شہری دفاع کے اہلکار حفاظتی آلات نہ ہونے سے اپنی زندگی کیلئے پر یشان

دو سالوں کے دوران ادارے کے چھ اہلکار بموں کو نا کارہ بناتے وقت اپنی جان کی بازی ہار چکے

جمعرات 23 فروری 2017 18:59

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2017ء)شہری دفاع کے اہلکار حفاظتی آلات نہ ہونے سے اپنی زندگی کیلئے پر یشان،پاکستان کا جنوب مغربی صوبہ بلوچستان گزشتہ ڈیڑھ عشرے سے زائد عر صے سے دہشتگردی اور لاقانونیت کا شکار رہا ہے انتہا پسند یا عسکر ی تنظیموں کے اہلکار صوبے کے مختلف شہروں اور قصبوں میں خودساختہ طور تیار کئے گئے بم (IEDs ) گاڑی ، مو ٹر سائیکل ، سائیکل میں نصب کرکے سڑک کے کنارے یا زیر زمین چھپاکر اس میں دھماکے کر تے ہیں جس میں اب تک سیکورٹی اداروں کے ساتھ ہزاروں بے گناہ شہری بھی اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں ۔

گزشتہ روز بھی بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں دو افراد ہلاک اور صنعتی شہر حب میں فرنٹیرکور کے اہلکاروں کی گاڑی پر آئی ای ڈی حملے میں ایف سی کے تین اہلکار زخمی ہوگئے ۔

(جاری ہے)

صوبے کے بیگناہ لوگوں کو دھماکوں سے محفوظ کر نے کیلئے حکومت نے بموں کو ناکارہ بنانے کیلئے بم ڈسپوزل یا بموں کو نا کارہ بنانے کیلئے ایک ادارہ قائم کر لیا ہے لیکن ادارے کے اہلکاروں کے پاس خطرناک بموں کو نا کارہ بنانے کیلئے مناسب آوزار ہی نہیں ہیں جس کی وجہ سے دو سالوں کے دوران ادارے کے چھ اہلکار بموں کو نا کارہ بناتے وقت اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ آٹھ شدید زخمی ہو چکے ہیں اور ایک اہلکار کی آنکھ ضائع ہوچکی ہے ۔

ڈپٹی ڈائر یکٹر بم ڈسپوزل سول ڈیفنس رفوجان نے امر یکی ریڈیو کو بتایا کہ بم دھما کوں سے ہونے والی تباہی وبر بادی سے بچانے والا صرف ایک ہی ادارہ بم ڈسپوزل کا ہے جس نے اب تک چار سو سے زائد دیسی ساختہ (IEDs) اور دوسرے بموں کو نا کارہ بنایا ہے لیکن اب جدید ٹیکانا لوجی کی مدد سے تیار کئے جانے والے خودکش اور گاڑیوں میں بارود بھر کر بڑے دھماکے کرنے والے بموں کو نا کارہ بنانے والے آلات ادارے کے پاس نہیں ہیں جس کی وجہ سے ادارے کے ملازمین متاثر ہورہے ہیں ،رفوجان نے بین الااقوامی برادری باالخصوص امر یکہ اور جرمنی کی حکومتوں سے اپیل کی کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ فرنٹ لائن کی حیثیت سے لڑ رہا ہے ائی ای ڈیز سے انسانوں کو محفوظ بنانے کیلئے اُن کے ادارے کی مدد کی جائے، ہمیں چار چیزوں کی ضرورت ہے جن میں ایک روبوٹ، واٹر کینن گن ، جیمرز، آئی ای ڈی سوٹ سیٹ، اور جدید قسم کے اپر یٹنگ ٹولز ، اور ان تمام چیزوں کو لے جانے کیلئے بم پرو ف گاڑی یا بولٹ پروٹ گاڑی کا ہونا بہت ضروری ہے تاکہ ان تمام چیزوں کو ہم باقاعدہ موقع پر لے جائیں اور بم کو آسانی سے ڈیفیوز کر سکیں ،،قدرتی وسائل سے مالامال اس جنوب مغربی صوبے میں صوبائی وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2007 سے دسمبر 2016 تک راکٹ فائرنگ ، دیسی ساختہ بموں کے 3200 واقعات ہوئے ہیں جس میں 2200 افراد ہلاک اور 4100 زخمی ہو چکے ہیں ۔

رفوجان کا کہنا ہے کہ ادارے کے ملازمین کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کیلئے ان کو جدیدتر بیت فراہم کی جانی چاہیے، صوبائی حکومت ادارے میں اصلاحات نافذ کرے ، ہمارے ٹیکنکل اسٹاف (بم نا کارہ بنانے والے ارکان) کو قانون نا فذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں کی طرح مرا عات ، زخمی ملازمین کو علاج ومعالجہ کی سہولیات اوربم نا کارہ بنانے والوں کو حفاظتی اسکواڈ فراہم کرے ۔ بلوچستان میں شہری دفاع کے عملے کی تعداد 250 ہے جبکہ 45 رضاکار بھی بغیر تنخواہ کے یہاں کام کرتے ہیں ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں