بلوچستان یونیورسٹی میں ہراسگی کی معاملے پر چانسلر کی خاموشی معنی خیز اور سوالیہ نشان ہے،جان محمدبلیدی

سلیکٹڈ سرکار کی جانب سے کمیٹی بنانا ایشو کو سرد خانے میں دھکیلنے کی سازش ہے،مرکزی سیکرٹری جنرل نیشنل پارٹی

ہفتہ 19 اکتوبر 2019 22:44

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2019ء) نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی سے بی ایس او پجار کی وائس چیرمین ملک زبیر بلوچ کی قیادت میں طلباء ایجوکیشنل الائنس کے رہنماؤں نے ملاقات کی طلباء رہنماؤں نے یونیورسٹی میں ہراسگی اور تعلیم اور طلباء دشمن وائس چانسلر کے خلاف نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل کو بریفنگ دی۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی طلباء رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں ہراسگی کی معاملے پر چانسلر کی خاموشی معنی خیز اور سوالیہ نشان ہے۔سلیکٹڈ سرکار کی جانب سے کمیٹی بنانا ایشو کو سرد خانے میں دھکیلنے کی سازش ہے۔وائس چانسلر اور ملوث انتظامیہ کی تاحال یونیورسٹی میں حکمرانی نے تعلیم اور طلباء کے زخموں کو کریدنے کی مانند ہے۔

(جاری ہے)

نیشنل پارٹی طلباء ایجوکیشنل الائنس کے احتجاج اور دھرنے کی حمایت اور مکمل ساتھ ہے۔طلباء رہنماؤں میں پی ایس او کے کبیر افغان۔ پی ایس ایف آزاد کے زبیر شاہ پیپلز ایس ایف کے اشفاق خان۔بی ایس اور پجار کے خالد میر۔صادق صمد۔سمیت دیگر موجود تھے۔اس موقع پر نیشنل پارٹی کے ممبر مرکزی کمیٹی چیرمین اسلم بلوچ۔صوبائی ترجمان علی احمد لانگو۔

باقی بلوچ۔کمال مری بھی موجود تھے۔۔جان محمد بلیدی نے کہا کہ سب سے بڑے تعلیمی درسگاہ کی تقدس کو پامال کرنا اور بلوچستان کی مستقبل کو ہوس کے بھینٹ چڑھانا کسی بھی طرع برداشت نہیں۔جامعات دنیا بھر میں شعور۔بہترین اور محفوظ مستقبل۔ چیلنجز سے نبرد آزما ہونے اور سماج کی تعمیر و ترقی کی ضامن ہوتے ہیں۔ لیکن بلوچستان یونیورسٹی کی انتظامیہ نے جامعہ کی ترجیحات سے اپنی ہوس کو ترجیح دیکر تعلیم اور درسگاہ سے اعتبار کو زائل کرنے میں کسر نہیں چھوڑی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ افسوسناک واقعہ کے بعد بھی گورنر کی بحثیت چانسلر انتظامیہ کے خلاف کاروائی نہ کرنا کء سوالوں کو جنم دے رہا ہے۔دوسری طرف سلیکٹڈ صوبائی حکومت نے واقعے پر کمیٹی تشکیل دیکر انتظامیہ کو محفوظ راستہ کی کوشش ہے جو کہ قابل قبول نہیں۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں