Faisal Qureshi

Faisal Qureshi

فیصل قریشی

”میں ویب سیریز بادشاہ بیگم کا ہیروہوں“

منگل 19 نومبر 2019

 درخشاں فاروقی
تقریباً20برس پہلے پاکستان ٹیلی ویژن سے ’بوٹا فرام ٹوبہ ٹیک سنگھ‘ڈرامائی تشکیل کے ساتھ پیش ہوا تھا۔یہ اردو ادب کا کلاسیکی افسانہ ڈالڈا کا دستر خوان میں بھی شائع ہوا اور اتفاق سے وہ شمارہ فیصل قریشی کو کسی نے دیا تھا۔مجھ سے ملاقات ہونے پر انہوں نے پہلا تذکرہ ڈالڈا ہی کا کیا اورمجھے بتایا کہ یہ ڈرامہ ان کے کیریئر کی کامیابی کا پہلا زینہ تھا۔

جس فیصل کو آپ سب جانتے ہیں وہ اے آر وائی کے مارننگ شو کا کامیاب میز بان اور اعجاز اسلم کے ساتھ ’میں اور تم‘کا اسٹاک کریکٹر رہاہے۔ ’حیوان‘کا مرکزی اور منفی کردار بھی ان کے کریڈٹ پر ہے۔غرضیکہ وہ ہیرو بھی ہے،ولن بھی ہے،لائیو شو کا میزبان بھی رہا اورجس نے کامیڈی بھی کی تو خوب کی۔فیصل آج کل کسی ڈرامہ پروڈکشن میں نظر نہیں آرہے ۔

(جاری ہے)

پہلے وہ فلم بنارہے تھے پتا نہیں اس کا کیا ہوا؟انہوں نے ایک بڑا لائیو شو بھی مسلسل نہیں کیا وہ آج کل کیا کررہے ہیں۔

ایسے اور کتنے ہی سوالات میرے ذہن میں تھے لیکن وقت بہت مختصر تھا۔
”کراچی میں فلمیں بن رہی ہیں مگر فیصل قریشی کہیں نظر کیوں نہیں آرہا؟“
”ایک فلم Sorryکے نام سے ادھوری ہے۔بے شک ناظرین مجھے بڑی اسکرین پر دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کا مجھے انتظار بھی ہے۔یہ ایک رومانوی فلم ہے یہ چار افراد کی رومینٹک کہانی ہو گی جس میں آمنہ شیخ ،فریال محمود ،زاہد احمد اور میں مرکزی کردار ادا کررہاہوں۔
یہ کلاسک سینما کی عکاس فلم ہو گی۔میں فی الفور اس کی تفصیلات نہیں بتا سکتا۔لیکن اتنا بتادوں کہ یہ ارمان ،بندش اور آئینہ کی طرح رومانوی فلم ہو گی جو ندیم اور وحید مراد صاحب کی یاد تازہ کردے گی۔میں دراصل اسی طرح کی فلموں کو فلم کہتا ہوں۔یہ سین جوڑنے،تک بندی کرنے اور سچوئشنل کامیڈی کو بڑے پردے کی فلم نہیں کہا جا سکتا۔ میں اولڈا سکول رومینس ڈرامہ ٹائپ کی فلم کرنا چاہتاہوں۔

”سنا ہے کہ آپ نے شان کو ارتھ کے کردار کے لئے منع کر دیا تھا؟“
”انہوں نے مجھے بڑی محبت دی،میں ان کا احسان مند ہوں کہ انہوں نے مجھے یاد رکھا۔وہ محب مرزا والاکردار آفر کررہے تھے جو مجھے اپنے مزاج کے مطابق نہ لگا بس اتنی سی بات تھی۔باقی محب نے اسے بہت اچھا پر فارم کیا اور فلم بھی سنجیدگی سے بنائی گئی تھی۔“
”کیا یہ اعتراض بجا ہے کہ آج کے فلم میکر ٹیلی ویژن ڈرامہ ہی بنا رہے ہیں ان کی فلم فلم نہیں لگتی؟“
”فلم بنانے والے ڈرامہ انڈسٹری سے آرہے ہیں۔
انہیں دوسرے میڈیم میں کام کرنے کا شوق اور لگن تو ہے مگر بھر پور علم اور کمانڈ نہیں ۔تھوڑا وقت لگے گا وہ یہ خلا پر کر لیں گے۔شاید ڈرامہ رائٹر ہی فلم کا اسکرپٹ لکھ رہے ہیں اس لئے بھی ہمیں تبدیلی محسوس نہیں ہوتی۔گانے اور بعض مناظر تو مختلف ہی ہوتے ہیں جن سے فلم دیکھنے کا گمان تو ہوتاہے۔ہر اسکرپٹ رائٹر مختلف کہانی لارہا ہے۔آج کا فلم میکر سمجھتا ہے کہ وہ ہر تکنیک کا ماہر ہے۔
اگر اسے کچھ بتانے کی کوشش کرو تو وہ بات نہیں سننا چاہتا میرے ساتھ ایسا تجربہ ہو چکا ہے۔ایک بار تو فلم شارٹ سے شارٹ تک ایک علاقائی فلم کی چربہ شکل میں سامنے آئی ۔اگر لوگ مجھے سمجھتے ہیں کہ میں پڑوسی ملک کی علاقائی فلمیں نہیں دیکھتا تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ایکٹر کو بین الاقوامی سینما اور معروف اداکاروں کی فلمیں ضرور دیکھنی چاہئیں۔
ہماری تربیت تو اس عمر میں یہی فلمیں کر سکتی ہیں۔“
”ہمارے یہاں ویب سیریز کا سلسلہ بھی کامیابی سے چل رہا ہے۔آپ نے بادشاہ بیگم،ایک سیریز کی اس کے متعلق کچھ بتائیے؟“
”رافع راشدی نے مومل پروڈکشنز کے بینر تلے یہ ویب سیریز تیار کی ہے۔بادشاہ بیگم کو ناظرین Amazon,Netflixاور You tubeپر دیکھ سکیں گے۔میں اس سیریز کے بارے میں اتنا ہی بتاسکوں گا کہ یہ دو خاندانوں کی آپس کی لڑائی ہے۔
میرا کردار سخت گیر شخص کا ہے اور لوگ اس کے بعد مجھ سے نفرت کرنے لگیں گے۔اگر میں ٹھیک پر فارم کرجا تا ہوں تو مجھے اس نفرت کے پردے میں خاصی توجہ ملے گی اور یہی میری کامیابی ہو گی۔اس سیریز میں میرے ساتھ ایمان علی اورمحسن عباس حیدر بھی مرکزی کرداروں میں ہیں۔“
”اس دور میں اتنی کامیابی کے بعد پیسہ آپ کے لئے کتنی اہمیت رکھتاہے؟“
”نہیں ۔
پیسہ بس اتنا ہی ہو کہ ضرورتیں پوری ہو جائیں تو اتنا تو کما ہی لیتا ہوں۔باقی انسان ہر کام تو پیسے کے لئے کرتا بھی نہیں ۔ویب سیریز بھی میں پیسے کمانے کے لئے نہیں کر رہا۔ٹیلی ویژن پر اب قدرے گھٹن کا احساس ہونے لگا تھا۔کچھ ایسے نازک انسانی مسائل ہو سکتے ہیں جو شعوری بالیدگی کے لئے ڈراما ٹائز ہونے چاہئیں مگرجن پر سنسر شپ اور قوانین کی حد قائم ہے۔
ہم جیسے مختلف اور تخلیقی کام کرنے والوں کے لئے ویب سیریز ہو ا کا تازہ جھونکا ثابت ہو سکتاہے ۔نئے فلم میکرز اس طرف تجربے کرنے آئیں گے نیا خون ،نیا ذہن اور مختلف زاویوں کے ساتھ مناظر شوٹ ہوں گے جیسے پڑوسی ملک یہ تجربہ کامیابی سے کررہا ہے۔Game Of Thrones,Jack Ryan , Penny Dreadful ,The Walking Dead strangers Thingsاور جرمن سیریز Dark ،اسپینشن ڈرامہ Money Heistکو ناظرین دلچسپی سے دیکھ رہے ہیں اور سراہ بھی رہے ہیں یعنی ہر بدلتے دور میں ایک نئے چیلنج کا سامنا کررہے ہیں۔

”فلم Sorryکا کیا ہوا ،وہ جو ادھوری پڑی ہے کب بڑے پردے پر ریلیز کی جائے گی؟“
”Sorryکے لئے Sorryبالکل نہیں کہا ہے۔میں ذرا پیسے کما لوں تو پھر وہ پروجیکٹ مکمل کرنا ہے۔یہ فلم تو میرے لئے بہت ہی خاص ہے جسے میں آج کے فلم میکرز اور اداکاروں کے لئے بھی بنانا چاہتا ہوں۔“

Browse More Articles of Lollywood