Adakari Ko Bohat Enjoy Kiya Magar Golokaari Mera Junoon Hai

Adakari Ko Bohat Enjoy Kiya Magar Golokaari Mera Junoon Hai

اداکاری کو بہت انجوائے کیا مگر گلوکاری میرا جنون ہے

معروف گلوکارہ و اداکارہ شاہدہ منی کا شمار پاکستان کی چند ان خوش قسمت فنکارائوں میں ہوتا ہے۔ جنہوں نے آرٹ کی جس صنف میں بھی قدم رکھا، کامیابیوں نے ان کے قدم چومے۔

منگل 18 دسمبر 2018

سیف اللہ سپرا
معروف گلوکارہ و اداکارہ شاہدہ منی کا شمار پاکستان کی چند ان خوش قسمت فنکارائوں میں ہوتا ہے۔ جنہوں نے آرٹ کی جس صنف میں بھی قدم رکھا، کامیابیوں نے ان کے قدم چومے۔ اس باصلاحیت فنکارہ نے دس سال کی عمر میں پی ٹی وی سے گانا گا کر اپنے فنی کیرئر کا آغاز کیا۔ کچھ عرصہ گلوکاری کے بعد فلموں میںاداکاری شروع کر دی اور فلموں میں ان کی اداکاری اس قدر پسند کی گئی کہ سلطان راہی سے لے کر شان تک ہر مقبول ہیرو کے ساتھ انہوں نے فلمیں کیں۔

ان کی فلموں کی تعداد 200 کے قریب ہے۔ جب فلموںمیں یکسانیت آ گئی تو انہوں نے فلموں میں کام کرنا چھوڑ دیا اور ٹی وی کے ڈراموں میں کام شروع کر دیا۔ بڑی سکرین کے بعد چھوٹی سکرین پر بھی ان کی اداکاری پسند کی گئی۔

(جاری ہے)

ٹی وی کے چند ڈرامے کرنے کے بعد انہوں نے دوبارہ گلوکاری شروع کردی اور متعدد میوزک البم ریلیز کئے جن میں ساسومانگے ککڑی، تیرے عشق نچایا اور دھڑکن شامل ہیں۔

ان کے تینوں البم ہٹ ہوئے۔ انہوں نے معروف صحافی اور شاعر عباس اطہر کا لکھا ہوا ایک گیت بھی گایا جس کے بول تھے۔ ’’اک لعل گواچا سندھڑی دا‘‘ یہ گیت بھی لوگوں نے بہت پسند کیا۔ شاہدہ منی نے ریڈیو پاکستان پر بھی بہت سے گیت گائے۔ انہوں نے پی ٹی وی پر بہت سے گیت گائے۔ انہوں نے پی ٹی وی سمیت مختلف ٹی وی چینلز پر بھی گیت گائے اس کے علاوہ الحمراء آرٹس کونسل میں متعدد پروگرامز میں گیت گائے۔
انہوں نے پاکستان کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، متحدہ عرب امارات سمیت متعدد ممالک میں پرفارم کیا۔ انہیں پی ٹی وی کی طرف سے میلوڈی کوئین ایوارڈ اور بالی ووڈ میوزک ایوارڈز کی طرف میلوڈی کوئین آف ایشیا کا ایوارڈ دیا گیا۔ حکومت پاکستان نے ان کی شاندار خدمات پر انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا ، شاہدہ منی اب دنیائے گائیکی کی ایک خوبصورت آواز بن چکی ہیں گزشتہ دنوں ان کے ساتھ ایک نشست ہوئی جس میں ان کی فنی اور نجی زندگی کے علاوہ پاکستان کی فلم انڈسٹری کے حوالے سے گفتگو ہوئی جس کے منتخب حصے نذرقارئین ہیں۔


گلوکارہ و اداکارہ شاہدہ منی نے اپنے فنی کیریئر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے تقریباً 200 کے قریب فلمیں کیں اور اپنے فلمی کیریئر کے دوران اداکارسلطان راہی سے لے کر اداکار شان تک تمام مقبول ہیروز کے ساتھ فلمیں کیں۔ جب فلموں میں یکسانیت آ گئی اور ایک ہی موضوع (بدمعاشی اور مار دھاڑ) پر فلمیں بنا شروع ہوگئیں تو میں فلم انڈسٹری سے الگ ہو گئی۔
چند برسوں سے پاکستان میں اچھی فلمیں بننا شروع ہوگئی ہیں جس سے فلم انڈسٹری نے ترقی کی طرف پھر سفر شروع کر دیا ہے۔ میں نے اداکاری چھوڑی نہیں صرف غیر معیاری فلموں میں کام کرنا چھوڑا ہے۔ جب بھی کسی معیاری فلم میں کوئی اچھا رول آفر ہوا تو ضرور کام کروں گی۔ مجھے فلموں کی آفرز ہو تو ہورہی ہیں مگر ان میں میری پسند کے رول نہیں تھے اس لئے سائن نہیں کیں مجھے بالی ووڈ سے بھی فلموں میں کام کی متعدد بار آفرز آئیں بھارت کے معروف فلم ڈائریکٹر راج کمار ہیرانی نے تین دفعہ اپنی فلموں میں کام کی آفر کی۔
ایک دفعہ تو امریکہ میں ٹی وی کے ایک لائیو پروگرام میں آفر کی۔ انہوں نے اداکاری کے ساتھ ساتھ فلموں کے لئے گانے کی بھی آفر کی۔ میں نے اپنی پاکستان میں مصروفیات کی وجہ سے ان سے معذرت کر لی۔ راج کمار ہیرانی نے مجھے یہ آفرز امریکہ میں منعقدہ بالی ووڈ موویز ایوارڈز اور بالی ووڈ میوزک ایوارڈز کی تقریبات کے دوران کیں۔ بالی ووڈ میوزک ایوارڈز کی ایک تقریب کے دوران ہی مجھے میلوڈی کوئین آف ایشیاء کا ایوارڈ دیا گیا جو میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔


شاہدہ منی نے اس سوال کہ ’’آپ کو اداکاری زیادہ پسند ہے یا گلوکاری،، کے جواب میں کہا کہ میں نے 200 فیچرفلموں میں کام کیا اور پاکستان کے ہر مقبول ہیرو کے ساتھ فلمیں کیں اداکاری نے مجھے ایک پہچان دی۔ عزت دی اداکاری کو بہت انجوائے کیا مگر میوزک میرا جنون ہے۔ میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتی۔ میں نے دس سال کی عمر میں پی ٹی وی پر گانا گایا جو میوزک کے ساتھ میرے جنون کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
جب فلمیں چھوڑیں تو دوبارہ میوزک کی طرف آ گئی۔ میں نے نہ صرف گانے گائے بلکہ اپنے گانوں کی موسیقی بھی ترتیب دی اور کچھ گانے لکھے بھی۔ میں نے ملی نغمے بھی گائے ہیں جن میں سے آئی لو یو پاکستان اور پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ بہت مقبول ہوئے۔ اب بھی میوزک پر کام کر رہی ہوں۔

اپنی یادیں شیئرکرتے ہوئے شاہدہ منی نے کہا کہ میں نے فلم انڈسٹری کا بہت عروج دیکھا۔
جس دور میں، میں نے کام کیا وہ فلم انڈسٹری کا سنہری دور تھا۔ بڑے بڑے ڈائریکٹرز بڑے بڑے ایکٹرز اور بڑے بڑے سنگرز کے ساتھ کام کیا اور ان کی کمپنی میں وقت گزارا جو میں سمجھتی ہوں کہ میرا وہ قیمتی اثاثہ ہے۔ ان اعلیٰ فلمی شخصیات میں صبیحہ خانم، ندیم بیگ، محمد علی ،مصطفیٰ قریشی، سلطان راہی، الطاف حسین، نذرالاسلام، مسعود پرویز، جاوید فاضل، حسنین، حسن عسکری، اقبال کشمیری، شبنم، ملکہ ترنم نور جہاں ، مہدی حسن شامل ہیں۔


گھرداری کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں شاہدہ منی نے کہا کہ گھر میری پہلی ترجیح ہے اور میں نے ہمیشہ اپنی گھریلو اور فنی زندگی میں ایک توازن رکھا ہے۔میں نے بالی ووڈ کی فلموں کی آفرز اس لیے قبول نہ کیں کہ میں زیادہ دن تک اپنے گھر سے دور نہیں رہ سکتی۔میں نے اپنی گھریلو مصروفیات کی وجہ سے ہی بالی ووڈ کی فلموں کی آفرز قبول نہیں کیں۔ میں نے بیرون ملک بہت سے شوز اپنی گھریلو مصروفیات کی وجہ سے ہی چھوڑے ہیں۔

Browse More Articles of Lollywood