علمدار روڈ پر قومی اور مذہبی املاک کی دکانوں کو قبضہ گیری کی سخت مذمت کرتے ہیں، جاوید ہزارہ

ہفتہ 27 اپریل 2024 21:19

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اپریل2024ء) بی این پی کے ضلعی انفارمیشن سیکریٹری نسیم جاوید ہزارہ اور نادر ہزارہ نے اپنے ایک بیان میں علمدار روڈ پر واقع قومی اور مذہبی املاک کی دکانوں کو سر بمہر کرنے اور قبضہ گیری کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ متروکہ وقف املاک کا محکمہ پاکستان بننے کے بعد، ہندوستان اور پاکستان کے مہاجرین کی متروکہ املاک کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے وجود میں آیا تھا پاکستان کو وجود میں آئے 77 سال ہوگئے ہیں اب اس محکمہ کا وجود بے معنی ہے کیونکہ جن عمارات کو یہ نام نہاد محکمہ نوٹسز جاری کر رہا ہے ان کو میونسپل کارپوریشن نے عیدگاہ، مسجد اور سکول کے لئے الآٹ کر دیا تھا۔

حیرت کی بات ہے کہ 77 سالوں کے بعد آج یہ محکمہ علمدار روڈ پر واقع تاریخی قومی اور مذہبی عمارات، ہزارہ عیدگاہ، جامعہ امامیہ کی مسجد اور مدرسہ اور تنظیم سکول کی عمارات اور دکانوں کو خالی کرانے کے نوٹسز دے رہے ہیں جو کہ سراسر غیر قانونی ہے۔

(جاری ہے)

آج درجنوں دکانوں کو سر بمہر کرکے انہوں نے اشتعال انگیزی کی جو کوشش کی ہے وہ قابل مذمت ہے۔ سوال یہ ہے کہ پاکستان بننے کے بعد کوئٹہ شہر کی اکثر آبادی ہندوؤں اور سکھوں کی متروکہ املاک، جائیدادیں اور رہایشی مکانات پر مشتمل تھیں تو کیا ان تمام متروکہ املاک کو بھی نوٹسز جاری کیے گئے ہیں یا خالی کیے جا رہے ہیں یا یہ نزلہ صرف ہزارہ عیدگاہ، جامعہ امامیہ مسجد اور تنظیم سکول پر گرایا جا رہا ہی انہوں نے کہا ہے کہ 77 سالوں کے بعد متروکہ املاک کے محکمہ کو ختم ہونا چاہیے تھا جس کا وجود اب بے معنی ہے مگر اب اس محکمہ کو قبضہ مافیا میں تبدیل کیا گیا ہے دکانوں کو سربمہر کرنے سے سینکڑوں دکانداروں اور ان کی فیمیلی متاثر ہو رہی ہیں اگر پولیس کے ذریعے ان کو ڈرانے دھمکانے اور دکانوں کو سر بمہر کرنے کا سلسلہ نہیں روکا گیا تو اس سے امن و امان متاثر ہو سکتا ہے کیونکہ اس ناروا عمل سے علاقہ کے عوام میں شدید بے چینی اور اشتعال پایا جاتا ہے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں