جنسی زیادتی

ہفتہ 5 دسمبر 2020

Hibba Ellahi

حبہ الٰہی

 پاکستان میں دن بدن جنسی زیادتئ کی تعداد بڑھتی جارہی ہیں لیکن ہماری ادار ے ا پنئ نااہلی کا ثبوت دیتےہوۓ ہاتھ پے  ہاتھ رکھے بیٹھے  ہیں ہمار ےما شعر ے کا یہ عالم ہے کے عورت  اپنے گھر کی چار دیوادی میں محفوظ نہیں  اور انصاف کی دہا ئ  سنے کے لیے بھی کوئ موجود نہیں۔    پیمرا کی جنسی زیادتی کو نشر کرنے پر پابندی لگانا اس بات کا جیتا جاگتا ثبوت ہیں کے یمار ے ادار ے نا صرف ناایل بلکہ اس معامل ے پر بلکل بھی سنجیدہ نہیں ہمار ے سوشل میڈیا  صارفین بھی اس معاملے پر چپ تھان گئے ہیں ہمار ے معاشر ے میں نہ صرف عورتیں اور بچیاں بلکہ بچے بھی محفوظ نہیں آخر کب تک مظلوم کی پکار نہیں سنی جائے گی۔

اکثر مجرموں کو پکڑا ہی نہیں جاتا اور اگر مجرم امیر ہو تو بات کو دبا کر انہیں چھوڑ دیا جاتا ہے اسکے ساتھ ساتھ ہمارا قانون اتنا کمزور ہے کہ مجرم کے پکڑے جانے پر بھی اسکے کیے کی سزا دینے میں صدیاں گزر جاتی ہیں ۔

(جاری ہے)

یہاں ہمارے معاشرے کا یہ عالم ہے کہ مظلوموں کی دلجوئی کی جگہ انکو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے جسکے سبب وہ مختلف دماغی امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں کتنے مظلوم ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے باعث اپنی جانیں لے لیتے ہیں اور ہمارا میڈیا بھی ان مظلوموں کی تصویریں نشر کر دیتا ہے جو کہ سراسر انکے حقوق کی خلاف ورزی ہے جبکہ میڈیا کو چاہیے کہ وہ انکی پرائیویسی کا خیال رکھے  ۔

معاشر ے کی اس برائ کا معلبہ بھی ءورت کے کندھے پر ڈا ل جاتا ہے عموما لو گ  یہ کہتے  ہیں کے  عورت کا گھر سے پڑھائ  یا جاب  کے  سلسے  میں نکلنا  بھی دشوار ہو گیا ہے چاہیے دن کی کھلی روشنی ہویا رات کا اندھیرا عورت کہی بھی محفوظ  نہیں اس برائ کے  اصل قصور  وار ایسے والدین جو اپنے بیٹوں کو کھلی چھوٹ دیتےہیں اور انکی تربیت بھی نہیں  کرتے  جسکی وجہ سے  وہ درند ے بن جاتے ہیں ۔

یہ ایک  مسلمہ حقیقت ہے  کہ جب بھی کوئ معاشرہ اسلامی  تعلیمات سے  دور  سے  دور ہوا ہے تو وہ یہی برباد ہو جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ والدین کوچاہیےکہ وہ  اپنے بچے چاہے وہ لڑکا ہو یا  لڑکی اسے صیح اور غلط کی تمیز سکھائے۔ کیا پاکستان  میں کوئ بھی ایسا ادارہ نہیں جو عورت کی چییخ وپکار کو سنے  اور معاشرئے  کے ایسے  درندوں  کو کٹہرے میں  لا کھڑا کریں اور انکےکئے کی  انھیں سزا دے؟ زرا سوچیے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :