Eid Ke Malbosat Trend Aur Style - Article No. 3118

Eid Ke Malbosat Trend Aur Style

عید کے ملبوسات ٹرینڈ اور اسٹائل - تحریر نمبر 3118

موسم بدلا رُت گدرائی

بدھ 19 اپریل 2023

راحیلہ مغل
ان دنوں عید کی شاپنگ عروج پر ہے۔اگر آپ کا گزر لاہور کے گلبرگ پلازہ،لبرٹی مارکیٹ،اچھرہ،مال روڈ یا جی ٹی روڈ سے ہو تو ہر جانب لان کے مشہور برانڈز کے دیو قامت بل بورڈ آویزاں نظر آتے ہیں،جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ عید کی آمد آمد ہے۔پاکستانی خواتین کے لئے عید کی سب سے بڑی خوشی رنگا رنگ اور خوبصورت لان کلیکشن میں چھپی ہوتی ہے۔
لان کی خریداری کا آغاز فروری کے اختتام سے ہوتا ہے جو کہ ستمبر تک جاری رہتی ہے۔خواتین کو اپنے پسندیدہ لان پرنٹس کا شدت سے انتظار رہتا ہے۔حالیہ سال کی عید بھی گزشتہ سالوں سے مختلف نہیں ہے اور پاکستانی خواتین کے پاس خریداری کے لئے لان کے متعدد برانڈز کی نئی کلیکشن موجود ہے۔
لان فیشن کے رجحانات میں وقت کے ساتھ ساتھ ڈرامائی تبدیلی واقع ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

دیکھا یہ گیا ہے کہ زیادہ تر خواتین ڈیزائنر لان کو ترجیح دیتی ہیں جو ان کے پسندیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے بجٹ کے مطابق بھی ہوتے ہیں۔سادہ پرنٹ سوٹ سے لے کڑھائی والے سوٹ چاہے 2 پیس ہوں،3 پیس ہوں یا پھر شرٹ کے پیس،دکانیں ان کی نئی کلیکشن سے بھری پڑی ہیں۔ملازمت پیشہ خواتین لان کی شرٹس کے استعمال کو ترجیح دیتی ہیں جبکہ 2 پیس اور 3 پیس سوٹ کسی پارٹی یا پھر خاص مواقعوں پر پہننا پسند کرتی ہیں۔
عام طور پر گھریلو خواتین عید کے موقع پر لان کے سادہ سوٹ پہننے کو ترجیح دیتی ہیں کیونکہ انہیں عموماً گھریلو کام کاج انجام دینے ہوتے ہیں۔بھاری کڑھائی دار لان کے سوٹ اور وہ بھی شیفون کے دوپٹے کے ساتھ کی خریداری صرف ایسی خواتین کی ترجیح ہوتی ہے جو اپنی ملازمت کے دوران یا پھر پارٹیوں میں پرکشش نظر آنا چاہتی ہیں۔شیفون دوپٹہ وزن میں ہلکا اور استعمال میں انتہائی آرام دہ ہوتا ہے۔
موسمِ گرما کے کپڑوں میں مرکزی حیثیت رکھنے والے لان کے لباس ہر موقع پر زیب تن کیے جا سکتے ہیں۔ڈیزائنر برانڈز کی خصوصی توجہ اس بات پر ہوتی ہے کہ وہ ایسے لباس تیار کریں جو گاہک کی خواہش کے مطابق ہوں۔
گزشتہ چند سالوں کے دوران لان کے کاروبار میں بھی متعدد نئے برانڈز متعارف کروائے گئے ہیں جس کی وجہ سے قیمتوں اور معیاری پرنٹس کے حوالے سے ایک مقابلے کی فضا قائم ہو گئی ہے۔
کون ہو گا جو ڈیزائنز لان نہیں خریدنا چاہتا ہو گا؟ہر خاتون کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایسے نئے اور خوبصورت لان پرنٹ خریدے جنہیں وہ آفس میں یا پھر مختلف مواقعوں پر زیب تن کر سکے۔لان کی مارکیٹنگ سے وابستہ افراد کو داد دینی چاہیے جو اپنے نت نئے طریقوں سے خواتین کو لان کی خریداری آمادہ کرتے ہیں۔مارکیٹنگ کی حکمتِ عملی میں ٹی وی کمرشل اور بل بورڈ کا سہارا لے کر خواتین کو اپنی جانب متوجہ کیا جا رہا ہے جس کا اختتام آخر لان کی خریداری پر ہی ہوتا ہے۔

