
خفیہ مقام پر کامیابی کا جشن!
بدھ 31 دسمبر 2014

مولانا شفیع چترالی
(جاری ہے)
نائن الیون کے بعد امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے محض انتقامی جذبے سے مغلوب ہوکر دنیا میں ایک نئی ”صلیبی جنگ“ لڑنے کا اعلان کردیا اور اس جنگ کے لیے میدان افغانستان کو منتخب کرلیا گیا جہاں ایک اسلامی حکومت قائم تھی۔
امریکا اور عالمی طاقتوں نے آج سے دو تین برس اس وقت افغانستان سے بوریا بستر لپیٹنے کا فیصلہ کیا جب انہیں اندازہ ہوا کہ اس دلدل سے نکلنے کے راستے بھی مسدود ہونے والے ہیں اور پورا یورپ وامریکا مل کر بھی افغانوں کو عسکری محاذ پر شکست نہیں دے سکتے۔ چنانچہ عالمی طاقتوں نے پہلے تو افغانستان طالبان کی صفوں میں دراڑیں ڈالنے کی کوششیں کیں اور جب اس میں ناکامی ہوئی تو مذاکرات کا ڈول ڈالا جو تاحال کوئی خاص نتیجہ نہیں لا سکا ہے۔ افغانستان میں کٹھ پتلی انتظامیہ کی تبدیلی اور حالیہ عرصے میں اشرف غنی اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو مشترک طورپر اقتدار سونپنے کے اقدام سے بظاہر تو نیٹو افواج کے لیے واپسی کا جواز مل گیا ہے تاہم افغانستان میں بر سرزمین صورت حال کیا ہے، اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ نیٹو کمانڈروں نے افغانستان میں اپنی ”کامیابی کا جشن“ خفیہ مقام پر منایا جو بجائے خودکسی لطیفے سے کم نہیں ہے۔ اس سے قبل امریکا نے طالبان رہنماؤں بالخصوص ملا محمد عمرکو نشانہ نہ بنانے کا اعلان کرکے عالمی مبصرین کو اس قیاس آرائی کا موقع فراہم کردیا کہ شاید امریکا نے طالبان سے محفوظ واپسی کا کوئی سمجھوتا کرلیا ہے۔ اب امریکا اور عالمی طاقتیں تزویراتی سازشوں اور خفیہ دسیسہ کاریوں کے ذریعے افغانستان میں مداخلت جاری رکھنے اور وہاں اپنی شکست کے تاثر کو چھپانے کی کوشش کریں گی، اس کے نتیجے میں افغانستان کے اندر ماضی کی طرح داخلی انتشار وخلفشار کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے، بنا بریں یہ افغانستان کی سیاسی قیادت بالخصوص طالبان، عمائدین اور مشران کی بصیرت پر ہے کہ وہ اپنے ملک کو مزید بے امنی اور خونریزی کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے کیا اقدامات کرتے ہیں۔ افغانستان کی تمام سیاسی قوتوں اور نسلی ولسانی اکائیوں کو اس امر کا ادراک کرلینا چاہیے کہ امریکا نے بالاخر طالبان کو ایک حقیقت تسلیم کرلیا ہے، افغان مسئلے کا پائے دار حل یہی ہوسکتا ہے کہ طالبان سمیت افغانستان کے تمام طبقات کی نمایندگی پر مبنی ایک حقیقی اسلامی حکومت قائم کی جائے اور افغانستان سے ہر قسم کی غیر ملکی مداخلت کا خاتمہ کیا جائے۔ البتہ پاکستان چونکہ افغانستان کے مسئلے سے براہ راست متاثر ہوا ہے، اس لیے افغان مسئلے کے کسی بھی حل میں پاکستان کو اعتماد میں لینابہر حال ضروری ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مولانا شفیع چترالی کے کالمز
-
”آزادی مارچ“۔۔امکانات اور خدشات
بدھ 18 ستمبر 2019
-
جرأت کا نام … حضرت مولانا سمیع الحق شہید
پیر 5 نومبر 2018
-
مستقبل کا ممکنہ سیاسی منظر نامہ
جمعرات 21 جون 2018
-
کوئی نسبت تو ہوئی رحمت عالم سے مجھے!
جمعہ 12 جنوری 2018
-
نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ کا رومانس اور لڑائی!
منگل 22 اگست 2017
-
یہ علامتیں ہیں ثبوت نہیں
بدھ 12 جولائی 2017
-
ایک روشن کردار
جمعہ 28 اپریل 2017
-
علماء کی سیاست… کل اور آج
جمعرات 30 مارچ 2017
مولانا شفیع چترالی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.