عدلیہ میں اصلاحات لانا ہوں گی، ججز بھرتیوں کے طریقہ کار پر نظر ثانی کی ضرورت ہے،جسٹس منصورعلی شاہ

ہفتہ 27 اپریل 2024 18:18

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اپریل2024ء) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا ہے کہ عدلیہ میں اصلاحات لانا ہوں گی، ججز کے بھرتیوں کے طریقہ کار پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، جب تک سسٹم کے تابع نہیں ہوں گے، آگے نہیں بڑھ سکتے، اگر سسٹم میں آئی ٹی کو نہیں لائیں گے اور پرانے دورکے طریقے کے مطابق فائلوں پر لگے رہیں گے تو ہم زیر التوا کیسز ختم نہیں کر سکتے۔

وہ ہفتہ کے روز یہاں مقامی ہوٹل میں عاصمہ جہانگیر لیگل ایڈ سیل کے زیر اہتمام دو روزہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر سوشل ایکٹوسٹ تھیں، اس حوالے سے ان کی بڑی خدمات ہیں، عاصمہ جہانگیر کی کانفرنس میں شرکت کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عدالتوں کے فیصلوں پر تنقید کرنا ہر ایک کا حق ہے، میں آج مستقبل کی بات کروں گا، آئین کے مطابق عدلیہ بالکل آزاد ہونی چاہیے، انفرادی سطح سے نکل کر سسٹم کے ماتحت چیزیں ہونی چاہیئے، اس سے مزید شفافیت آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ادارے کو انفرادی طور پر چلانے کے کلچر کو بھولنا پڑے گا، آئین کے مطابق فوری اور سستا شفاف انصاف ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اعلی عدلیہ میں روز 4 ہزار کیسز رپورٹ اور نچلی عدالتوں میں روز ایک ہزار کیسز فائل ہو رہے ہیں، عالمی سطح پر 10 لاکھ افراد پر 90 جج ہوتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں 10 لاکھ افراد پر 13 ججز ہیں، ہمیں90 ججز چاہئیں ، برازیل میں سب سے زیادہ بجٹ عدلیہ کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا سسٹم سلو ہے اور ہر آدمی کہتا ہے کہ سول کورٹ سے سپریم کورٹ تک کیس جاتے ہوئے بیس سال لگ جاتے ہیں، ہمیں اس نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، اس وقت پاکستان میں 2.4 ملین کیسز زیر التوا ہیں، ہمارا 142 ملکوں میں سے 130 واں نمبر ہے، یہ کوئی اچھا تاثر نہیں ہے، ہمیں زیر التوا کیسز کو نمٹانے کے لیے ٹیکنالوجی کا سہارا لینا ہوگا۔کانفرنس سے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں