Ustad Nusrat Fateh Ali Khan

Ustad Nusrat Fateh Ali Khan

استاد نصرت فتح علی خان

دنیائے موسیقی کا قیمتی سرمایہ

منگل 16 اگست 2022

وقار اشرف
شہنشاہ قوالی استاد نصرت فتح علی خان بلاشبہ دنیائے موسیقی کا قیمتی سرمایہ ہیں جنہیں مداحوں سے بچھڑے 25 برس بیت چکے ہیں لیکن ان کے گائے ہوئے گیت آج بھی انہیں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔عالمی سطح پر جتنی شہرت انہیں ملی وہ شاید کسی اور موسیقار یا گلوکار کو نصیب نہیں ہوئی۔
انہیں گیت،غزل،قوالی،کلاسیکل اور نیم کلاسیکل پر مکمل عبور حاصل تھا،انہوں نے اپنے فن کو اسلام کی تبلیغ کا ذریعہ بنایا اور دنیا بھر میں بے شمار غیر مسلموں کو مسلمان بھی کیا۔وہ حقیقی معنوں میں پاکستان کے بہترین سفیر تھے کہ جہاں لفظ ”پاکستان“ سے لوگ ناواقف تھے وہاں پاکستان کو ایک عظیم ملک کے طور پر متعارف کرایا۔انہوں نے جدید مغربی موسیقی اور مشرقی کلاسیکی موسیقی کے ملاپ سے ایک نیا رنگ پیدا کیا اور نئی نسل میں کافی مقبولیت حاصل کی۔

(جاری ہے)

وہ جگر اور گردوں کے عارضے کے باعث 16 اگست 1997ء کو دنیائے فانی سے کوچ کر گئے تھے۔
1948ء کو فیصل آباد میں پیدا ہونے والے نصرت فتح علی خان کا اصل نام پرویز تھا۔ان کے والد فتح علی خان اور تایا مبارک علی خان اپنے وقت کے مشہور قوال تھے،ان کے خاندان نے قیام پاکستان کے وقت مشرقی پنجاب کے ضلع جالندھر سے ہجرت کرکے فیصل آباد میں سکونت اختیار کی تھی۔
استاد نصرت فتح علی خان نے صوفیائے کرام کا پیغام دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا۔16 سال کی عمر میں انہوں نے صوفی قوالی کا رنگ اپنایا اور مختلف ممالک میں اپنے منفرد صوفی انداز سے سب کو گرویدہ بنا لیا۔انہوں نے اردو،پنجابی اور فارسی زبان میں قوالیاں اور غزلیں گائیں۔ملی نغمے بھی گائے جن میں ”میرا پیغام پاکستان“ سب سے زیادہ مقبول ہے۔متعدد بھارتی فلموں میں بھی آواز کا جادو جگایا۔
ان کی کئی قوالیوں اور گیتوں کو پاکستان و بھارت کے گلوکاروں نے اپنے اپنے انداز میں گایا ہے۔انہوں نے متعدد قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز بھی حاصل کیے۔
نصرت فتح علی خان کا پہلا تعارف خاندان کے دیگر افراد کی گائی ہوئی قوالیوں سے ہوا۔حق علی مولا علی اور دم مست قلندر مست مست نے انہیں شناخت دی۔بین الاقوامی سطح پر صحیح معنوں میں ان کا تخلیق کیا ہوا پہلا شاہکار 1995ء میں ریلیز ہونے والی فلم ”ڈیڈ مین واکنگ“ تھا جس کے بعد انہوں نے ہالی ووڈ کی ایک اور فلم ”دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ“ کی بھی موسیقی ترتیب دی۔
بطور قوال ان کے 125 آڈیو البم ریلیز ہوئے جن میں دم مست قلندر مست،علی مولا علی،یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے،میرا پیا گھر آیا،اللہ ہو اللہ ہو،کنہا سوہنا تینوں رب نے بنایا سمیت کئی یادگار قوالیاں اور گیت شامل ہیں۔بالی ووڈ کی کئی فلموں کی موسیقی ترتیب دینے کے ساتھ ساتھ اپنی آواز کا جادو بھی جگایا جس میں اور پیار ہو گیا،کچے دھاگے اور کارتوس شامل ہیں۔
وہ صحیح معنوں میں شہرت کی بلندیوں پر اس وقت پہنچے جب پیٹر جبریل کی موسیقی میں گائی گئی ان کی قوالی دم مست قلندر مست مست ریلیز ہوئی۔اس سے پہلے وہ امریکہ میں بروکلن اکیڈمی آف میوزک کے نیکسٹ ویوو فیسٹیول میں بھی فن کے جوہر دکھا چکے تھے لیکن دم مست قلندر مست مست کے بعد انہیں یونیورسٹی آف واشنگٹن میں موسیقی کی تدریس کی دعوت دی گئی۔انہوں نے بالی ووڈ میں پھولن دیوی کی زندگی پر بننے والی فلم ”بینڈٹ کوئین“ کے لئے بھی موسیقی ترتیب دی تھی۔

Browse More Articles of Music