چند مشہور برانڈز اپنے حیرت انگیز لان سوٹس اور کرتیوں اور ان کی قابلِ استطاعت قیمتوں کے باعث پاکستانی خواتین کی آنکھوں کا تارہ بن چکے ہیں۔ان پرنٹڈ لان سوٹ کی قیمت 2 ہزار سے لے کر 4 ہزار تک ہوتی ہے جبکہ بھاری کڑھائی دار سوٹ 5 ہزار سے 7 ہزار تک کی قیمتوں میں دستیاب ہوتے ہیں۔خواتین میں مقبول ترین ڈیزائنرز جیسے ماریہ بی یا پھر ثنا سفیناز کی نئی لان کلیکشن کے حوالے سے کافی بے چینی پائی جاتی ہے۔
ثنا سفیناز کے لان کے سوٹ 5950 روپے سے لے کر 6750 روپے کی قیمت میں دستیاب ہوتے ہیں۔اگرچہ یہ مہنگے ترین برانڈز ہیں لیکن یہ قیمتیں ان خواتین کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتیں جو اپنی من پسند لان کے حصول کے لئے ہزاروں روپے خرچ کر سکتی ہیں۔
ایسی خواتین جو اتنے مہنگے لان کے ڈریس خریدنے کے استطاعت نہیں رکھتیں وہ اپنے پسندیدہ ڈیزائن سوٹ کی نقل حاصل کر سکتی ہیں۔
اس وقت متعدد کمپنیاں مہنگے اور مقبول ترین لان ڈریسز کی نقول بھی فروخت کر رہی ہیں جن کے اصلی سوٹ کی قیمت 6 ہزار روپے یا اس سے بھی زیادہ ہوتی ہے جبکہ یہ نقل میں انتہائی کم قیمت میں دستیاب ہوتے ہیں۔ایسی خواتین جو اپنے محدود بجٹ کی وجہ سے اپنے پسندیدہ لیکن مہنگے لان سوٹ خریدنے میں کامیاب نہیں ہو پاتیں وہ اس پیشکش سے فائدہ اُٹھا سکتی ہیں۔
پاکستان میں خریداری کے اس مخصوص رجحان نے بھی بہت کم وقت میں ترقی کی ہے۔
دراصل گرمیوں کے موسم میں لان کے ملبوسات خواتین کی اولین ترجیح قرار پاتے ہیں جب کسی چیز کی طلب یا پسندیدگی اس قدر عروج پر ہو تو پھر وہ نت نئی چھب اور ایک سے ایک نئی دھج کے ساتھ بازار میں آتی ہے۔اب تو یہ عالم ہے کہ موسم سرما پوری طرح رخصت نہیں ہونے پاتا کہ موسم بہار کے لان پرنٹس مارکیٹ میں آ جاتے ہیں اور چاروں جانب ان رنگا رنگ پرنٹس کی بہار دیکھ کر گویا بہار آنے کا یقین سا ہو جاتا ہے۔
یہاں تک کہ گرمیوں کا موسم آتے آتے تو جیسے لان کا ایک سیلاب سا آ جاتا ہے کپڑے کی ہر دکان لان کی نت نئی ورائٹی سے بھری ہوئی نظر آتی ہے۔ایک سے بڑھ کر ایک جاذب نظر اور خوش رنگ پرنٹ ہر عمر کی خواتین کی توجہ اپنی جانب مبذول کراتے نظر آتے ہیں۔لیکن دوسری جانب دیکھا جائے تو مہنگے سے مہنگا برانڈز کی لان پہننا اب ایک سٹیٹس سمبل بن گیا ہے۔اس کے علاوہ موسم بہار کے آغاز کے ساتھ ہی ہوٹلز میں رنگا رنگ لان کی نمائش انعقاد ہوتا ہے۔
اس نمائش میں صاحب ثروت خواتین اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد کی بہت بڑی تعداد اس نمائش میں موجود ہوتی ہے۔ان نمائشوں کو بڑے پیمانے پر کوریج ملتی ہے۔میڈیا اب اس نمائش کو ضرورت سے زیادہ کوریج دینے لگا ہے جس کا نقصان یہ ہوا ہے کہ مڈل کلاس خواتین پر بھی برانڈ کا بھوت سوار ہو گیا ہے۔ایسی خواتین جو اتنے مہنگے لان کے کپڑے نہیں خرید سکتیں وہ اپنے پسندیدہ ڈیزائن سوٹ کا ریپلیکا حاصل کر سکتی ہیں۔
اس وقت متعدد فیکٹریاں مہنگے اور مقبول ترین لان ڈریسز کا ریپلیکا فروخت کر رہی ہیں۔اس کا ڈیزائن بالکل اصلی سوٹ جیسا ہوتا ہے۔اور اس کی قیمت بھی بہت مناسب ہوتی ہے۔مثال کے طور پر برانڈ پر جو سوٹ 10 ہزار کا ہے اس کا ریپلیکا آپ کو آسانی سے صرف 800 سے 1000 روپے میں مل جاتا ہے اور اب تو یہ ہر عام بازار میں دستیاب ہے۔

Browse More Shopping Tips for Women

Special Shopping Tips for Women article for women, read "Eid Ke Malbosat Trend Aur Style" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.