اختیارات کے ناجائز استعمال ،کرپشن الزام میں گرفتار ایس ایس پی رائے اعجاز 10روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

رائے اعجاز کیخلاف 5کروڑ کی کرپشن کے ثبوت ہیں، پٹرول، ڈیزل، شہدا فنڈ، یوٹیلٹی بلز ،الاونسس اور کیش کی مد میں کرپشن شامل ہے‘نیب پراسیکیوٹر اینٹی کرپشن کی رپورٹ میں میرے خلاف کرپشن ثابت نہیں ہوئی،19وی گریڈ کا آفیسر ہوں میرے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا جیسے دہشت گرد ہوں،اللہ کے فصل سے میرا دامن صاف ہے،گرفتاری کی وجوہات کچھ اورہیں‘ملزم رائے اعجاز

منگل 4 دسمبر 2018 17:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2018ء) احتساب عدالت نے اختیارات کے ناجائز استعمال اور کرپشن الزام میں گرفتار ایس ایس پی رائے اعجازکو 10روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔ گزشتہ روز لاہور کی احتساب عدالت کے جج نجم الحسن بخاری نے کیس کی سماعت کی۔نیب کی جانب سے ایس ایس پی رائے اعجاز کو پیش کیا گیا ۔نیب کے تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایاکہ ملزموں نے مینیول سیلری اکائونٹ کے ذریعے کرپشن کی، ڈی پی اوز نے ڈھائی سال کے دوران 3ارب 94کروڑ استعمال کیے، نیب نے مجموعی طور پر ابتک 44کروڑ روپے کی کرپشن کے شواہد حاصل کیے ہیں، رائے اعجاز نے اپنے دور میں 1ارب 3کروڑ روپے کے فنڈز کا اجرا کیا،رائے اعجاز کیخلاف 5کروڑ کی کرپشن کے ثبوت ہیں، پٹرول، ڈیزل، شہدا فنڈ، یوٹیلٹی بلز ،الاونسس اور کیش کی مد میں کرپشن شامل ہے۔

(جاری ہے)

نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے استدعا کی کہ ملزم کوتفتیش کے لئے پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کیا جائے۔عدالت نے استفسار کیاکروڑوں روپے کی رقم سرکاری خزانے سے نکلتی رہی اس کا ذمہ دار کون ہے۔ جس پر ملزم رائے اعجاز نے کہا کہ نیب کے اس کیس میں اینٹی کرپشن اپنی تحقیقات کرچکا اور رپورٹ دے چکا ہے،اینٹی کرپشن کی رپورٹ میں بھی میرے خلاف کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔

نیب نے خود سوموٹو لے لیا، تین سے چار مرتبہ بلایا گیا اور میں نیب کی ہر پیشی پر حاضر ہوا، انہوں نے میرے گھر پر ریڈ کی تو میں نے انکو انکی پہچان پوچھی، نیب نے ریڈ کے وقت میرے ملازمین کو تھپڑ مارے، مجھے چوبیس سوال دئیے گئے جو مجھے گرانڈ آف اریسٹ موصول کروائی گئی تو نیب نے اچانک بتایا گیا کہ آپکی گرانڈ آف اریسٹ تبدیل ہو گئی ہے، میں 19وی گریڈ کا آفیسر ہوں اور میرے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا جیسے میں دہشت گرد ہوں، جنوری سے انکوائری ہوئی جسکو بارہ مہینے ہو گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 60لاکھ روپے کی رقم ہے خورد برد سے متعلق جبکہ نیب نے میڈیا ٹرائل کے ذریعے 70کروڑ روپے کی رقم بتائی، میرے دور میں کوئی جعلی سائن نہیں ہوئے ایک بھی جعلی سائن دکھائیں، کیا میں بطور ڈی پی او ہر سائن کو چیک کرتا تھا، میں اٹھاریں سکیل کا افسیر تھا، کوئی کلرک تھوڑی تھا، اگر میں پیسوں کا روا دار ہوتا تو ایک کروڑ کا فی کیس کما سکتا تھا۔

اللہ کے فصل سے میرا دامن صاف ہے۔ بے گناہ ہوں ،مجھ پر لگائے الزامات بے بنیاد ہیں،اگر میرے ذمے کوئی رقم ثابت ہوتی ہے تو ادائیگی کرنے کوتیار ہوں، انکوائری میں تعاون کررہا تھا ،میری گرفتاری کا مقصد میڈیا کے لئے خبر بنانا تھی، گرفتاری کی وجوہات کچھ اورہیں۔وکیل رائے اعجازنے کہا کہ تعاون کے باوجود اس طریقے سے گرفتار کر لیا گیا۔ جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کیسی بات کر رہے ہیں کون کہتا ہے کہ مجھے آ کر گرفتار کر لو،گرفتاری ایسے ہی ہوتی ہے اور رائے اعجاز سے بہتر کون بتا سکتا ہے کہ گرفتاری کیسے عمل میں آتی ہے۔عدالت نے رائے اعجازکو دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں