
آئندہ وزیرِاعظم کون
جمعہ 7 اپریل 2017

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
ہلکی پھُلکی موسیقی تحریکِ انصاف کے بارے میں بھی جاری رہتی ہے لیکن اُن کا اصل نشانہ نوازلیگ ہی ہے جسے کپتان صاحب حسبِ سابق اور حسبِ عادت تسلیم نہیں کرتے ۔
وہ کہتے ہیں یہ سب ٹوپی ڈرامہ ہے ، اندر سے دونوں ایک ہیں ۔4 اپریل کو گڑھی خُدابخش میں ذوالفقار علی بھٹو کی 38ویں برسی کے موقعے پر آصف علی زرداری اور بلاول زرداری خوب گرجے ، برسے ۔ بلاول نے کہا ”میاں صاحب! بہت ہو چکا ، اب آپ کو جانا ہو گا“۔ اُنہوں نے اپنے مخصوص لہجے میں خطاب کرتے ہوئے کہا ” حکومت کو قومی سلامتی کی نہیں ، پاناما کی پریشانی ہے ۔ عوام میاں صاحب اور اُن کے چھوٹے بھائی سے نجات چاہتے ہیں ۔ ہمارے اوپر ایک ظالم حکمران مسلط ہے جس نے ملک کو تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے “۔ جب سے ہم نے نوخیز بلاول کا خطاب سُنا ہے ، ہم یہی سوچ رہے ہیں کہ اِن ظالم ”میاں برادران“ سے کیسے نجات حاصل کی جائے ؟۔ سچی بات ہے کہ ہمیں تو کوئی راہ دکھائی دیتی ہے نہ سجھائی۔ اِن ظالم بھائیوں نے ملک میں سڑکوں ، پُلوں اور میٹرو بسوں کا جال بچھا کر ملک کو تباہی کے دہانے پہ لا کھڑا کیا ہے ۔ اگر یہی اربوں کھربوں روپیہ وہ آپس میں تقسیم کرتے ، کچھ بیوروکریٹس کی جیبوں میں جاتا اور کچھ اُن کے قریبی ساتھیوں کی جیبوں میں تو سبھی خوش رہتے اور میاں برادران کو دعائیں دیتے نہ تھکتے ۔ زرداری صاحب نے یہی طریقہ تو اختیار کیا تھا کہ خود بھی کھایا اور دوسروں کو بھی کھلایا ۔ اِس معاملے میں واقعی ”ایک زرداری ، سب پہ بھاری“ ثابت ہوئے۔ میاں برادران تو اِتنے کنجوس ، مکھی چوس ہیں کہ کسی کو ”کَکھ“ نہیں دیتے ۔ ”جنگلہ بَس سروس“ بنائی تو اُس میں اپنی ہی اتفاق فاوٴنڈری کا سَریا استعمال کر ڈالا ۔ یہ الگ بات ہے کہ جنگلہ بس سروس بننے سے بیس سال پہلے ہی اتفاق فاوٴنڈری بند ہو چکی تھی ۔ ویسے یہ میاں برادران ہیں بہت ”کائیاں“ ۔ اُنہوں نے یقیناََ بیس سال پہلے ہی جنگلہ بس سروس کے لیے سَریا چھپا کر رکھا ہو گا جِسے استعمال کرکے اَربوں کما لیے ۔
یہ بھی عین حقیقت ہے کہ جنگلہ بس سروس پر ستّر اَرب روپے سے زائد صرف ہوئے ۔ ہمارے اِس یقین کی وجہ یہ ہے کہ ”چودھری برادران“ نے کبھی جھوٹ بولا ہے نہ کپتان صاحب نے ۔ جب وہ کہتے ہیں کہ سَتّر اَرب سے زائد صرف ہوئے تو یقیناََ ایسا ہی ہوا ہو گا ۔ اب اگر میاں شہباز شریف المعروف خادمِ اعلیٰ ”پھوکے“ دعوے کرتے ہیں کہ صرف تیس اَرب صرف ہوئے تو ”میں نہ مانوں“۔ ویسے اب شنید ہے کہ خیبرپختونخوا میں بھی جنگلہ بس سروس بنائی جا رہی ۔ یقیناََ کپتان صاحب کے ذہن میں ہو گا کہ محض پانچ ، چھ اَرب سے یہ بَس سروس ”پھڑکا “ دی جائے تاکہ عوام پر کھُل جائے کہ خادمِ اعلیٰ کتنا جھوٹ بولتے ہیں ۔ وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کو چاہیے کہ وہ جلد اَز جلد یہ منصوبہ پایہٴ تکمیل تک پہنچائیں تاکہ آمدہ الیکشن میں ہم بھی بڑے فخر سے کہہ سکیں کہ ”یہ ہے نیا پاکستان“۔
اُدھر وفاقی حکومت نے سی پیک کی ”نِیوں“ رَکھ کے سیاسی جماعتوں کو ”وَخت“ میں ڈال دیا ہے ۔ اگر یہ منصوبہ پایہٴ تکمیل تک پہنچ گیا ( انشاء اللہ ایسا ہی ہو گا) تو پاکستان ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہو جائے گا ۔ ہمیں اگر پریشانی ہے تو صرف یہ کہ اگر ایسا ہو گیا تو پھر اگلے دَس سال بھی نوازلیگ کو کوئی نہیں ہِلا سکے گا ۔ اب اگر کوئی توقع ہے تو صرف بلوچ سردار سے ، جنہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقعے پر کہا کہ جیسے اُنہوں نے چیئرمین سینٹ بنا کر دکھایا تھا ، ویسے ہی وزیرِاعظم بھی بنا کر دکھائیں گے ۔ اُنہوں نے کہا ”ہم کسی سے ڈرے تھے ، نہ کسی سے ڈریں گے ۔ پندرہ دِن پنجاب میں رہا تو شیر اور بَلّے کا بُرا حال ہو گیا ۔ اب تو میں پنجاب کے ہر ڈویژن اور ہر ضلعے میں جاوٴں گا ۔ یہ حکومت کرنے کے اِہل نہیں ۔ پیپلزپارٹی الیکشن کے لیے تیار ہے ۔ انتخابات اِسی برس ہوں گے ۔ میں حکومت بنا کر دکھاوٴں گا اور اگلا وزیرِاعظم پیپلزپارٹی کا ہوگا“۔
ہم نے جب بلوچ سردار کا یہی بیان ایک لیگیئے کو سنایا تو اُس نے مُسکراتے ہوئے کہا کہ واقعی بلوچ سردار نہ کبھی کسی سے ڈرے ہیں ، نہ ڈریں گے اور وہ جو پاکستان سے ”پھُر“ ہو گئے تھے ، دَراصل وہ سیر پہ نکلے تھے اور لوگوں نے ”ایویں خواہ مخوا“ یہ افواہ اُڑا دی کہ فوج سے ڈَر کر بھاگ گئے۔ الیکشن کے لیے وہ واقعی تیار ہیں کیونکہ اُنہیں پتہ ہے کہ وہ جتنا مرضی زور لگا لیں ، نتیجہ اُن کے حق میں آنے والا نہیں ۔ اِس لیے اُنہیں کیا فرق پڑتا ہے کہ الیکشن اب ہوں یا سال بعد۔ ہم نے لیگیئے کے مُنہ سے پہلی دفعہ تحریکِ انصاف کے حق میں کلمہٴ خیر سُنا ۔ اُس نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا ”مَکوٹھَپنے“ کے لیے تو کپتان صاحب اور اُن کی جماعت ہی کافی ہے ، ہمیں پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے ۔ رہی اگلے وزیرِ اعظم کی بات ، تو بقول خواجہ آصف سیالکوٹی ” اللہ خیر کرے گا“۔ لیگیئے نے تو یہ باتیں کرکے اپنی راہ لی لیکن تب سے اب تک ہم یہی سوچ رہے ہیں کہ جِس طرح سے میاں برادران نے ترقی کے سہانے خواب دکھا کر قوم کو اپنے جال میں پھانسا ہے ، اُس سے کیسے نکلا جائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.