5 جنوری ذولفقار علی بھٹو کا یوم پیدائش
ہے کون جانتا تھا کہ یہ شخص بڑا ہو کر کیا کارنامے سرانجام دے گا ملک کے
سب سے بڑے عہدے پر فائض ہوگاہر بڑی شخصیت کی طرح ذولفقار علی بھٹو کے متعلق
بھی لوگوں کے خیالات مختلف ہیں جہاں ان کے مخالفین ہیں وہاں ان کے چاہنے
والوں کی تعداد بھی دنیا میں بے شمار ہے ان کے مداح آج بھی لاکھوں کی تعداد
میں اور ان سے اپنی محبت کا اظہار مختلف طریقوں سے کرتے ہیں بھٹو کی ملک
اور قوم کے لیے خدمت اور ان کے کارنامے جس کی وجہ سے وہ اپنے مداحوں کے
دلوں میں زندہ ہیں اسی وجہ سے ان کے مداہ ان کے یہی کارنامے ہی تو عوام کو
گنواتے ہیں بھٹو جہاں تقریر اور عوام کے ساتھ ساتھ محبت کے اظہار پر دسترس
رکھتا تھا اسی طرح خارجہ محاذ پر بھی ان کی گرفت مظبوط تھی سقوط ڈھاکہ کہ
نتیجے میں پاکستان کے 90ہزار جنگی قیدی اور پانچ ہزار مربع میل رقبہ بھارت
کے قبضہ میں تھا اندراگاندھی کےساتھ طویل مزاکرات کرکے شملہ معاہدہ کے نام
سے ایک سمجھوتہ طے پایا جس کی وجہ سے ناصرف جنگی قیدی آزاد کروائے بلکہ
رقبہ بھی بھارت سے واگزار کروایا روس کے ساتھ اچھے تعلقات کا آغاز بھی
بھٹو کا ایک کارنامہ ہے قدرتی وسائل کے وزیر کی حثیت سے روس کے ساتھ مختلف
معاہدے کیے جس کے پاکستان کو بے شمار فوائد حاصل ہوئے سٹیل مل کا قیام بھی
روس کا ذولفقار علی بھٹو کو ایک تحفہ تھا اپنی وزارت خارجہ کے دور میں ہی
ہمسائیہ ملک چین کے ساتھ دوستی کی ایک نئی راہ ڈالی چین کے ساتھ دوستی
معاہدہ نے عالمی طاقتوں کو حیرت میں ڈال دیا اس معاہدے سے لے کر آج تک چین
کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ہر آڑے وقت میں مثالی ثابت ہوئے خارجہ محاذ میں
ان کے اقدامات کو بھٹو کی حسن تدبر اور فہم فراست کا عظیم کارنامہ سمجھا
جاتا ہے جب بھٹو اقتدار میں آیا تھا اس وقت پاکستان کی سرزمین بے آئین کی
حثیت رکھتا تھا بھٹو نےاس مسلہ کو اولین ترجیح دی اور دستور سازی کے لیے
ایک کمیٹی قائم کی جس میں نا صرف چاروں صوبوں کے نمائندوں کو شامل کیا بلکہ
اپوزیشن کو بھی شامل کیا اسی وجہ سے ملک میں چودہ اگست 1973کو ملک میں ایک
قانون نافذ ہوا اسی دستور کی رو سے پہلی بار اسلام ملک کا سرکاری مزہب
قرار دیا گیا اسی قانون سے ایک 90 سالہ پرانا مسلہ بھی حل ہوا اسی آئین کے
زریعہ قادیانیوں کو غیر مسل بھی قرار دیا گیا یہ بھی بھٹو کا ایک کارنامہ
ہے مارشل لاء نے اس دستور کا حلیہ بگاڑنے کی کئی بار کوشش کی لیکن یہی
دستور آج بھی ملک کی مقدس ترین دستاویز ہے بھٹو عالم اسلام کے اتحاد کے
داعی بھی تھے بھٹو نےجہاں بیرونی دنیا کے ساتھ تعلقات قائم کیے وہاں اس کے
ساتھ ساتھ اسلامی ممالک کے ساتھ بھی خوشگوار تعلقات کا ایک سفر شروع کیا
یہی وجہ ہے کہ دوسری اسلامی سربراہی کانفرنس بھی 1974 کو لاہور میں منعقد
کروائی اسی کانفرنس نے عالم اسلام کے اتحادویکجہتی نے اہم کردار ادا کیا
بھٹو ہی تھے جس نے عالم اسلام کو ایک لڑی میں پرونے میں کوئی کسر نہیں
چھوڑی بھٹو ملک کو ایٹمی طاقت بنانے کی زبردست خواہش رکھتے تھے جب انڈیا نے
ایٹمی دھماکے کیے تو بھٹو نے فرانس کے ساتھ ایٹمی ری پرا سیسنگ پلانٹ کی
فراہمی کا معاہدہ کیا جس کی وجہ سے بھٹو کو امریکہ کے وزیر خارجہ نے دھمکی
دی تو بھٹو نے اس کے ساتھ زبردست مکالمہ بھی کیا اور اپنے مقصد پر ڈٹے رہے
اسی وجہ سے بھٹو نے مختلف آفر بھی ٹھکرائیں بھٹو نے جہاں بیرونی معملات سے
ملک کو فائدہ پہنچایا وہاں انھوں نےملک کے اندر بھی بہت سارے کام کیے یہ
بھٹو ہی تھے جنہوں نے اداروں میں یونین سازی کی اجازت دی اور بڑے ادارے
ادارے قومی تحویل میں لے کر عوام کو ایک تحفہ دیا یونین سازی جہاں مالکان
کی اجارہ داری ختم ہوئی وہاں ایک عام مزدور کو اپنے حقوق کے تحفظ کا ایک
راستہ ملا ملک میں زرعی پالیسی نافذ کرنابھی آپ کا ایک احسن اقدام ہے کیوں
کہ مزارعوں اور ہاریوں کو بھی ان کی سال ہا سال کی محنت کا ایک ایوارڈ دینا
تھا صحت کے شعبے اہم پالیسیاں آپ کی حکومت نے بنائیں جہاں نئے ہسپتال قائم
ہوئے اس کے ساتھ ساتھ میڈیکل کالجوں میں بھی اضافہ کیا غریب افراد کے لیے
رہائش کا بندوبست بھی ریاست نے آپ کے ہی دور اقتدار میں کیا تعلیم کے لیے
بے پناہ پالیسیاں بنائی میٹرک تک ہر طالب علم کے لیےمفت تعلیم کا بندوبست
کیا نئی یونیورسٹیاں اور کالج قائم کیے اور طالب علموں کو سکالر شپ دیا
ملک میں پہلی بار جمہوریت آئی اور پہلے جمہوری وزیراعظم ہونے کا سہرا بھی
آپ کے سر پر ہے ملک میں جب بھی جمہوریت کی بات ہوگی آپ کا ذکر ضرور ہو گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