حکومت شوگر ملوں کو چینی اور ٹیکسٹائل سیکٹر کو یارن اور گرے کلاتھ کی برآمد پر سبسڈی نہیں دے گی ‘ عبد الرزاق دائود

ویلیو ایڈڈ سیکٹر میں گارمنٹس ، نیٹ وئیر ،انجینئرنگ گڈز کی درآمدات پرسبسڈی دی جائیگی ،کابینہ جلد نیشنل ٹیرف پالیسی کی منظوری دیگی ریفنڈ کی ادائیگی آئندہ ماہ سے شروع ہو جائے گی، تمام ممالک سے کئے گئے آزادانہ تجارت کے معاہدوں پر نظر ثانی کریں گے وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت و ٹیکسٹائل انڈسٹری کا لاہور چیمبر میں خطاب ،بزنس کمیونٹی کے سوالوں کے جواب بھی دئیے

ہفتہ 13 اکتوبر 2018 19:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2018ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت و ٹیکسٹائل انڈسٹر ی عبد الرزاق دائود نے شوگر ملوں کو چینی اور ٹیکسٹائل سیکٹر کو یارن اور گرے کلاتھ کی برآمد پر سبسڈی دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکسٹائل کے شعبے کو 70سال سے سبسڈی دے رہے ہیں اور کب تک ایسا کریں ، ویلیو ایڈڈ سیکٹر میں گارمنٹس ، نیٹ وئیر اور انجینئرنگ گڈز کی برآمدات کو فروغ دینے کیلئے سبسڈی دی جائے گی ،نیشنل ٹیرف پالیسی منظوری کیلئے آئندہ تین ہفتے تک کابینہ میں پیش کر دی جائے گی جس کے بعد ریونیو میں بہتری آئے گی،ریفنڈ کی ادائیگی آئندہ ماہ سے شروع ہو جائے گی، تمام ممالک سے کئے گئے آزادانہ تجارت کے معاہدوں پر نظر ثانی کریں گے اور مزید ایسے معاہدے نہیں کئے جائیں گے ،کاروباری برادری ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان پر مت بھروسہ کرے انہوں نے جو بریفنگ دی ہے اس میں کچھ سمجھ نہیں آیا ، ،تمام صنعتی و تجارتی اداروں نے ودہولڈنگ ٹیکس کے حوالے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے،ایف بی آر چیئرمین نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کا مسئلہ حل کرینگے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب اور بزنس کمیونٹی کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر لاہور چیمبر کے صدر الماس حیدر،سینئر نائب صدر خواجہ شہزاد ناصر ،نائب صدر فہیم الرحمن سہگل ،سابق صدور محمد علی میاں ،میاں انجم نثار، خواجہ خاور رشید سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ عبد الرزاق دائود نے کہا کہ 25 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کا ہدف حاصل کرنا چاہتے ہیںاورجون 2019ء میں ہدف حاصل کر لیں گے ،امپورٹ کلچر کی حوصلہ شکنی کی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ سالانہ 40 لاکھ نوجوانوں کو روزگار کی ضرورت ہے اوریہ کسی بھی بڑے ملک سے زیادہ تعداد ہے،ہمیں روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ دینا ہوگی ۔انہوںنے کہا کہ چینی سفیر سے پانچ ملاقاتیں کرچکا ہوں ،چینی سفیر پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی توازن چاہتے ہیں ،وزیراعظم دونومبر کو چین جارہے ہیں ،چین کے ساتھ ایف ٹی اے پر بات ہوگی،ہم نے پانچ ملکوں کیسا تھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کیے،صرف سری لنکا کے ساتھ ایف ٹی اے سے پاکستان کو فائدہ ہوا،چین کی ساتھ ایف ٹی اے اور ٹیرف کے معاملے پر بات ہوگی۔

نئے معاہدے نہیں کریں گے بلکہ جو موجود ہیں انہیں ہی دیکھیں گے۔ ہمارا ٹیرف سٹرکچر ایکسپورٹ کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا،ہمیں خام مال کی بجائے تیار مصنوعات ایکسپورٹ کرنی چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم 25 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کا ہدف حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے منصوبہ بندی کرکے پیشرفت کر رہے ہیں،رائس ایکسپورٹرز مشکل حالات کے باوجود ایکسپورٹ کررہے ہیں ،رائس ایکسپورٹرز کو سیلوٹ پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میڈ ان پاکستان کیلئے کوئی سٹینڈرڈز نہیں بنائے گئے،جعلی بیج اور ادویات نے زرعی شعبے کو تباہ کردیا، ہمارے پاس گندم کی اضافی پیداوار ہے لیکن معیار نہ ہونے کے باعث گندم ایکسپورٹ نہیں کرسکتے ۔ایکسپورٹ انڈسٹری کو عالمی سٹینڈرڈز اپنانا ہوں گے ۔اچھا معیار ہونے کے باوجود عالمی مارکیٹ میں پاکستانی کپاس کو کم قیمت ملتی ہے یہی صورت حال کنو کی بھی ہے ، ابھی تک کنو ریسرچ انسٹیٹیوٹ پر کام نہیں ہوسکا،پاکستانی زرعی ایکسپورٹ انڈسٹری میں بہت پوٹینشل ہے ،اسی طرح کیمیکل انڈسٹری کو بھی توجہ کی ضرورت ہے ۔

انہوںنے کہا کہ 10ملین ٹن چینی کی ایکسپورٹ پر کوئی سبسڈی نہیں دینگے، ویلیو ایڈڈ سیکٹر میں گارمنٹس ، نیٹ وئیر اور انجینئرنگ گڈز کی برآمدات کو فروغ دینے کیلئے سبسڈی دینگے ۔انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارے ختم کرنے کیلئے بزنس کمیونٹی سے مشاورت کرینگے،انشااللہ کرنٹ اکانٹ خسارے کو ختم کرینگے ۔میڈ ان پاکستان کا فروغ اولین ترجیح ہے ،مینو فیکچرر سیکٹر کی حوصلہ افزائی کرینگے۔

انہوں نے بتایا کہ تین ہفتوں میں کابینہ سے نیشنل ٹیرف پالیسی منظور کرائی جائے گی جس سے ریونیو بڑھے گا ۔انہوںنے کہا کہ سمگل شدہ موبائل کی بندش سے پہلے ہمیں وقت دینا چاہیے تھا اوراس مشکل فیصلے سے لوگوں کی پریشانی کا اندازہ ہے، لیکن قوموں کو ایسے مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کی دوبارہ تشکیل کی جائے تاکہ انجینئرنگ سیکٹر بھی ترقی کرے ۔انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری ٹڈیپ پر بھروسہ نہ کرے ، مجھے جو بریفنگ دی گئی ہے اس میں کچھ سمجھ نہیں آیا ، کاروباری برادری باہر کے ممالک میں جائیں اور اپنی مصنوعات کی خود مارکیٹنگ کریں ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں