ہوم سیکرٹری نورالامین مینگل کیخلاف جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر پیشرفت

لاہور کی سیشن عدالت نے ایس ایچ او، ایس پی کینٹ اور نورالامین مینگل سے 22 مئی کو جواب طلب کرلیا، خاتون کی درخواست پولیس مقدمہ درج نہیں کررہی، وکیل میاں داؤد کا عدالت میں مئوقف

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 15 مئی 2024 23:06

ہوم سیکرٹری نورالامین مینگل کیخلاف جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر پیشرفت
لاہور( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 مئی 2024ء) ایڈیشنل سیشن جج ملک محمد آصف نے ہوم سیکرٹری پنجاب نورالامین مینگل کی تیسری بیوی عنبرین سردار کی اندراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی طرف سے میاں دائود ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور مئوقف اختیار کیا کہ خاتون نے 3 دن سے پولیس کو مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی ہوئی ہے لیکن پولیس مقدمہ درج نہیں کر رہی، سائلہ نے درخواست میں مئوقف اختیار کیا ہے کہ سائلہ کی شادی نوراالامین مینگل ولد محمد امین سکنہ محلہ غازی آباد، شہر نوشکی، بلوچستان سے 16 اپریل 2018 کو ہوئی، جس میں سے سائلہ کی بیٹی ایلیہا نور الامین 29 نومبر 2019 کو پیدا ہوئی، سائلہ کی نورالامین مینگل کے ساتھ یہ پہلی شادی تھی، یہ کہ زچگی سے قبل ہی بیٹی کی ممکنہ پیدائش کا علم ہونے پر نورالامین مینگل نے سائلہ پر ذہنی و جسمانی تشدد شروع کر دیا۔

(جاری ہے)

سائلہ نے الزام عائد کیا کہ ایک مرتبہ شراب کے نشے میں دھت ہو کر سائلہ کو دوران حمل شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا تاکہ حمل ضائع ہوسکے، بیٹی کی پیدائش کے بعد بھی نورالامین مینگل کا رویہ غیرانسانی رہا۔ نورالامین مینگل اکثر اوقات گھر آتا اور خرچہ مانگنے پر مار پیٹ کرتا اور چند دن گھر میں گزار کر چلا جاتا، سائلہ کی بیٹی ایلیہا نورالامین اپنے والد کی خاندانی بیماری اور والد کی شراب نوشی کی عادت کی وجہ سے پیدائشی طور پر آٹزم بیماری کا شکار نکلی تو سائلہ نے اپنے شوہر نورالامین مینگل سے بیٹی کے علاج معالجہ و دیگر ضروریات کے خرچے اور بطور بیوی اپنے خرچے کا تقاضا کیا تو نورالامین مینگل نے مزید تنگ کرنا شروع کر دیا، سائلہ نے بطور بیوی اپنے خرچے اور اپنی بیمار بیٹی کے خرچے کیلئے 6 مارچ 2024 کو فیملی عدالت لاہور سے رجوع کیا تو نورالامین مینگل نے 4 اپریل 2024 کو اپنے جواب دعوی کے ساتھ ایک طلاق نامہ عدالت میںپیش کیا جس کے مطابق نورالامین مینگل نے 15 جون 2020 کو سائلہ کو طلاق دے دی ہوئی تھی تاہم اسے خفیہ رکھا اور مجرمانہ ذہنیت کے پیش نظر جون 2020 کے بعد بھی خود کو شوہر ظاہر کر کے دھوکہ دہی سے سائلہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا رہا۔

نورالامین مینگل درجنوں مرتبہ سائلہ کے گھر آتا رہا ہے اور شوہر بن کر دن اور رات میں سائلہ کو دھوکہ دہی سے جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا رہا،ملزم نے سائلہ کو 28 اپریل 2021، 8 دسمبر 2021، 12 مارچ 2022 اور 15 جون 2022 اور دیگر اوقات اور دنوں میں بھی خود شوہر ظاہر کر کے دھوکے کے ساتھ سائلہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ 12فروری 2024 کو بھی نورالامین مینگل سائلہ کے گھر آیا اور سائلہ کی اجازت کے بغیرزبردستی سائلہ کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی تاہم بیٹی کی پریشانی کی وجہ سے سائلہ نے چیخ و پکار کی تو نورالامین مینگل جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے ہوئے گھر سے فرار ہو گیا۔

اس سے قبل بھی نورالامین مینگل نے کئی مرتبہ اجازت کے بغیرسائلہ کو زبردستی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جوکہ سائلہ ملزم کے بااثر ہونے کی وجہ سے خوفزدہ ہو کر خاموش رہی۔سائلہ کے بھائی عثمان عبداللہ اور حسن عبداللہ بھی نورالامین مینگل کے شوہر بن کر گھر آنے جانے کے گواہ ہیں۔ نورالامین مینگل نے دھوکہ دہی کے ساتھ خود کو شوہر ظاہر کر کے سائلہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناکر، بغیر اجازت سائلہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناکر اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دے کر سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے، نورالامین مینگل کیخلاف مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی کی جائے۔

سائلہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اگر درخواست کے متن سے قابل دست اندازی جرم ظاہر ہوتا ہو تو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 153 کے تحت پولیس فوری مقدمہ درج کرنے کی پابند ہے اور اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو متعلقہ پولیس افسر کیخلاف پولیس آرڈر کی دفعہ 155 سی اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 166 کے تحت مقدمہ درج ہو سکتا ہے لہذا ملزم نورالامین مینگل کے ساتھ ساتھ متعلقہ پولیس افسران کے خلاف بھی مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے جس پر عدالت نے 22 مئی کیلئے نورالامین مینگل اور پولیس افسران کو نوٹس جاری کر دیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں