خواجہ سراء اور ہمارا معاشرہ

ہفتہ 12 جون 2021

Hina Sarwar

حناء سرور

ہم کون ہے؟؟ پتہ ہے میں کن کا زکر کرنے جا رہی ہوں؟ جی ہاں میں یہاں زکر کرنے جا رہی ہوں خواجہ سراء کا ۔۔خواجہ سراء جن کو لوگ ہیجڑا عجیب و غریب نام دیتے ہیں ۔اچھے بھلے امیر پڑھے لکھے لوگوں کے گھر ایسا بچہ یا بچی پیدا ہو جاے تو وہ بھی اسے ان لوگوں کو دے دیتے ہیں جو ان بچوں کو ناچ گانے پہ لگا کہ ایک تو ان سے پیسے بٹورتے ہیں دوسرا ان کی ساری زندگی تباہ کر دیتے ہیں ۔

۔کیا وہ انسان نہیں ہوتے کیوں اڑاتے ہو مذاق ان کا ۔۔۔کیوں نہی کرتے ان کے ساتھ برابری کا سلوک ۔کیوں نہی ان کو اعلی تعلیم دیتے ۔کیوں نہیں ان کو اپنا نام دیتے ۔۔رہی شادی بیاہ تو اس پہ کیسا مذاق ۔زندگی کا مقصد شادی ہی تھوڑی ہوتا ہے ۔انسانیت پیدا کرو خود میں ۔۔تم محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی امت ہو ۔

(جاری ہے)

۔۔۔ارے کیسی امت بن گے ہو ۔۔ایسی تو نہ بنو کہ روز قیامت وہ یہی کہ دیں کہ یہ تو میری امت ہی نہیں ۔

ایک خواجہ سراء کا شکوہ ہے ۔۔۔۔جس مٹی سے تم پیدا ہوے ۔۔میں بھی اسی مٹی سے پیدا ہوا ۔۔۔
امتیازی سلوک چھوڑو ۔۔مجھے بھی انسان سمجھو ۔۔۔
ٹرانسجینڈر ۔۔تیسری نسل ۔ہجڑے ۔کھڈرے ۔خواجہ سراء کی آواز ۔۔۔
آدم مرد تھا ۔۔۔حوا عورت تھی ۔۔
ان کے ذریعے پیدا ہوا ہوں
تم مجھے غلط کہتے ہو
میں سمجھتا ہوں
یہ مرضی اللہ کی ہے
ابا نے کہا تھا بیٹا پیدا ہو گا
اماں نے کہا تھا بیٹی اللہ کی رحمت ہے ۔


جب میں پیدا ہوا میرے چہرے کی مسکراہٹ ان کے لیے عذاب بن گئ ۔۔
نہ میں سر پہ سہرا سجا کر دلہا بن سکتا ہوں
نہ لال جوڑا پہن کر کسی کی دلہن ۔۔
میں پنجرے میں قید ان پرندوں جیسا ہوں .جو پیدا کہیں ہوتے ہیں اور ان کو پالتا کوی اور ہے ۔۔
ماں جیسی ہستی جو اولاد سے محبت کی مثال ہے یہ سوچ کر گرو کا چیلا بنا دیا کہ لوگ کیا کہیں گے ۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔اس کا یہ شکوہ بجا ہے ۔۔ایسا ہی تو کرتے ہو تم لوگ ۔۔۔راہ چلتے ان کو گالیاں ۔ان کو چھیڑنا تنگ کرنا ۔۔۔بلکہ کچھ لوگ تو ان پہ تشدد اور نہ جانے کیا کیا کر دیتے ہیں اور افسوس تک نہیں ہوتا ان کو ۔۔۔بدقسمتی ہے اس ملک میں بے حس لوگ بستے ہیں ۔۔۔جن پہ کوی بات اثر نہیں کرتی ۔۔حکومتیں بھی آتی ہے جاتی ہے کوی قانون نہیں کوی ایسا قانون نہیں کہ جو خواجہ سراوں کو ان کا حق دے سکے ۔

حق یہ نہیں کہ وہ ناچ گانے گائیں اور لوگ ان کو پیسے دیں ۔حق یہ کہ جو والدین اپنے ایسے بچے کو لاوارث چھوڑیں ان والدین کو سزا دی جاے ۔۔۔۔۔والدین کی محبت تو مثال ہے اولاد کے لیے تو ایسے بدبخت والدین تو والدین کہلانے کے بھی قابل نہیں ۔۔جو اپنی اولاد کو دوسروں کے رحم و کرم پہ چھوڑ دیں ۔۔۔۔خدا کے لیے رحم کرنا سیکھو ۔تاکہ اللہ تم پہ رحم کریں۔۔۔تم کسی کا مذاق اڑاتے ہو ۔۔آج ۔۔کیا پتہ کل تمھارے گھر پیدا ہونے والی اولاد کیسی ہو؟
لوگوں پر رحم کرو ۔۔تاکہ رب تم پر رحم کرے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :