جیسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ صبح کے اوقات جب کرفیو نہیں تھا تب مختلف مارکیٹوں میں لوگوں کا رش ہوجاتا تھا۔

ہمارے پاس رپورٹس ہیں جن سے ثابت ہو رہا ہے کہ لوگ ہدایات کی پابندی نہیں کر رہے۔ یہ انتہائی خطرناک ہے جس سے ہماری تمام تر کوششیں بے سود ہو رہی ہیں۔ کرفیو کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ لوگ گھروں تک محدود رہیں، انتہائی ناگزیر حالات میں باہر نکلیں مگر افسوس اس پر مکمل طور پر عمل نہیں ہو رہا۔ ڈاکٹر العبد العالی سے جب سوال کیا گیا کہ کیا اس سال رمضان المبارک اور عید الفطر کرفیو میں گزریں گے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں