پہلے عشق خدا ہوتا تھا، آج گانوں میں عشق کو کمینہ، کتا کہا جاتا ہے ،ایم اے تبسم

جمعرات 17 جنوری 2019 12:15

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2019ء) معروف شاعرایم اے تبسم نے کہا ہے کہ گیتوں اور نغموں میں بھدے اور بھونڈے الفاظ کا استعمال نہیں ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ پہلے گیتوں میں محبت اور عشق کو خدا مانا جاتا تھا اور آج کل کے گانوں میں عشق کو کمینہ، کتا کہا جاتا ہے،ان خیالات کا اظہار معروف شاعر،کالم نگاروسینئرصحافی ایم اے تبسم ’’این این آئی‘‘سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہاکہ عشق کمینہ ہماری ثقافت نہیں ہے۔

ہماری تہذیب میں تو اسے خدا سمجھا جاتا ہے اور آج بھی جب کسی کو اپنے دل کی بات کہنی ہوتی ہے تو وہ غزل یا نظم کا سہارا ہی لیتاہے، ایم اے تبسم نے کہا کہ امیدہے جلدہی اچھی اورسلجھی ہوئی شاعری پرمبنی گیتوں اورغزلوں کا دورواپس آئے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج کل زیادہ گیت نوجوانوں کے لیے ہی بنتے ہیں جو کہ صرف انہیں ہی لبھاتے ہیں،اب بہت کم لوگ غزلیں سننا پسند نہیں کرتے،آج بھی بہت سے ایسے گلوکار ہیں جو بہت اچھا گاتے ہیں ، جن کو مواقع نہیں ملتے ،ایم اے تبسم نے کہا کہ موسیقی کے نئے ذرائع اور سازوں کی وجہ سے تمام نغمے ایک جیسے ہی لگتے ہیں جو کہ شائد نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیشہ اپنی ثقافت کومدنظررکھ کرہی گیت لکھے اور گائے جائیں تووہ گیت اور گلوکارکامیاب بھی ہوتے ہیں اور ان سے ملک کا نام بھی روشن ہوتا ہے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں