Shabab Kiranwi

Shabab Kiranwi

شباب کیرانوی

ان کی خدمات بھلائی نہیں جا سکتیں

ہفتہ 5 نومبر 2022

وقار اشرف
پاکستان فلم انڈسٹری کے نامور ہدایت کار و فلمساز شباب کیرانوی کی 40 ویں برسی 5 نومبر کو منائی جا رہی ہے۔وہ 5 نومبر 1982ء کو اس دار فانی سے کوچ کر گئے تھے۔شباب کیرانوی 1925ء کو بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر کیرانہ میں پیدا ہوئے،اصل نام نذیر احمد تھا اور حافظ قرآن تھے۔
فلمی کیریئر کا آغاز 1955ء میں بطور پروڈیوسر فلم ”جلن“ سے کیا،بطور ہدایتکار پہلی فلم ”ثریا“ تھی۔پھر فلم ”ٹھنڈی سڑک“ بنائی جو قدرے کامیاب ہوئی اس کی کہانی علی سفیان آفاقی نے لکھی تھی،ٹھنڈی سڑک میں مسرت نذیر نے ہیروئن کا کردار کیا جبکہ ظریف،اور زبیدہ خانم نے بھی اس میں اہم کردار ادا کیے تھے۔1960ء میں جادوئی ٹائپ فلم گلبدن بنائی۔

(جاری ہے)

بطور فلمساز،مصنف اور ہدایتکار ان کی بلاک بسٹر اردو فلم ”مہتاب“ نے کراچی اور لاہور میں گولڈن جوبلی منائی۔مہتاب کی ملک گیر کامیابی نے شباب پروڈکشن کی بنیاد رکھی۔انہوں نے کئی نئے چہرے متعارف کروائے جن میں مسعود اختر،طارق عزیز،ننھا،علی اعجاز،صائقہ،زرقا،فرخ جلال،روشن،مہتاب بانو،طلعت حسین،آسیہ،غلام محی الدین،روحی بانو،شائستہ قیصر،عمران،وسیم،مینا داؤد،شاہنواز گھمن،امبر،علی رضا اور انجمن شامل ہیں۔
1963ء میں انہوں نے علاؤ الدین کو ”تیس مار خان“ میں ٹائٹل رول دیا جو حیدر چوہدری کی بطور ہدایتکار پہلی فلم تھی،اسی سال ان کی فلم ”ماں کے آنسو“ نے کامیابی کے ریکارڈ قائم کیے۔نیلم،بلبل بغداد،شکریہ،لاڈلی،عورت کا پیار،جمیلہ،ملنگ،فیشن،ناچے ناگن باجے بین،وطن کا سپاہی،گھر کا اُجالہ،آئینہ،میلہ،انسانیت اور دل دیوانہ شباب پروڈکشن کے بینر تلے بننے والی قابلِ ذکر فلمیں ہیں۔
1968ء میں انہوں نے بڑے بیٹے ظفر شباب کے نام سے ظفر آرٹ پروڈکشنز کے بینر تلے فلم ”سنگدل“ بنائی جس میں ندیم ہیرو تھے۔1971ء میں چھوٹے بیٹے نذر شباب کے نام سے نذر آرٹ پروڈکشن کے بینر تلے فلم ”گرہستی“ بنائی۔
شباب کیرانوی عوام کی نفسیات کو سمجھتے تھے۔انہوں نے اپنی فلم کہانیوں کو بار بار فلمایا اور کامیابیاں سمیٹیں۔1966ء میں فلم ”آئینہ“ بنائی جس میں دیبا اور محمد علی نے مرکزی کردار کیے۔
ان کی ڈائریکشن میں بننے والی سپرہٹ فلموں میں انسان اور آدمی،انصاف اور قانون،افسانہ زندگی کا،دل ایک آئینہ،من کی جیت،دامن اور چنگاری،پردے میں رہنے دو،آئینہ اور صورت،میرا نام ہے محبت،بے مثال،انسان اور فرشتہ،نشیمن،محبت ایک کہانی،شمع محبت،سہیلی،انمول محبت،وعدے کی زنجیر،دو راستے،لاجواب،یہ زمانہ اور ہے اور ایک دن بہو کا شامل ہیں۔
ان کی فلموں میں جہاں عام فارمولا کہانیاں اور سبجیکٹ دکھائی دیئے تو وہیں کچھ معاشرتی،نفسیاتی اور گھریلو موضوعات بھی نظر آتے ہیں۔المیہ،سنجیدہ،رومانی اور مزاحیہ موضوعات انہوں نے بڑے موٴثر انداز میں پیش کیے۔انہوں نے ستر کی دہائی میں ذاتی اسٹوڈیو شباب کے نام سے قائم کیا جہاں خوبصورت آؤٹ ڈور لوکیشنز پر فلموں کی شوٹنگز ہونے لگیں۔
شباب کیرانوی نے فلمی صنعت میں بہت بڑا مقام حاصل کیا۔وہ کہانیاں لکھتے تھے،گیت نگار تھے فلمساز اور ہدایتکار تھے،اسٹوڈیو کے مالک تھے لیکن آغاز میں محض صحافی تھے اور لاہور سے شائع ہونے والے فلمی ماہنامہ ”ڈائریکٹر“ کے ایڈیٹر تھے۔وہ شاعر بھی تھے اور متعدد فلمی گیتوں کے خالق بھی جو بے حد مقبول ہوئے،ان کے دو شعری مجموعے بھی شائع ہوئے تھے۔انہوں نے بہترین ہدایتکار اور بہترین کہانی نگار کے زمرے میں دو نگار ایوارڈ اپنے نام کیے جبکہ ان کی متعدد فلموں کو کئی ایوارڈ دیئے گئے۔

Browse More Articles of Lollywood