سرکاری ہسپتالوں کا ریفرل سسٹم بہتر بنانے کے لئے متعدد تجاویز پر غور

بڑے ہسپتالوں پر دبائو کم کرنے کے لئے پروفیسرز اور کنسلٹنٹس کو اضلاع میں روٹیشن میں بھجوانے کی تجویز سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ ثاقب ظفر ،سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ زاہد اختر زمان کی زیرصدارت اجلاس

منگل 18 دسمبر 2018 19:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2018ء) محکمہ صحت کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں سرکاری ہسپتالوں کا ریفرل سسٹم بہتر بنانے کے لئے متعدد تجاویز پر غور کیا گیا ہے۔ بڑے (ٹرشری) ہسپتالوں پر دبائو کم کرنے کے لئے سنیئر پروفیسرز اور کنسلٹنٹس کو ان کے قریبی اضلاع میں روٹیشن میں بھجوانے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔ اجلاس کی مشترکہ صدارت سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر ثاقب ظفر اور سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ زاہد اختر زمان نے کی۔

وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ پروفیسر جاوید اکرم نے ریفرل سسٹم مضبوط بنانے پر بریفنگ دی۔ سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر ثاقب ظفرنے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ پرائمری اور سیکنڈری ہسپتالوں سے ٹرشری ہسپتالوں کو ٹھوس وجوہات کے بغیر مریض ریفر کرنے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے لئے ضلعی ہسپتالوں کا ریفرل سسٹم بہتر بنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ٹیچنگ ہسپتال کی ایمرجنسی میں آنے والے کسی مریض کے علاج میں کوئی مسئلہ نہیںتاہم آئوٹ ڈور میں مریضوں کو نچلی سطح پر فلٹر کر کے بھجوایاجانا چاہیئے ۔ سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری زاہد اختر زمان نے اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی ہسپتالوں سے ٹھوس وجوہات کے بغیرکوئی مریض ٹیچنگ ہسپتالوں کو نہیں بھجوانا چاہیئے۔

نچلی سطح پر ہسپتالوں کی استعداد کار بڑھانے کے لئے مربوط حکمت عملی آگے بڑھائی جا رہی ہے تاکہ مریضوں کو دور دراز کے شہروں میں نہ جانا پڑے۔ زاہد اختر زمان نے کہا کہ ٹیچنگ ہسپتالوں پر بڑھنے والے دبائو کا احساس ہے۔ پرائمری اور سیکنڈری ہسپتالوں میں مناسب فلٹریشن ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کا علاج محکمہ صحت کی ذمہ داری ہے۔ سرکاری طبی مراکز پر عوام کا اعتماد بڑھا ہے جس کی وجہ سے دبائو میں بھی اضافہ ہوا۔ آبادی میں اضافہ بھی ایک اور عنصر ہے۔ اس موقع پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو ریفرل سسٹم کے استحکام کے لئے مزید سفارشات پیش کرے گی۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں